اخلاقی بنیاد پر سشما سوراج اور راجے کو مستعفیٰ ہونے اڈوانی کا بالواسطہ مشورہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-29

اخلاقی بنیاد پر سشما سوراج اور راجے کو مستعفیٰ ہونے اڈوانی کا بالواسطہ مشورہ

نئی دہلی
یو این آئی
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حوالہ کیس کے بعد وہ مستعفیٰ ہوگئے تھے، بی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی نے کہا کہ سیاست دانوں کو رائے دہندوں کی جانب سے ان پر کئے جانے والے بھروسہ کی لازما پاسداری کرنا ہوگا۔ وزیر خارجہ سشما سوراج اور چیف منسٹر راجستھان وسندرا راجے کو در پردہ ایک پیغام میں اڈوانی نے ایک اخبار کو دئیے گئے انٹر ویو میں کہا کہ سیاستدانوں کو لازما بھروسہ کو قائم رکھنا چاہئے اور عوامی زندگی میں راست بازی کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔ اڈوانی کے پیام پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ ان کے مشورے پر عمل کیاجانا چاہئے ۔ کل بی جے پی کے سابق جنرل سکریٹری کے این گووندا چاریہ نے ایک ٹی وی چینل کو دئیے گئے انٹر ویومیں اسی طرح کے بیانات دئیے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ضابطوں پر چلتی ہے لیکن سیاسی نظام تاثر پر کام کرتا ہے اور سیاستدانوں کو راست بازی کے قواعد پر سختی سے تعمیل کرتے ہوئے عوامی بھروسہ کو قائم رکھنا چاہئے ۔ یہ ریمارک ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب سشما سوارج اور راجے سابق آئی پی ایل سربراہ للت مودی سے ان کے روابط کے لئے مستعفیٰ ہونے کے مطالبات کا سامنا کررہی ہیں۔ للت مودی کو مالیاتی بے قاعدگیوں کی کئی تحقیقات کا سامنا ہے ۔ اس دوران بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار نے کہا کہ اب یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ بی جے پی سیاسی اخلاقیات کے راستہ پر چلنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ۔ انہوں نے ایک مختلف پارٹی ہونے کا دعویٰ کیا تھا لیکن کیا مختلف ہونا یہی ہے؟ وہ اپنے لوگوں کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں۔ ہوسکتا ہے وہ یہ محسوس کررہے ہوں کہ اگر کسی ایک کے خلاف کارروائی کی گئی تو پھر ایک سلسلہ چل پڑے گا ۔ نتیش کمار نے یہ کہا کہ یہ واضح ہوگیا کہ وہ سیاسی اخلاقیات کے راستہ پر چلنے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ اڈوانی جی نے اسی چیز کے بارے میں آگاہ کیا ہے ۔ خیال رہے کہ اڈوانی حوالہ اسکام میں ان کے رول کے الزامات کے بعد1996میں رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے مستعفیٰ ہوگئے تھے اور الزامات بے باق ہونے کے بعد1998میں دوبارہ منتخب ہوئے۔

LK Advani advice for Sushma, Raje, Need to maintain probity in public life

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں