دھول پور پیلس سرکاری ملکیت - کانگریس نے تازہ دستاویزات پیش کر دیے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-01

دھول پور پیلس سرکاری ملکیت - کانگریس نے تازہ دستاویزات پیش کر دیے

نئی دہلی
آئی اے این ایس
کانگریس نے آج اپنے اس دعویٰ کی تائید میں کہ دھول پور پیالیس سرکاری ملکیت ہے، تازہ دستاویزات پیش کرتے ہوئے تنازعات میں گھری چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے پر دباؤ میں اضافہ کردیا ۔ پارٹی نے اس معاملہ کی آزادانہ تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔ سینئر کانگریس قائد جئے رام رمیش نے دستاویزات پیش کیے جن میں دکھایا گیا ہے کہ راجے کے لڑکے ودشینت سنگھ اور ان کے والد ہیمنت سنگھ نے دھول پور پیالیس کی منقولہ جائیدادوں پر سمجھوتہ کیا جب کہ یہ پیالیس خود سرکاری ملکیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک معلومات کا افشا کرتے رہیں گے جب تک کہ وزیر اعظم نریندر مودی بیان نہیں دیتے اور اس معاملہ کی تحقیقات کا حکم جاری نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ معاملہ بند نہیں ہوجاتا کانگریس انکشافات کرتی رہے گی ۔ رمیش نے کہا کہ1949کے دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھول پور پیالیس سرکاری ملکیت تھا لیکن اس وقت کے مہاراجہ ادے بھان سنگھ کی زندگی تک اس کو قبضہ میں رکھنے اور اس جائیداد کو استعمال کرنے کی اجازت تھی ۔ بی جے پی کے ان دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے کہ جب نیشنل ہائی ویزا اتھاریٹی آف انڈیا نے پیالیس کے قریب اراضی حاصل کی تھی تو اس کا معاوضہ راجے کے لڑکے دشینت سنگھ کو ملا تھا،رمیش نے کہا کہ انہیں معاوضہ دینے کے فیصلہ کو چیلنج کرنے سی بی آئی کا ایک کیس چل رہا ہے ۔10اپریل2013کو دو افراد نے سی بی آئی سے شکایت کی تھی کہ اس اراضی کو غیر قانونی طور پر حاصل کیا گیا ہے ۔ دشینت سنگھ اس اراضی کے مالک نہیں ہیں ۔ سینئر کانگریس قائئد نے کہا کہ وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ کو جن کے تحت سی بی آئی کام کرتی ہے ، اس شکایت کے حشر کے بارے میں بتانا چاہئے ۔ پی ٹی آئی کے بموجب دھول پور پیالیس تنازعہ میں آج اس وقت شدت پیدا ہوگئی جب کانگریس نے چیف منسٹرراجستھان وسندھرا راجے کی بر طرفی کے مطالبہ میں شدت پیدا کردی اور کہا کہ ان کے خاندان اور سابق آئی پی ایل صدر نشین للت مودی کے درمیان مجرمانہ تعلق ہے ۔ کانگریس قائد جئے رام رمیش نے نئی دہلی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ للت مودی اور وسندھرا راجے خاندان کے درمیان مجرمانہ تعلق ہے ۔ رمیش نے آج مسلسل دوسرے دن راجے اور ان کے خاندان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے للت مودی کے ساتھ مل کر ایک پرائیوٹ کمپنی کے ذریعہ دھول پور پیالیس پر جبری اور ناجائزقبضہ کیا ہے ۔
نئی دہلی، جئے پور سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب جئے پور میں بی جے پی راجستھان یونٹ کے صدر اشوک پرنامی نے کچھ دستاویزات پیش کئے اور کہا کہ22نومبر1958کے عدالتی دستاویزات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دھول پور پیالیس وسندھرا راجے کے لڑکے دشینت سنگھ کے حوالے کردیا گیا تھا ۔ پریس کانفرنس کے دوران میڈیا اور بی جے پی قائدین کے درمیان بحث و تکرار ہوئی ۔ ایک نیوز چینل کے نامہ نگار نے پرنامی پر بارہا اس بات کے لئے دباؤ ڈالا کہ وہ ان کے باس کی جانب سے فون پر کئے جانے والے سوالات کا جواب دیں ۔ نامہ نگاروں نے جب پرنامی سے کہا کہ وہ ان دستاویزات کی نقول حوالے کریں جو پیش کررہے ہیں تو پرنامی نے کہا کہ وہ آر ٹی آئی کے تحت درخواست داخل کرتے ہوئے ان کی اور کانگریس کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات کی توثیق کرسکتے ہیں ۔ پرنامی نے رمیش پر الزام عائد کیا کہ وہ دھول پور پیالیس کے مسئلہ پر الجھن پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ بی جے پی کے ریاستی صدر نے کہا کہ عدالت کی ہدایت پر سمجھوتہ کے لئے دشینت ، ہیمنت سنگھ کے پاس گئے تھے جو ان کے والدہ اور راجے کے شوہر ہیں۔ دشینت نے دھول پور پیالیس کا قبضہ حاصل کرلیا تھا ۔ پرنامی نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی دستاویز میں کم از کم5مقامات پر اس بات کی واضح طور پر صراھت کی گئی ہے کہ دشینت کے پاس ہی دھول پور پیالیس کی ملکیت کے حقوق اور انہیں اس جائیداد کے منقولہ اور غیر منقولہ حصے فروخت کرنے یا انہیں لیز پر دینے کے تمام اختیارات حاصل ہیں ۔

Congress produces fresh documents on Dholpur Palace

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں