حصول اراضی آرڈیننس - اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود تیسری بار نافذ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-01

حصول اراضی آرڈیننس - اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود تیسری بار نافذ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
اپوزیشن کی جانب سے احتجاجوں کے قطع نظر صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آج متنازعہ اراضی آرڈیننس کو تیسری بار منظوری دے دی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کل مرکزی کابینہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تسلسل جاری رکھنے اور کسانوں کی اراضیات حاصل کی گئی ہیں انہیں معاوضہ ادا کرنے یہ ضروری ہے آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ آرڈیننس کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کیا گیا جانا ہوگا اور 6ہفتے کی مدت گزرنے پر اگر اسے قانونی شکل نہ دی جائے تو اس پر عمل آوری ختم ہوجائے گی ۔ سرکاری ذرائع نے یہ بتایا کہ تیسری بار آرڈیننس کی اجرائی کو صدرجمہوریہ نے منظوری دے دی ہے ۔ مذکورہ آرڈیننس تیسری بار نافذ کیا گیا ہے اور گزشتہ سال مئی میں این ڈی اے حکومت کی تشکیل کے بعد یہ تیرہواں عاملانہ حکم ہے جو اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود جاری کیا گیا ۔ کانگریس نائب صدر راہول گاندھی کی جانب سے شدید مخالفتوں کے باوجود یہ اقدام اٹھایا گیا جسے انہوں نے اسے وزیر اعظم کی جانب سے شدید مخالفتوں کے باوجود یہ اقدام اٹھایا گیاجسے انہوں نے اسے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے کسانوں کی اراضیات ہڑپنے کے لئے حیرت ناک تیز رفتار کارروائی سے موسوم کیا۔ راہول گاندھی جو اراضی بل کی شدت کے ساتھ پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر مخالفت کررہے ہیں نے کسانوں کے حقوق کے لئے جدو جہد جاری رکھنے کا عہد کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مودی جی حیرت ناک عجلت ظاہر کرتے ہوئے غریب کسانوں کی اراضیات کسی بھی قیمت پر ہڑپ کرنا چاہتے ہیں ۔ کسان دشمن اراضی آرڈیننس کو آگے بڑھانے کی یہ تیسری کوشش ہے ۔ راہول گاندھی نے آرڈیننس کے نفاذ کے لئے کابینی فیصلہ کے فوری بعد اپنے توئٹر پر تحریر کیا کہ کانگریس پارٹی کسانوں اور مزدوروں کے حقوق کے لئے سوٹ بوٹ سرکار کے خلاف لڑائی جاری رکھے گی ۔ سینئر کانگریس لیڈر جئے رام رمیش جو یو پی اے حکومت میں وزیر دیہی ترقیات تھے نے کہا کہ مودی حکومت دوبارہ آرڈیننس جاری کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی تحقیر کی ہے ، جب کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اراضی بل پر غوروخوض کررہی ہے۔ چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے بھی حکومت کی اس کارروائی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کسانوں کے حقوق ہڑپنا چاہتی ہے ۔
بائیں بازو نے آج متنازعہ حصول اراضی آرڈیننس کے نفاذ کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے اور پارلیمنٹ کی جانب سے اس مسئلہ پر موقف کے اظہار تک آرڈیننس کو معطل رکھا جائے ۔ سی پی آئی ایم اور سی پی آئی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے تئیں دیانت دار نہیں ہے اور حکومت سے سوال کیا کہ آرڈیننس کے دوبارہ نفاذ کے لئے عجلت کیوں کی گئی ، جب کہ مشترکہ پارلیمانی پارٹی اس بل کا جائزہ لے رہی ہے اور وزیراعظم نے کہا تھا کہ ان کے لئے یہ موت و زیست کا سوال نہیں ہے ۔ سی پی آئی ایم پولیٹ بیورو کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم کے کل دئیے گئے بیان کی روشنی میں نیا حصول اراضی بل ان کے لئے موت و زیست کا سوال نہیں ہے ، اس لئے اس آرڈیننس کو مشترکہ پارلیمانی پارٹی کی رپورٹ پیش کرنے تک اور پارلیمنٹ کی جانب سے ترمیمی بل پر غور کرکے موقف اختیار کرنے تک معطل رکھاجائے ۔ مودی نے حال ہی میں کہا تھا کہ یہ مسئلہ ان کے لئے موت و زیست کا نہیں ہے اور نہ تو ان کی پارٹی یا حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ جب کہ2013کے قانون میں بی جے پی حکومت کی جانب سے مجوزہ ترمیم کے اثرات کا جائزہ لینے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، آرڈیننس کی اجرائی خصوصیت کے قابل اعتراض ہے ۔ دیانتداری کی کمی کا حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے سی پی آئی نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ سے پہلو تہی نہ کرے ۔ سی پی آئی کے قومی سکریٹری ڈی راجا نے کہا کہ یہ حکومت، پارلیمنٹ کے تئیں دیانتدار نہیں ہے اور نہ عوام کے تئیں دیانت دار ہے ۔ بحیثیت پارٹی وہ حکومت کی جانب سے آرڈیننس کی دوبارہ اجرائی کی مخالفت کرتے ہیں ۔ حصول اراضی بل کا جائزہ جب کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کررہی ہے ، حکومت، پارلیمنٹ کو نظر انداز نہ کرے۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے متنازعہ اراضی آرڈیننس کو نافذ کرنے کی منظوری دی ہے جب کہ پارلیمنٹ کے حالیہ بجٹ اجلاس میں اس بل کو مسترد کردیا گیا تھا۔

Land ordinance re-promulgated 3rd time despite Oppn protest

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں