موگا واقعہ - راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-06

موگا واقعہ - راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس زیر قیادت اپوزیشن نے آج راجیہ سبھا کی کارروائی کو دو مرتبہ ملتوی کرنے پر مجبور کردیا۔پارٹی نے موگا میں حکمراں بادل خاندان کی ملکیت ایک بس میں ایک کمسن لڑکی کے ساتھ مبینہ دست درازی اور چلتی بس سے پھینک دئیے جانے کے نتیجہ میں اس کی موت پر مباحث کا مطالبہ کیا ۔ ایوان کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی کانگریس رکن امبیکا سونی نے یہ مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ پنجاب میں نظم و ضبط ٹھپ ہوچکا ہے اور مرکز کی مداخلت ضروری ہوچکی ہے ۔ دیگر جماعتوعں بشمول بایاں محاذ بھی احتجاج میں شامل ہوگئے ۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اکالی دل ارکان نے اس مسئلہ کو مباحث کے مطالبہ کی سخت مخالفت کی جس کے نتیجہ میں ڈپٹی چیئرمین پی جے کرین کو ایوان کی کارروائی10منٹ تک روک دینی پڑی۔ ایوان کی کارروائی کے دوبارہ آغاز پر اپوزیشن نے اپنے مطالبات کی تکمیل کے لئے پر شور مطالبہ جاری رکھا جس کے نتیجہ میں کاروائی کو دوپہر تک ملتوی کردینا پڑا ۔ سونی نے کہا کہ پنجاب کی صورت حال مرکز کی راست مداخلت کی متقاضی ہے کیونکہ یہاں نظم و ضبط ٹھپ ہوچکا ہے ۔ کانگریس رکن آنند شرما نے کہا کہ یہ بے حد سنگین مسئلہ ہے اور ایوان کو اس کی مذمت کرنی چاہئے ۔ کرین نے کہا کہ اس مسئلہ پر کوئی نوٹس نہیں دی گئی ہے۔ میں آپ کو بات میرٹ کے بارے میں کچھ نہیں کہہ رہا ہوں ۔ میں صرف اتنا کہہ رہا ہوں کہ برائے مہربانی نوٹس دیں۔ کانگریس رکن آنند شرما نے کہا کہ یہ بے حد سنگین مسئلہ ہے اور ایوان کو اس کی مذمت کرنی چاہئے۔ سیتا رام یچوریّ( سی پی آئی ایم) نے کہا کہ کرسی صدارت کو اس معاملہ پر مباحث کی اجازت دینی چاہئے جو ہنگامی نوعیت کا ہے۔ اس واقعہ کی اہمیت کے مد نظر اس پر ہمیں بحث کرنے کی اجازت دی جائے ۔ قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ اس معاملہ پر مباحث کی ضرورت ہے ۔ کیوں کہ یہ بس حکومت کے ایک سینئر عہدیدار کی کمپنی سے تعلق رکھتی ہے ۔ مرکزی مملکتی وزیر پارلیمانی امور مختاس عباس نقوی نے کہا کہ ریاستی حکومت نے خاطیوں کے خلاف فوری کارروائی کی ہے اور ایوان میں ریاستی حکومتوں کی کارکردگی پر بحث کرنا مناسب نہیں ۔ اگر آپ مختلف مسائل پر بحث کرنا چاہتے ہوں تو نوٹس دیں۔ کرین نے کہا کہ ان کے پاس قائدہ267کے تحت ایوان کی کارروائی کو ملتوی کرنے کے لئے دو نوٹسیں آئی ہیں اور وہ پہلے ان کی یکسوئی کرنا چاہتے ہیں ۔ نوٹس دینے والوں کی جانب سے مختصر تقاریب کے باعث انہیں نامنظور کردیا گیا اور اپوزیشن موگا واقعہ پر ایک بار پھر کھڑی ہوئی۔ بی ایس پی سربراہ مایا وتی نے کہا کہ حقیقی ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ پنجاب میں خواتین کی جان و مال خطرہ میں ہیں ۔ یہاں صدر راج نافذ کیا جانا چاہئے ۔ کرین نے بہر حال کہا کہ اس مسئلہ پر مباحث کا مطالبہ کرتے ہوئے نوٹس دی جانی چاہئے لیکن اپوزیشن ارکان اپنے مطالبہ سے ہٹنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ وہ نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور ایوان کی کارروائی دوبارہ ملتوی کرنی پڑی۔

راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیر مین اور ونئے کٹیا رکے درمیان تلخ کلامی
دریں اثنا نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب راجیہ سبھا کے چیر مین پی جے کورین اور بی جے پی رکن وجئے کٹیار کے درمیان اس وقت سخت کلامی ہوئی جب کورین نے حکمراں جماعت کے رکن کو اس تحریک پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی جو پہلے ہی نا منظور ہوچکی تھی۔ ہنگامہ اس وقت پیدا ہوگیا جب کورین نے ضابطہ267کے تحت نریش اگروال کی نوٹس کو منظوری نہیں دی جس کے تحت امریکی کانگریس کے پینل کی اس رپورٹ پر مباحث کا مطالبہ کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ2014ء میں مودی حکومت کے اقتدار پر آنے کے بعد ہندوستانی اقلیتوں پر پر تشدد حملے اور جبری تبدیلی مذہب کے واقعات رونما ہوئے۔ اگر وال نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں اقلیتیں خود کو غیر محفوظ محسوس کرہی ہیں اور چاہتی ہیں کہ حکومت اس رپورٹ پر رد عمل ظاہر کرے ۔ مملکتی وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ ہندوستان کا دستور اور ثقافت ، مذہبی ذزادی کی طمانیت عطا کرتا ہے ۔ ہمیں کسی سے بھی کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے ۔ اس کے بعد کورین نے کہا کہ وہ اس تحریک کی اجازت نہیں دے رہے ہیں ۔ تاہم کٹیار اس موضوع پر بولنا چاہتے تھے ۔ کورین نے کہا کہ چوں کہ تحریک مسترد کردیا گیا اور وزیر نے حکومت کی جانب سے جواب دے دیا ہے ۔ لہذا سکی اور کے بولنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے ، تاہم کٹیار اپنی بات کہنے پر اصرار کرتے ہوئے اپنی جگہ کھڑے رہے یہاں تک کہ اسپیکر کھڑے ہوگئے تاکہ ایوان میں نظم و ضبط بحال کیاجاسکے ۔ کورین اپنی بات پر قائم رہے کہ وہ کٹیار کو بولنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ"آپ مجھے تیور نہیں دکھاسکتے ۔" اس کے بعد انہوں نے پنجاب کے موگا سانحہ کے مسئلے پر کہنے کے لئے مایاوتی کا نام پکارا جس سے کٹیار آپے سے باہر ہوگئے اور ایوان کے ویل میں پہنچ کر کورین کے قریب جاکر ان سے بات کرنے لگے۔ کٹیار کے رویہ کے خلاف اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ۔ کٹیار کو واپس لانے کے لئے نقوی دوڑ کر گئے ۔ کورین نے کہا کہ بی ایس پی چیف کو بولنے کی اجازت دینا ان کا فیصلہ تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا فیصلہ ہے ۔ میں نے کماری مایاوتی کو مختلف مسئلے پر بولنے کی اجازت دی ۔ کوئی رکن (فیصلے سے متعلق) مجھ سے سوال نہیں کرسکتا۔ یہ میرا فیصلہ ہے ، میں یہاں آپ کو مطمئن کرنے کے لئے موجود نہیں ہوں ۔" انہوں نے کٹیار سے کہا کہ اگر وہ امریکی رپورٹ پر کچھ کہنا چاہتے ہیں تو نوٹس دیں ۔ مایاوتی نے بھی موگا واقعہ پر بولتے ہوئے امریکی رپورت کا تذکرہ کیا اور الزام عائد کیا کہ بی جے پی حکمرانی میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان اور عیسائی محفوظ نہیں ہیں ۔ قبل ازیں شردیادو ( جے ڈی یو) نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیشکمار کو نیپال میں زلزلہ سے متاثرہ جنک پور جانے کی اجازت نہ دینے کا مسئلہ اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ"ایسا کیوں ہوا؟ ایسا پہلی بار نہیں ہواہے۔"

Moga molestation issue forces Rajya Sabha to adjourn twice

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں