آئی اے این ایس
بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت پر عوامی منشورکے ساتھ دھوکہ دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کانگریسی قائد جے رام رمیش نے اتوار کے دن کہا کہ نریندر مودی حکومت کا یہ شیوہ رہا کہ اس نے سماجی سلامتی اسکیموں سے تعلق رکھنے والے مدات میں مالیاتی تخفیف کی اور اپنے دور اقتدار میں جمہوریت کا قتل کردیا ۔ مودی نے بھاری وعدے کتے ہوئے دھوکہ دہی کے منشور بنائے، یہاں تک کہ خود ان کی پارٹی کے کارکنان ان وعدوں کو انتخابی حربے اور چال قرار دے رہے ہیں۔ بی جے پی سربراہ امیت شاہ نے ان وعدوں کو ایک "جملہ" قرار دیا جس کا مطلب انگریزی زبان میں چال ہوتا ہے ۔ اس طرح خود شاہ نے پوری سنجیدگی کے ساتھ بی جے پی کو "بھاریہ جملہ پارٹی" کا نام دیتے ہوئے یہ تسلیم کرلیا کہ یہ پارٹی دراصل محض انتخابی چالوں اور حربوں کے طور پر بلند بانگ دعوے کرنے میں اپنی مہارت آپ رکھتی ہے ۔ سابق مرکزی وزیر نے ایک انٹرویو کے دوران بی جے پی صدر امیت شاہ کے اس ریمارک کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بیرون ممالک میں ہندستانی دولتمندوں کے کالا دھن کو ملک واپس لاتے ہوئے ہر ہندوستانی کے بینک کھاتے میں15لاکھ جمع کرنے کا وعدہ محض ایک"سیاسی جملہ(محاورہ)"تھا۔ مودی حکومت کے ایک سالہ دور اقتدار پر تنقید کرتے ہوئے رمیش نے کہا کہ موجودہ اسکیموں کو بند کرنا ، جمہوریت کا قتل اور کروڑوں شعبوں میں بھاری پیمانہ پر کمی موجودہ حکومت کے خصوصی امتیازات ہیں ۔ اس حکومت نے گزشتہ ایک سال میں پارلیمنٹ کے جمہوری اصولوں بالکلیہ طور پر نظر انداز کردیا ہے ۔ اس دوران53بلوں کو منظوری دی گئی اور ان میں سے محض5کو مستقل کمیٹی سے رجوع کیا گیا ۔ اس حکومت نے ایک بھی کل جماعتی اجلاس طلب نہیں کیا۔ لاتعداد غیر سرکاری تنظیموں کو پوری شیطنت کے ساتھ برخواست کیاجارہا ہے ۔ اس حکومت کی جانب سے ہنوز مرکزی ویجیلٹس کمشنر یا مرکزی اطلاعاتی عہدہدار کا تقرر باقی ہے ۔ رمیش نے کہا کہ گجرات چیف منسٹر کی حیثیت سے یو پی اے دور اقتدار میں انہوں نے جی ایس ٹی اور امریکہ کے ساتھ نیو کلیر معاہدہ کی شدید مخالفت کی تھی تاہم اس ضمن میں بہت بڑا یوٹرن لیتے ہوئے مودی نے انہیں امور کو اختیار کیا۔ اس حکومت کی ایک ار امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس نے تعلیمی ، صحت ، حفظان صحت ، پینے کا پانی، زراعت، خواتین اور اطفال بہبود جیسے اہم اور بنیادی نوعیت کے حامل شعبوں کے فنڈس میں بڑے پیمانے پر تخفیف کردی ۔ نیز انہوں نے مودی کے بیرونی دوروں پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپنے پہلے دور اقتدار میں وزیر اعظم کا یہ حال رہا کہ وہ دنیا کے دیگر ممالک میں زیادہ مقیم رہے اور ہندوستان میں ان کا قیام ایک دورہ کنندہ کی حیثیت سے رہا۔ جب اٹل بہاری واجپائی وزیر خارجہ تھے تو ان کے کثیر دوروں کے تئیں ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ"گگن بہاری واجپائی" ہیں تاہم مودی کے بارے میں جاسکتا ہے کہ وہ"برہما نڈی بہاری واجپائی" ہیں جس کا مشغلہ سوائے اس کے کچھ نہیں کہ دنیا بھر میں کہیں نہ کہیں پھرتے رہیں۔
چنڈی گڑھ سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب کانگریس نے اتوار کے دن مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی پر اس بات کا الزام عائد کیا کہ وہ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) کے ایجنڈہ کو نافذکرنے کے لئے ملک کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہیں ۔ تعلیمی اداروں کو جان بوجھ کر فالج اور معذور بنانے کی کوشش دراصل مودی حکومت کے ایک سالہ دور اقتدار کا ایک بڑی علامت اور مہر بن چکی ہے ۔ کانگریس کے قومی ترجمان پرینکا چترویدی نے اخباری نمائندوں سے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال اس قدر بد ترین ہوچکی ہے کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن بھی غیر یقینی کیفیت میں مبتلا ہے ۔ ہندوستانی تعلیمی اداروں کی ساخت کے مستحکم وجود کے ٹھوس انداز میں موجود ہونے کے باوجود مرکزی وزیر نے انتہائی ماہرین تعلیم کی جانب سے تیار کردہ معیار کو گھٹانے اور ان اداروں کے وقار کا پامال کرنے ہی میں اپنا زیادہ سے زیادہ وقت صرف کررہی ہیں ۔
Cuts in Funds, Murder of Democracy Feature Modi Government: Congress
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں