پی ٹی آئی
لوک سبھا میں آج طویل عرصہ سے تعطل کا شکار گڈس اینڈ سرویس ٹیکس(جی ایس ٹی) بل کو منظور کرلیا گیا ۔ اس بل میں ریاستوں کو ہونے والے نقصان پر معاوضہ کی ادائیگی کی عدم صراحت اور نئے مشترکہ بالراست ٹیکس کی شرحوں کو اکسپرٹس پیانل کی سفارشات سے 27فیصد کم کرنے کا تیقن نہ دینے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کانگریس نے اس بل کی مخالفت کی اور ایوان زیریں سے واک آؤٹ کردیا۔ مال اور خدمات سے متعلق یہ بل دستوری ترمیمی کا متقاضی ہے جسے یوپی اے حکومت نے متعارف کروایا تھا ۔ اپوزیشن کی جانب سے بل کو لوک سبھا کی اسٹینڈنگ کمیٹی سے رجوع کئے جانے کی سفارش کو مسترد کئے جانے کے بعد لوک سبھا رائے دہی ہوئی اور یہ بل352ووٹوں سے منظور کرلای گیا جب کہ اس کی مخالفت میں37ووٹ ڈالے گئے ۔ رائے دہی کے موقع پر وزیر اعظم مودی ایوان میں موجود نہیں تھے ۔ اپوزیشن ارکان نے اس بل پر کئی ترمیمات پیش کیں جسے مسترد کردیا گیا ، چند ارکان جیسے ترنمول کانگریس کے سوگا تا رائے اور بی مہتاب نے کہا کہ وزیر فینانس کی جانب سے تیقن دئیے جانے کے باوجود اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ جی ایس ٹی جسے حکومت یکم اپریل2016سے لاگو کرنا چاہتی ہے ، محصول کو ایک قائدہ کے تحت لانے کی کوشش ہے ۔ اس میں سرویس ٹیکس ، ریاستی ویاٹ ، انٹر ٹیکس، اکٹوریو اور دیگر ریاستی محصول شامل ہیں۔ کانگریس کے واک آؤٹ سے قبل اس بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ بالراست محصول کی اصلاح کی تجویز گزشتہ12برسوں سے تعطل کا شکار تھی اور ان کے پیشرو پی چدمبرم نے یو پی اے دور حکومت میں اسے آگے بڑھانے کی کوشش کی تھی ۔ اس بل کو پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی سے رجوع کرنے اپوزیشن کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی کا پیانل پہلے ہی سے کئی نئے قانون ساز پر اور پرویژن پر غور کررہا ہے اور اس میں کئی تجاویز مشترکہ شامل ہیں۔ وزیر فینانس نے کہا کہ بل کوئی رقص کرنے والا آلہ نہیں ہوتا جو اسٹینڈنگ کمیٹی سے اسٹینڈنگ کمیٹی چھلانگ لگاتا رہے ۔ اس بل کی ستائش کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ یہ بہت ہی اہم لمحہ ہے کیونکہ ملک میں بالراست محصول کا تمام مرحلہ اس وقت تبدیل ہوجائے گا جب جی ایس ٹی قانون لاگو ہوگا ۔ انہوں نے بتایا کہ ماہرین کے پیانل کی سفارشات جس میں ریوینیو نیوٹرالٹی کی شرح کو27فیصد کردینا ہے ، اس پر جیٹلی نے کہا کہ یہ بات بہت زیادہ ہے اور بہت کمزورہے ۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے ذریعہ کئی موڑوں سے بچنے کو یقینی بنایاجائے گا اس سے بالراست ٹیکس کو یکساں کرتے ہوئے افراط زر کو کم کیاجاسکتا ہے اور طویل میعادی ترقی کو یقینی بنایاجاسکتا ہے ۔ جی ایس ٹی نظام لاگو ہونے سے ریاستی حکومتوں کو آمدنی کے نقصان ہونے کے کچھ ارکان کے خدشات کو دور کرتے ہوئے وزیر فینانس نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ جی ایس ٹی کی وجہ سے کسی بھی ریاست کو مالی نقصان ہوگا ۔ انہوں نے تیقن دیا کہ پہلے5سال تک مرکزی حکومت ریاستوں کے خسارے کی تلافی کرے گی ۔ اتنا ہی نہیں، اب تک جو سروس ٹیکس مرکز کے اکاؤنٹ میں جاتا رہا ہے، اس سے بھی ریاستوں کو حصہ داری ملے گی۔
Lok Sabha Passes Goods and Services Tax Reform
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں