ایڈوکیٹ روہنی سالیان کے انکشافات اور مودی حکومت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-30

ایڈوکیٹ روہنی سالیان کے انکشافات اور مودی حکومت

Advocate-Rohini-Salian-disclose-NIA
بھگوا دہشت گردوں سے متعلق سینئر اور معروف سرکاری وکیل روہنی سالیان کے انکشافات نے ایک بار پھراس بات کوتقویت فراہم کردی ہے کہ ہندوستان میں دو قومی نظریے کوفروغ دینے کی منصوبہ بند کوشش کی جا رہی ہے۔ مرکزمیں مودی حکومت کی تشکیل کے بعدہی ملک و بیرون ملک کے سیکولر پسندعوام کے دلوں میں خدشات جنم لینے لگے تھے کہ اب ہندوستان میں جمہوریت کی بنیادیں کمزور پڑنے لگیں گی اور کچھ مخصوص نظریات کو تھوپنے کی کوشش کی جائےگی ۔
بی جے پی کے اقتدارمیں آنے کے کچھ عرصہ بعدہی آر ایس ایس اور اس کی ہمنوا تنظیموں کے لیڈروں کی شرانگیزی ، تبدیلئ مذہب اور 'لو جہاد' کے نام پرملک کے اقلیتی طبقہ کے خلاف ہرزہ سرائی اور اس پر وزیراعظم کی حیرت انگیز خاموشی نے واضح اشارہ دے دیا تھا کہ ملک میں 'کن کے اچھے دن آنے والے' ہیں؟
ابھی مودی حکومت کی یک سالہ کارکردگی کا جائزہ لینے کا سلسلہ جاری ہی تھاکہ اس کا حقیقی اورخطرناک چہرہ بھی سامنے آگیا۔ گجرات فرضی انکاؤنٹر کے مجرموں کی رہائی کے ساتھ مودی حکومت نے بھگوا دہشت گردوں کو بچانے کی کوشش بھی شروع کردی تھی، یہ مودی حکومت کی مضبوط سرپرستی کی ہی کرامت تھی کہ مالیگاؤں جیسے حساس دہشت گردانہ کاررائیوں میں ملوث کرنل پروہت، سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور میجر اپادھیائے جیسے دہشت گردوں سے متعلق سپریم کورٹ نے یہ کہا تھاکہ ان ملزمین پر مکوکا کا نفاذ نہیں ہو سکتاکیوں کہ اس سلسلے میں تفتیشی ایجنسیاں مناسب و موزوں طریقے سے اپنے موقف کو پیش کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
سپریم کورٹ کے بیان سےاس بات کا پختہ اشارہ مل رہا ہے کہ اب بھگوادہشت گردوں کی رہائی کی راہ ہموار ہو گئی ہے جبکہ این آئی اے کی سست رفتار تحقیق کی وجہ سے مالیگاؤں 2008ء کے ملزمین لوکیش شرما، شیام لال شاہو اور شیو نارائن کالنسگرا کو خصوصی عدالت نے 6/ جون 2012 ء کو اس وقت ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔

مالیگاؤں بم دھماکہ میں حکومت کا افسوسناک کرداراس وقت پوری طرح اجاگرہوگیا جب اس مقدمہ کی پیروی کرنے والی معروف وکیل روہنی سالیان نے اپنے انٹرویو میں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعہ بھگوادہشت گردوں کو بچانے کیلئے دباؤ بنانے کا انکشاف کردیا۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ گزشتہ ایک برس سے یعنی جب سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے ان پر مالیگاؤں بم دھماکہ کے ملزموں کو بچانے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ بات نہ ماننے کی صورت میں ان کے اسسٹنٹ کو دھمکی دی گئی اوراس انکشاف کے بعدانہیں بھی دھمکی دی جارہی ہے۔
سینئر وکیل روہنی سالیان نے انگریزی جریدے انڈین ایکسپریس کو دئے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ قومی تفتیشی ایجنسی نے انہیں مالیگاؤں بم بلاسٹ کے مجرموں کے تئیں نرم رویہ اختیارکرنے کی ہدایت دی تھی ۔

این آئی اے کے بارے میں یہ دعویٰ کیاجاتارہاہے کہ وہ بالکل غیرجانب دارنہ طریقے سے کام کرتی ہے لیکن یہ عجیب بات یہ کہ اس کے ذریعہ تفتیش کئے گئے مقدموں میں سے اب تک کسی کی بھی سماعت نہیں ہو سکی ہے خواہ وہ مالیگاؤں 2006ء اور مالیگاؤں 2008 ء بم دھماکہ معاملہ ہو یا پھر ناندیڑ اسلحہ ضبطی کامقدمہ ۔ تین تین چار چاربرس کا لمباعرصہ گزرجانے کے باوجوداب تک این آئی اے ملزموں کےخلاف چارج شیٹ تک داخل نہیں کر سکی ہے جس کی وجہ سے ملزمین کی ضمانت کی راہیں ہموار ہو رہی ہیں ۔
ایڈوکیٹ سالیان نے مالیگاؤں بم دھماکہ 2006ء کے بارے میں کہا ہے کہ اس وقت این آئی اے نے مجھ سے رائے طلب کی تھی جس پرمیں نے کہا تھا کہ ہندو کھچڑی پکا رہےہیں۔ ایڈوکیٹ سالیان کے انکشاف کے بعداین آئی اے نے اس کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ ان پر مالیگاؤں ملزمین کے حوالے سے کسی طرح کی نرمی برتنے کو نہیں کہا گیا تھا اس کے بعد سالیان کو اس مقدمہ سے ہٹا دیا گیا جبکہ ایڈوکیٹ سالیان کا کہنا ہے کہ این آئی اے چاہے جتنا دعویٰ کرلے لیکن کسی افسرنے مجھ سے رابطہ نہیں کیاہے اورسچ کیا ہے وہ میں جانتی ہوں ۔ این آئی اے کی تردیدکی حیثیت ایک پریس ریلیز کی سی ہے۔

واضح رہے کہ 2008ء میں شب برات کے موقع پر مالیگاؤں میں ہوئے بم دھماکوں میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ ستر سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے ۔ پہلی نظر میں ا س واقعہ میں مسلمانوں کے ہاتھ ہونے کے شبہ میں مسلم نوجوانوں کو پابندسلاسل کر دیا گیا لیکن اے ٹی ایس سربراہ ہیمنت کرکرے کی غیرجانبدارنہ تفتیش نے اس واقعہ میں ہندو توا تنظیموں کے کردارکو بے نقاب کرتےہوئے پہلی مرتبہ دنیاکے سامنے دہشت گردی کا بھگوا چہرہ سامنے لایاتھا جس کی قیمت انہیں اپنی جان گنوا کر ادا کرنی پڑی ۔
اس سے قبل ناندیڑ میں ہوئے بم بلاسٹ میں آرایس ایس کے کارکنان کا رول سامنے آیا تھا جس کے سہارے ہی آنجہانی کرکرے مالیگاؤں بم دھماکہ کے معاملہ کو حل کر پائے۔ مالیگاؤں بم دھماکہ کے کلیدی ملزم لیفٹننٹ کرنل پروہٹ اورسادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکرکے لیپ ٹاپ سے ملک کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دینے اورہندو راشٹر کے قیام کیلئے خطرناک منصوبوں کی تفصیلات بھی برآمدہونے کا دعویٰ کیا تھا لیکن بھگوادہشت گردوں کی حکومتی سرپرستی نے ساری سچائی پر پردہ ڈال دیا ۔
جن لوگوں کی نظروںسے سابق پولیس افسر ایس ایم مشرف کی کتاب 'کرکرے کو کس نے مارا' گزری ہوگی وہ جانتے ہیں کہ کیسے بھگوا دہشت گردوں کو بچانے کیلئے ایک ایماندار پولیس افسر اور انکے جانباز ساتھیوں کی بلی چڑھا دی گئی؟

ملک کے انصاف پسندوں کواس وقت بھی بڑادھچکا لگاتھا جب آرٹی آئی کے تحت طلب کئے گئے ایک معلومات کے جواب میں بتایا گیا تھاکہ مکوکا کے تحت جیل میں بند مالیگاؤں بم دھماکہ سرغنہ لیفٹننٹ کرنل پروہت کی تنخواہ باقاعدہ ادا کی جارہی ہے۔ کیا یہ سرپٹنے کا مقام نہیں ہے کہ دوسری طرف دہشت گردی کے الزام میں پکڑے گئے مسلم نوجوانوں کو عدالت سے باعزت رہائی کے باوجود انہیں نوکری دینا تو دور انہیں ان کی موجودہ نوکری سے نکال دیا گیا ۔

بھگوا دہشت گردوں کے چہرے کو سمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ اور مکہ مسجد دھماکہ کے کلیدی مجرم سوامی اسیمانند نے بھی بےنقاب کرتےہوئے ہندوتوا تنظیموں کے خطرناک ارادے کو طشت ازبام کیاتھا۔ اسیمانندنے ہندوپاک کے صدور کو مکتوب روانہ کر کے بھگوا دہشت گردوں کے خطرناک منصوبوںسے واقف کرایاتھا اورجوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کرتےہوئے ملک کے متعدد بم دھماکوں میں اپنی شمولیت کا اقرارکیاتھا لیکن دہشت گردی کے اس واضح ثبوت کے باوجود حکومت اورانتظامیہ کی کارروائی افسوسناک رہی ۔

مودی حکومت کو یہ بات یادرکھنی چاہئے کہ کسی بھی قسم کی تخریب کاری کا ادنیٰ تصوربھی ترقی یافتہ اور پرامن معاشرہ کیلئے سم قاتل ہے۔ اسی طرح یہ بات بھی تسلیم شدہ ہے کہ دہشت گردی اورتخریب کاری کاجنم داتا نانصافی اورظلم ہے۔ آج پوری دنیا جس رفتار کے ساتھ ترقی کی چکاچوند میں کھوتی جا رہی ہے اسی تیزی کے ساتھ تشددبھی چوردروازے سےانسانی سماج کا حصہ بنتا جا رہاہے ۔ دہشت گردی کے خاتمہ کی منظم اور متحدہ کوششوں کے باوجود اس کا دائرہ محدود ہونے کی بجائے وسیع تر ہوتاجارہا ہے جو امن پرستوں اورحقوق انسانی کے علمبرداروں کیلئے سخت تشویش کاباعث ہے۔

قومی اوربین الاقوامی سطح پر تہذیب ، نسلی امتیازاورمذہب کے نام پرانجام دی جانے والی واردات میں حیرت انگیز اضافہ نے ذی شعورعوام کی پیشانی پر تفکرکی لکیریں کھینچ دی ہیں ۔ اس دوران یہ سوال معنی خیز ہو جاتا ہے کہ آخرایسا کیوں ہورہاہے ؟
قومی اوربین الاقوامی سطح پرہردن کہیں نہ کہیں دہشت گردانہ واقعات رونما ہورہےہیں آخر اس کے پس پردہ عوامل کیاہیں؟یہ وہ سوالات ہیں جن پر اگر سنجیدگی سے غورکیاجائےتو بہت حدتک دہشت گردانہ کارروائیوں کے پس منظراور پیش منظرسامنے آ جائیں گے۔

ماہرین نفسیات کا اس پراتفاق ہے کہ کوئی بھی قوم یا فرد دہشت گردبن کر پیدا نہیں ہوتا بلکہ مسلسل ناانصافی اور بے جاظلم وتشدد اسے سماج کا باغی اورامن کا دشمن بنا دیتاہے کیوں کہ انصاف سے محروم ہونے کے بعداس کےدل میں انتقام کا ایساجوالامکھی پھٹ پڑتاہے جس میں وہ شہرکے چین وسکون کوجلاکرخاکستر کر دینا چاہتاہے۔ سورج کی طرح روشن اس سچائی کے باوجود پھر بھی پوری طرح دنیا دہشت گردی کو روکنے کیلئے ظلم و تشدد کے سلسلہ کو پہلے بندکرنے کی کوشش کیوں نہیں کررہی ہے؟
دہشت گردانہ کارروائیوں کوروکنے کیلئے اربوں بلکہ کروڑوں روپے خرچ کئے جا رہےہیں لیکن سماج میں جاری نانصافی اورظلم کے تئیں حکومت اورانتظامیہ کتنی سنجیدہ ہے؟

انصاف کایہ کیسا پیمانہ ہے کہ جہاں ایک طرف صرف شک کی بنیادپر سیکڑوں مسلم نوجوانوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈھکیل دیاگیااوردوسری جانب مکمل اور پختہ ثبوت ہونے کے باوجود بھگوا دہشت گردوں کی پشت پناہی اورتحفظ کا انتظام خودحکومت کر رہی ہے۔
ایسے سنگین حالات میں کیوں کر یہ دعویٰ کیاجاسکتاہے کہ ہم ہرطرح کی دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پابندعہدہیں۔ مودی حکومت کو روہنی سالیان کے سنگین انکشافات کے حوالے سے لب کھولنے ہوں گے ورنہ یہ سمجھاجائےگاکہ ہندوستان میں ایک خاص طبقہ کو دہشت گردی کے نام پر ہر طرح کے ستم کو جوازبخشا جا رہا ہے ۔ دہشت گردانہ واردات کے حقیقی بھگوا ملزموں کو بچانے کی نہ صرف کوشش کی جارہی ہے بلکہ ان کی کامیاب سرپرستی بھی کی جارہی ہے کیوں کہ دہشت گردی کی حمایت بھی دہشت گردی ہے۔

***
sabirrahbar10[@]gmail.com
موبائل : 9470738111
صابر رضا رہبر

The disclosures of Advocate Rohini Salian & Modi govt. Article: Sabir Raza Rahbar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں