مودی سرکار میں اقلیتوں پر حملے اور جبری تبدلی مذہب - امریکی رپورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-01

مودی سرکار میں اقلیتوں پر حملے اور جبری تبدلی مذہب - امریکی رپورٹ

واشنگٹن
پی ٹی آئی
امریکی کانگریس کے ایک پیانل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ2014میں مودی حکومت کے اقتدار پر آنے کے بعد سے ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں پر پرتشدد حملے کئے گئے۔ زبردستی مذہب تبدیل کرایاگیا اور آر ایس ایس جیسے گروپوں نے گھر واپسی پروگرامس چلائے ۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق کمیشن نے2015کی اپنی سالانہ رپورٹ میں اوباما انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ ہندوستان کی حکومت پر اس بات کے لئے دباؤ ڈالے کہ ایسے عہدیداروں اور مذہبی رہنماؤں پر لگام کسیں جو اقلیتی فرقوں کے تعلق سے دلآزار ریمارکس کررہے ہیں تاکہ ہندوستان میں مذہبی آزادی کے معیارات کو بلند کیاجاسکے ۔ پیانل نے کہا کہ ایک متنوع، سیکولر جمہوریت کے موقف کے باوجود ہندوستان طویل عرصہ سے مذہبی اقلیتی فرقوں کے تحفظ اور جرائم کے معاملات میں انصاف فراہم کرنے کے لئے جدو جہد کررہا ہے ۔ پیانل نے کہا کہ مسلسل تین سال سے مذہب سے متعلق فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور آندھرا پردیش ، اتر پردیش، بہار ، چھتیس گڑھ ، گجرات ، اڑیسہ ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹرا اور راجستھان میں فرقہ وارانہ تشدد کے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے ۔ غیر سرکاری تنظیموں اور مسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں کے مذہبی رہنماؤں کے مطابق اس تشدد کے لئے ابتداء میں ہندوستان کے دو ہزار چودہ کے عام انتخابات سے پہلے کی انتشار پسندانہ مہم ذمہ دار تھی ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ انتخابات کے بعد سے مذہبی اقلیتیں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کے دلآزار تبصروں کا نشانہ بنے ہیں اور راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور وشوا ہندو پریشد ہندو قوم پرست گروپوں کی جانب سے پرتشدد حملوں اور جبری تبدیلی مذہب کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ یونائٹیڈ اسٹیٹس کونسل آن ریلیجیس فریڈم نے دسمبر2014میں کہا کہ ہندو گروپوں نے اپنے نام نہاد گھر واپسی پروگرام کے طور پر کرسمس کے دن اتر پردیش میں چار ہزار عیسائی خاندانوں اور ایک ہزار مسلم خاندانوں کو ہندو ازم میں زبردستی شامل کرنے کے منصوبہ کا اعلان کیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس پروگرام سے پہلے ہندو تنظیموں نے اپنی مہم کے لئے پیسہ جمع کیا اور کہا کہ ہر عیسائی کے لئے تقریباً دو لاکھ روپے اور ہر مسلمان کے لئے پانچ لاکھ روپے کا خرچ آرہا ہے ۔ ملک و بیرون ملک تنقیدوں کے بعد اس دن اس پروگرام کو ملتوی کردیا گیا۔

دریں اثنا نئی دہلی سے ایجنسی کی اطلاع کے بموجب مرکزی وزیر اقلیتی امور نجمہ ہپت اللہ کا کہنا ہے کہ مودی حکومت پر عوام اور بالخصوص اقلیتوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے ۔ یہ بات وزیر اقلیتی امور نے چنڈی گڑھ سے ان سے ملنے آئے16رکنی وفد کے ساتھ بات چیت میں کہی ۔ ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ نے کہا کہ ملک میں گزشتہ64برسوں میں اقلیتوں کے ساتھ صرف زبانی جمع خرچ ہی ہوا ہے ان سے کئے گئے وعدوں پر عمل نہیں ہوا ہے۔ اور ملک میں یہ پہلی بار ہے جب وزارت اقلیتی امور ایک سال سے پہلے ہی اقلیتوں سے کئے گئے تمام وعدوں پر عمل در آمد کررہی ہے۔ چندی گڑھ سے وزیرا قلیتی امور سے ملنے آئے16رکنی وفد نے اپنے علاقے کی مساجد، مدارس، اور اقلیتوں کے خصوصی مسائل سے وزیر موصوف کو آگاہ کیا۔ وفد نے وزیر اقلیتی امور سے شکایت کی گزشتہ کئی برسوں سے مقامی انتظامیہ ان کے جائز مطالبات پر توجہ نہیں دے رہی ہے جن سے اقلیتوں کے مسائل دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔ مسائل کے حل کے لئے مرکزی وزیر اقلیتی امور ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ کی یقین دہانی پر وفد نے اطمینان کا اظہار کیا ۔ وفد کے ساتھ بات چیت میں مرکزی وزیر اقلیتی امور ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ نے کہا کہ ان سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دیگر اقلیتی طبقہ کے ذمہ داران بھی ملاقات کررہے ہیں اور ان کے مسائل کے حل کے تئیں وزارت سنجیدہ کوششیں کررہی ہیں ۔ اس موقع پر وزیر اقلیتی امور نے اقلیتوں کی تعلیمی بہبودی کے لئے ہر سال دی جارہی ایک کروڑ اسکالر شپ کا ذکر کیا اور جس میں سے تیس لاکھ اسکالر شپ صرف لڑکیوں کے لئے مختص ہے ۔

Minorities facing violent attacks, forced conversions under Modi govt: US panel

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں