عشرت جہاں انکاؤنٹر - سابق آئی بی عہدہ داروں کے خلاف کارروائی اجازت - وزارت داخلہ کا انکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-09

عشرت جہاں انکاؤنٹر - سابق آئی بی عہدہ داروں کے خلاف کارروائی اجازت - وزارت داخلہ کا انکار

نئی دہلی
پی ٹی آئی
عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر کیس میں11برس طویل تحقیقات کا خاتمہ کرتے ہوئے حکومت نے آئی بی کے چار عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی اجازت دینے سے سی بی آئی کی درخواست مسترد کردی ہے۔ اس فرضی انکاؤنٹر کیس کے معاملہ میں ملک کی دو اہم خفیہ ایجنسیاں کے ایک دوسرے کے سامنے آگئی ہیںاور سی بی آئی نے آئی بی کے چار سابق عہدیداروں کے خلاف قتل کا معاملہ بنایا ہے جن میں ریٹائرڈ اسپیشل ڈائرکٹر رجندر کمار بھی شامل ہیں ، جو مبینہ طور پر عشرت جہاں اور دیگر تین افراد کے قتل میں ملوث ہیں ۔ وزارت داخلہ نے سی بی آئی کی جانب سے پیش کئے گئے دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد ایجنسی کی درخواست مسترد کردی ۔ سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی لیکن ان تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا کہ کن بنیادوں پر یہ درخواست رد کی گئی ہے۔ سی بی آئی نے اس کیس میں اپنی قطعی رپورٹ دو سال پہلے وزارت داخلہ کو پیش کردی تھی جو آئی بی کیڈر کو کنٹرول کرنیو الی وزارت ہے ۔ سی بی آئی اور وزارت داخلہ کے درمیان کئی عبادلوں کے بعد اس کیس میں قطعی فیصلہ حال ہی میں لیا گیا ۔ آئی بی کے سابق ڈائرکٹر آصف ابراہیم نے اپنی میعاد کے دوران جس کا گزشتہ سال دسمبر میں اختتام ہوا ۔ عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی مخالفت کی تھی۔ سی بی آئی کو وزارت داخلہ کے فیصلہ سے مطلع کردیا گیا ہے کہ ممبرا کالج کی19سالہ طالبہ عشرت جہاں اور دیگر تین افراد کے انکاؤنٹر کیس میں جو2004میں احمد آباد کے مضافاتی علاقہ میں پیش آیا تھا ، کمار اور دیگر تین افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کمار نے جو1979بیاچ کے آئی پی ایس عہدیدار ہیں، تقریبا دو سال پہلے اپنے عہدہ سے سبکدوش ہوئے ہیں۔ جب عشرت جہاں کا انکاؤنٹر ہوا تھا اس وقت انہیں احمد آباد میں آئی بی کے جوائنٹ ڈائرکٹر کی حیثیت سے تعینات کیا گیا تھا ۔ سی بی آئی نے انکاؤنٹر کی سازش میں ان کے مبینہ رول کے سلسلہ میں سابق آئی بی عہدیدار سے دو مرتبہ پوچھ گچھ کی ہے ۔ سی بی آئی ذرائع نے بتایا کہ ان کے پاس یہ ثبوت موجود ہے کہ کمار ان عہدیداروں میں شامل تھے جنہوں نے عشرت جہاں سے اس وقت پوچھ تاچھ کی تھی جب گجرات پولیس نے اسے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا تھا اور بعد ازاں اسے ایک انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا گیا۔ اس مبینہ پوچھ تاچھ اوردیگر اطلاعات کے بارے میں جن سے انکاؤنٹر کی قیادت کرنے کی سازش میں اس کے امکانی رول کا پتہ چلتا ہے، کمار سے تفصیلی پوچھ گچھ کی گئی تھی ۔ باور کیاجاتا ہے کہ ریٹائرڈ آئی پی ایس عہدیدار نے یہ انٹلیجنس اطلاع فراہم کرائی تھی کہ چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کو نشانہ بنانے لشکر طیبہ کے دہشت گردوں کا ایک گروپ احمدآباد آرہا ہے ۔

دریں اثنا احمدآباد سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب توقع ہے کہ عشرت جہاں کا خاندان وزارت داخلہ کے اس فیصلہ کو چیلنج کرے گا کہ مبینہ فرضی انکاؤنٹر کیس کے4آئی بی عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی نہ کی جائے۔ ایڈوکیٹ آئی ایچ سید جو عشرت کی والدہ شمیمہ کوثر کی جانب سے پیش ہوئے تھے ، پی ٹی آئی کو بتایا کہ میں ویریندراگروور کے ساتھ تبادلہ خیال کے بعد مزید لائحۃ عمل کے بارے میں طے کروں گا، لیکن بادی النظر میں اس فیصلہ کو چیلنج کرنے کی ضرورت ہے ۔ وہ مرکز کی جانب سے چار آئی بی عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی اجازت نہ دئیے جانے سے متعلق سوال کا جواب دے رہے تھے جن میں ایک ریٹائرڈ عہدیدار بھی شامل ہیں جو عشرت جہاں اور دیگر تین افراد کے فرضی انکاؤنٹر میں ملوث تھے ۔ سید کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے تحقیقاتی ایجنسی کو اجازت نہیں دی ہے ، اسی لئے عہدیداروں کے خلاف الزامات وضع نہیں کیے جاسکتے جن میں اس وقت کے آئی بی کے جوائنٹ ڈائرکٹر راجندر کمار اور دیگر عہدیدار ایم کے سنہا، آئی متل اور راجیو وانکھیڈے بھی شامل ہیں ۔

Ishrat Jahan fake encounter: Centre denies sanction to CBI to prosecute ex-IB officials

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں