گوا رشوت معاملہ - سابق وزراء کے ملوث ہونے کی تردید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-21

گوا رشوت معاملہ - سابق وزراء کے ملوث ہونے کی تردید

پاناجی
پی ٹی آئی
گوا کے سابق چیف منسٹر ڈگمبر کامت جو2009میں ایک امریکی فرم کی جانب سے مبینہ طور پر رشوت دیئے جانے کے وقت ریاست میں کانگریس حکومت کے سربراہ تھے ، اس پروجکٹ کو منظوری دینے میں اپنے کسی وزیر کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے ۔ کامت نے آج پی ٹی آئی کو بتایا کہ جاپان انٹر نیشنل کو آپریشن ایجنسی( جے اے آئی سی اے) پروجکٹ کے لئے تمام ٹنڈر مرکزی پبلک ورکس ڈپارٹمنت کے اصولوں کے مطابق جاری کئے گئے تھے ۔ اس میں کوئی وزیر ملوث نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کے کسی بھی محکمہ کا رول صرف ٹنڈر کے تخمینہ میں ہوتا ہے۔ تخمینہ کئے جانے کے بعد کسی بھی وزیر کے اس میں مداخلت کرنے کا امکان نہیں رہ جاتا ۔ کامت نے بتایا کہ جاپان کے ایک کنسورشیم نے ریاست میں آبی اور سیوریج سسٹم کو بہتر بنانے کے اس پراجکٹ کے لئے سب سے کم بولی دی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی یہ الزام عائد کرسکتا ہے کہ اس نے کسی وزیر کو رشوت دی لیکن اس کی تائید میں مناسب ثبوت بھی پیش کیاجانا چاہئے ۔ مرکزی وزیر دفاع اور سابق چیف منسٹر گوا منوہر پاریکر نے اشارہ دیا ہے کہ ایک امریکی کمپنی لوئس برگر کے مبینہ رشوت ستانی کیس میں دو سابق وزراء ملوث تھے۔ پاریکر نے کل کہا تھا کہ جاپان انٹر نیشنل فنڈنگ پراجکٹ سے متعلق کام میں اس وقت کے پی ڈبلیو ڈی وزیر ملوث ہوسکتے ہیں ۔ اور پراجکٹ کو جو مالی منظوری دی گئی تھی اس کے مد نظر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایک اور وزیر بھی اس میں ملوث ہوں گے ۔ اس کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے گوا اور گوہاٹی میں دو پراجکٹ حاصل کرنے کے لئے ہندوستانی عہدیداروں کو رشوت دی تھی ۔ چیف منسٹر پارسیکر نے اس معاملہ کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ گوا پولس سچائی کو سامنے نہیں سکے گی کیونکہ یہ ایک بین الاقوامی معاملہ ہے ۔

Bribery case: Ex-Goa CM denies ministers' involvement

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں