عصمت ریزی مقدمات میں مصالحت متاثرہ کی عزت نفس کے خلاف - سپریم کورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-02

عصمت ریزی مقدمات میں مصالحت متاثرہ کی عزت نفس کے خلاف - سپریم کورٹ

نئی دہلی
یو این آئی
سپریم کورٹ نے آج کہا کہ عصمت ریزی کے معاملات میں مجرم اور متاثرہ کے خلاف ثالثی یا مصالحت کی کوشش متاثرہ کے وقار اور اس کے عزت نفس کے خلاف اور غلط فیصلہ ہے۔ جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی دو رکنی بینچ نے عصمت دری کے ایک معاملے میں مدھیہ پردیش حکومت کی اپیل کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ عصمت دری کے مقدمات میں عدالت کی طرف سے ثالثی یا مصالحت کرنے کی ہدایت دی جانا غیر معمولی غلطی ہے۔ عدالت کا اشارہ مدراس ہائی کورٹ کے حالیہ اس فیصلے کی طرف تھا، جس کے ایک جج نے متاثرہ سے مصالحت کے لئے ملزم نوجوان کو جیل سے چھوڑنے کا حکم دیا تھا ۔ عصمت دری کے یہ واقعہ2002ء کا ہے ۔ اس وقت متاثرہ کی عمر صرف پندرہ سال تھی ۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایسے معاملات میں ثالثی یا مصالحت کا عدالت کی طرف سے موقع دینا متاثرہ کے وقار و عزت نفس کے خلاف ہے۔ عدالت نے کہا کہ خواتین کا جسم اس مندر کا ہوتا ہے اور اسے ناپاک کرنے والوں کو ٖثالثی کے لئے رہا کرنے کا حکم دینا مناسب نہیں کہاجاسکتا۔ جسٹس مشرا نے عدالتوں کو آگاہ کیا کہ عصمت دری جیسے خطرناک و قبیح جرم کے معاملے میں وہ نرم رخ قطعی طور پر اختیار نہ کریں اور نہ کسی قسم کی مصالحت یا سمجھوتے کی کوشش کریں اور نہ ہی اس کی کسی طور پر بھی حوصلہ افزائی کریں۔ عدالت نے کہا، عصمت دری عوت کے اس جسم پر گھنونا ظلم ہے جسے وہ اپنا مندر سمجھتی ہے ۔ یہ ایسا ناقابل معافی جرم ہے جس کی وجہ سے اس کی زندگی تلخ ہوجاتی ہے اور اس کے وقار پر داغ لگ جاتا ہے ۔ مدھیہ پردیش کی ایک نچلی عدالت نے عصمت دری کے مجرم شخص کو پانچ سال کی جیل کی سزا سنائی تھی، لیکن ہائی کورٹ نے اس کی سزا کم کرکے جیل میں گزارے وقت کو ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ دیا تھا ۔ ریاستی حکومت نے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔ عدالت عالیہ نے ہائی کورٹ کو اس معاملے کی سماعت( ثبوتوں کی پوری ترجیح دیتے ہوئے) نئے سرے سے کرنے کا حکم دیا۔

Supreme Court slams Madras HC order, says mediation in rape case is against woman's dignity

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں