مجوزہ ٹرانسپورٹ بل کے خلاف ہڑتال سے عام زندگی متاثر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-01

مجوزہ ٹرانسپورٹ بل کے خلاف ہڑتال سے عام زندگی متاثر

مجوزہ روڈ ٹرانسپورٹ وسفیٹی بل2015ء کے خلاف ٹرانسپورٹ کی24گھنٹے کی ہڑتال آج سے شروع ہوگئی ہے جس سے ملک کے کئی علاقوں بشمول کیرالا، کرناٹک، پنجاب، گجرات، آسام اور ہریانہ میں عام زندگی متاثر ہوگئی ہے۔ مرکز نے خانگی آپریٹرس اور اسٹیٹ ٹرانسپورٹ اتھاریٹی کے ملازمین سے خواہش کی ہے کہ وہ اپنا احتجاج ختم کردیں ۔ کیرالا میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بسیں ، ٹیکسیاں ، آٹو رکشا سڑکوں پر نظر نہیں آئے اگر چہ خانگی گاڑیاں چلائی گئیں ۔ ہڑتال کی اپیل قومی سطح پر روڈ ٹرانسپورٹ کی تنظیموں نے جن کا تعلق عوامی اور خانگی دونوں شعبوں سے ہے مشترکہ طور پر کی ہے ۔ مرکزی مزدور یونینیں جیسے اے آئی ٹی یوسی ، سی آئی ٹی یو، بی ایم ایس، آئی این ٹی یو سی ، ایچ ایم ایس، اے آئی سی سی ٹی یو، ایل پی ایف اور ریاستی سطح کی تنظیمیں مجوزہ بل کے خلاف احتجاج کررہی ہیں ۔ وزیر حمل و نقل و شاہراہیں نتن گڈ کری نے ٹرانسپورٹ کی تشویش کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ تمام متعلقین کے ساتھ بل پر وسیع تر مشاورت کی جائے گی۔ تھرواننتام پورم میں مسافروں کو جو کیرالا اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسوں پر انحصار کرتے ہیں اپنے دفاتر کو پہنچنے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرا ۔ ملک کے کسی بھی حصہ سے ابھی تک ہڑتال کے دوران جو کل نصف شب سے شروع ہوئی ہے ، کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ہے ۔ ریاست میں مختلف یونیورسٹیوں کے امتحانات کو ہڑتال کے پیش نظر ملتوی کردیا گیا ہے۔ بنگلور، ہبلی ، بیلاری اور رائچورومیسور سے بھی پبلک ٹرانسپورٹ کی بسوں پر سنگباری کی اطلاعات ملی ہیں ۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے عہدیداروں نے بتایا کہ مسافرین کی تعداد اور ضرورت کے مطابق بسیں چلائی جارہی ہیں ۔ اس کے علاوہ ملازمین کو سمجھانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ وہ ڈیوٹی پر واپس آجائیں ۔ ٹرانسپورٹ تنظیمیں بل کے مختلف ضابطوں بشمول ہلکی موٹر گاڑیوں کے لئے باقاعدگی کے ساتھ فٹنس سرٹفکیٹ کے حصول کی مخالفت کررہی ہیں اور وہ سڑک حادثات کی صورت میں سخت جرمانوں کے بھی خلاف ہیں ۔ ابتداء میں این دی اے کی جنوبی حلیف جماعت پی ایم کے نے ہڑتال کی تائید کی ہے جب کہ پارٹی نے اس بل کو سیاہ قانون قرار دیا ہے جس سے ٹرانسپورٹ شعبہ سے وابستہ کئی افراد متاثر ہوں گے ۔ شمال میں سرکاری و خانگی بس سرویس متاثر رہی ۔ پنجاب، ہریانہ اور چندی گڑھ میں بسیں نہیں چلائی گئیں ۔ کرناٹک میں کے ایس آر ٹی سی نے کل اپنے ملازمین کو سر کلر جاری کرتے ہوئے ڈیوٹی پر حاضر ہونے کی ہدایت دی تھی ۔ وزیر ٹرانسپورٹ رام لنگا ریڈی نے بتایا کہ تمام ریاستی ملازمین ہڑتال میں حصہ لے رہے ہیں اس لئے بسیں چلانے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ بنگلور سٹی پولیس کمشنر ایم این ریڈی نے بتایا کہ شہر میں ہڑتال کے پیش نظر سیکوریٹی کے وسیع انتظامات کئے گئے ہیں۔ تاہم ٹاملناڈو میں ہڑتال کا اثر معمولی دکھائی دیا ۔ سرکاری بسوں کے بشمول کئی خانگی گاڑیاں بھی سڑکوں پر نظر آئیں تاہم آٹو رکشا اور لاریاں بند تھیں ۔ چندی گڑھ میں بھی اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے علاوہ خانگی بسیں بھی نہیں چلائی گئیں ۔ پٹھان کورٹ کے علاقہ میں تین ہزار بسیں اور ٹرک ٹھہرے ہوئے ہیں ۔

Transporters' strike impacts normal life, millions hit across India

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں