حکومت دہلی کے متنازعہ ریمارکس پر کانگریس اور بی جے پی کی تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-11

حکومت دہلی کے متنازعہ ریمارکس پر کانگریس اور بی جے پی کی تنقید

نئی د ہلی
پی ٹی آئی
دہلی کے چیف منسٹر اورند کجریوال آج اپنی حکومت کے متنازعہ سرکیولر کے لئے جس میں میڈیا کو حکومت کو بدنام کرنے کے خلاف کسی بھی خبر پر کارروائی کی دھمکی دی گئی ، سخت تنقید کا نشانہ بنے۔ کانگریس اور بی جے پی نے ان پر منافق اور جمہوریت مخالف ہونے کا الزام عائد کیا ۔ کانگریس قائد پی سی چاکو نے کہا کہ حکومت پر جب تنقید ہوتی ہے اور جب حکومت کی غلطیوں کو میڈیا بے نقاب کرتا ہے تو چیف منسٹر کو اس پر اعتراض ہوتا ہے ۔ اس سے چیف منسٹر کے مخالف جمہوریت رویہ کا پتہ چلتا ہے ۔ ایسی ہی رائے ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی نے کہا کہ کجریوال اظہار رائے کی آزادی کی بات کرتے ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ دوسروں کا گلا گھونٹ دیاجائے ۔ یہ منافقت کی انتہا ہے ۔ بی جے پی کی ترجمان وی وی ایل نرسمہا راؤ نے یہ بات کہی ۔ حکومت دہلی نے اپنے تمام عہدیداروں سے کہا ہے کہ اگر وہ چیف منسٹر یا حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والا کوئی بھی نیوز آئٹم دیکھیں تو وہ پرنسپل سکریٹری(داخلہ) سے شکایت کریں ، تاکہ آگے کی کارروائی ہوسکے ۔ ڈئراکٹوریٹ انفارمیشن آف پبلسٹی کے جاری کردہ سرکیولر کے بموجب حکومت دہلی کا کوئی بھی عہدیدار یہ محسوس کرے کہ کسی نیوز آئٹم سے اس کی یا حکومت کی ساکھ متاثر ہورہی ہے تو اسے چاہئے کہ وہ پرنسپل سکریٹری داخلہ سے شکایت کرے ۔ دہلی پر دیش کانگریس کے صدر اجئے ماکن نے کہا کہ کجریوال ہر اس چیزکا الٹ کررہے ہیں جو وہ الیکشن سے قبل کہا کرتے تھے ۔ ماکن نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہورہا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے بر سر اقتدار آتے ہی کجریوال نے سکریٹریٹ بلڈنگ میں میڈیا کا داخلہ بند کرادیا ہے ۔ ماکن نے کہا کہ کجریوال کو میڈیا سے کوئی شکایت نہیں ہونی چاہئے ، کیوں کہ ان کی پارٹی میڈیا کی مدد سے ہی بر سر اقتدار آئی ہے ۔ یو این آئی کے بموجب کانگریس نے چیف منسٹر دہلی کجریوال کے حکم کو غیر جمہوری قرار دیا۔ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری انچارج دہلی پی سی چاکو نے کہا کہ میرے خیال میں کجریوال کے پیروں تلے زمین کھسکتی جارہی ہے ۔ وہ کئی مسائل پر بے نقاب ہوچکے ہیں اور ان کی حکومت ، حکومت کی طرح کام نہیں کررہی ہے ۔

Opp criticizes Delhi Govt circular as Non Democratic

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں