نجیب جنگ اور عام آدمی پارٹی حکومت میں پھر ٹکراؤ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-03

نجیب جنگ اور عام آدمی پارٹی حکومت میں پھر ٹکراؤ

نئی دہلی
آئی اے این ایس
دہلی کو عام آدمی پارٹی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کے درمیان جاری جھگڑے نے منگل کے دن اس وقت پھر شدت اختیار کرلی جب نجیب جنگ نے شہر کی اینٹی کرپشن برانچ میں بہار کے پولیس عہدیداروں کے تقرر کے حکومت کے فیصلہ کو یہ کہتے ہوئے چیالنج کیا کہ اینٹی کرپشن کے سربراہ وہی ہیں۔ نجیب جنگ کے اس دعوے پر عام آدمی پارٹ اور اس کی چار ماہ قدم حکومت کی جانب سے سخت رد عمل ظاہر ہوا۔ ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیا نے نجیب جنگ پر الزام عائد کیا کہ وہ دارالحکومت میں حکمرانی کو مذاق بنارہے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر اور چیف منسٹر اروند کجریوال کی حکومت عہدیداروں کے تقررات وت بادلوں کے مسئلہ پر آپس میں الجھے ہوئے ہیں۔ سسوڈیا نے کہا کہ عام آدمی پارٹی حکومت کو اے سی بی میں کہیں سے بھی عہدیدار لینے کا پورا حق ہے۔ انہوں نے نجیب جنگ پر مرکز کی نریندر مودی حکومت کی ایما پر کام کرنے کا الزام عائد کیا ۔ نجیب جنگ کے دفتر نے بہار کے پولیس عہدیداروں کی تعیناتی کی میڈیا رپورٹ پر جداگانہ موقف اختیار کیا ۔ ان کے دفتر نے کہا کہ اے سی بی ایک پولیس اسٹیشن ہونے کے ناطے لیفٹیننٹ گورنر کی اتھاریٹی کنٹرول اور نگرانی میں کام کرتی ہے ۔ وزارت داخلہ 21مئی کو اس پوزیشن کی وضاحت کرچکی ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ دہلی کے باہر کے پولیس عہدیداروں کے تقرر کی تجویز نجیب جنگ کے دفتر کو موصول نہیں ہوئی ۔ جنگ نے مزید کہا کہ انہیں اس بابت جانکاری نہیں دی گئی ۔ معاملہ کا جائزہ لیاجائے گا۔ سسوڈیا نے کہا کہ حکومت دہلی اور اے سی بی کو ملک میں کہیں سے بھی پولیس عہدیداروں بھرتی کرنے کاپورا اختیار ہے ۔ عام آدمی پارٹی نے نجیب جنگ پر کھل کر تنقید کی ۔ پارٹی کے ترجمان سنجے سنگھ نے کہا کہ ہمارے پاس اتر پردیش اور ہریانہ سے عہدیدار ڈپٹوٹیشن پر ہیں ۔ کیا بہار سے عہدیدار حاصل کرنا جرم ہے؟ پارٹی کے ایک ترجمان آشوتوش نے نجیب جنگ کا مذاق اڑایا اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اوباما کو کسی معاملہ کی تحقیقات کروانی ہو تو انہیں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کی اجازت لینی ہوگی۔ وزارت داخلہ کے21مئی کے احکام میں بھی اے سی بی اختیارات گھٹا دئیے گئے اور کہا گیا کہ وہ مرکزی حکومت کے ملازمین کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتی ۔ عام آدمی پارٹی حکومت نے اسے دہلی ہائی کورٹ میں چیالنج کیا تھا جہاں سے فیصلہ اس کے حق میں آیا۔ مرکز نے بعد ازاں سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس نے حکومت دہلی سے اندرون تین ہفتے جواب مانگا ہے ۔ اسی دوران بی جے پی نے عام آدمی پارٹی پر تنقید کی اور کہا کہ حکمرانی سنجیدہ معاملہ ہے اسے نبھائے۔

Kejriwal vs Najeeb Jung: AAP govt a costly experiment

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں