سرکاری اشتہارات پر سپریم کورٹ کے رہنمایانہ خطوط - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-14

سرکاری اشتہارات پر سپریم کورٹ کے رہنمایانہ خطوط

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج سرکاری اشتہارات کو باقاعدہ بنانے کچھ رہنما خطوط جاری کئے اور کہا کہ ان میں چند ممتاز شخصیتیں جیسے صدر جمہوریہ ، وزیر اعظم اور چیف جسٹس آف انڈیا کی تصاویر شائع کی جاسکتی ہیں ۔ جسٹس رنجن گو گوئی کی زیر صدارت بنچ نے مرکزی حکومت کی اس درخواست کو مسترد کردیا کہ پالیسی فیصلوں کے دائرہ میں عدلیہ کو قدم نہیں رکھنا چاہئے اور کہا کہ اگر کوئی پالیسی یا قانون موجود نہ ہو تو عدالتیں اس میں مداخلت کرسکتی ہیں ۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے یہ بھی کہا کہ وہ سرکاری اشتہارات کو باقاعدہ بنانے سہ رکنی کمیٹی بھی تشکیل دے ۔ عدالت نے سرکاری اشتہارات کو باقاعدہ بنانے قائم کی گئی کمیٹی کی تقریبا تمام اہم سفارشات قبول کرلیں، تاہم میڈیا گھرانوں کو سرکاری اشتہارات جاری کرنے خصوصی آڈٹ کی گنجائش کی اجازت نہیں دی ۔ عدالت نے سہ رکنی کمیٹی کی اس سفارش کو قبول نہیں کیا کہ سرکاری اشتہارات میں ممتاز شخصیتوں ، بشمول صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کی تصاویر شائع نہیں کی جانی چاہئیں ۔ یہ کمیٹی ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر این آرمادھو مینن کی زیر صدارت تشکیل دی گئی ہے ۔ سپریم کورٹ نے24اپریل کو یہ کمیٹی تشکیل دی تھی اور حکومت و حکام کی جانب سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے اخبارات اور ٹی وی چینلوں کو اشتہارات جاری کرتے ہوئے سرکاری فنڈس کے بے جا استعمال کی روک تھام کے لئے رہنمایانہ خطوط وضع کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔قبل ازیں 17فروری کو حکومت نے رہنمایانہ خطوط وضع کرنے کی مخالفت کی اور کہا تھا کہ یہ معاملہ عدالتوں کے دائرہ اختیار میں شامل نہیں ہے کیونکہ منتخبہ حکومت پارلیمنٹ کو جوابدہ ہوتی ہے۔ کمیٹی نے یہ بھی سوال اٹھایا تھا کہ عدالت کس طرح یہ فیصلہ صادر کرسکتی ہے کہ کونسا اشتہار سیاسی فائدہ حاصل کرنے جاری کیا گیا ہے ۔ اٹارنی جنرل(اے جی) مکل روہتگی ، مرکز کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے کہا تھا کہ ایسے کئی معاملات ہیں جو عدالتوں کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں اور انہیں حکومت پر چھوڑ دیاجانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ حکومت ان اشتہارات کے ذریعہ پالیسی اور دیگر امور میں عوام سے ربط پیدا کرتی ہے۔ قبل ازیں عدالت نے سیاسی شخصیتوں کی تصاویر کے حامل سرکاری اشتہارات کی اشاعت کو روکنے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ عدالت کی منتخبہ کمیٹی کی سفارشات پر مرکز اور دیگر کے موقف کی سماعت کرنا چاہے گی۔

SC ruling on govt ads
No photos of netas except President, PM and CJI in govt ads: SC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں