نابالغوں کے خطرناک جرائم پر مقدمہ - بل لوک سبھا میں منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-08

نابالغوں کے خطرناک جرائم پر مقدمہ - بل لوک سبھا میں منظور

Juvenile-justice-bill-passed-in-Lok-Sabha
نئی دہلی
پی ٹی آئی
لوک سبھا نے آج اس بل کو منظوری دے دی، جس میں خطرناک جرائم کے لئے16اور 18سال کی عمر کے درمیان نابالغوں پر بالغوں کے قوانین کے تحت مقدمہ چلانے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے ۔ حکومت کا اصرار ہے کہ اس نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ معصوم بچوں کے ساتھ کوئی نا انصافی نہ ہو ۔ بچوں سے انصاف( بچوں کی نگہداشت و تحفظ) بل کو اس وقت منظوری ملی جب حکومت نے اس بات پر رضا مندی ظاہر کی متنازعہ شق کو حذف کردیاجائے گا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اگر ایک نابالغ16اور18سال کے درمیانی عمر میں کوئی جرم کرتا ہے اور اس وقت پکڑا جاتا ہے جب 21سال کا ہوجاتا ہے تو اس پر جونیل قوانین کے بجائے تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت مقدمہ چلانا چاہئے ۔ حکومت کی جانب سے42سرکاری ترمیمات بل میں پیش کی گئیں جنہیں منظور کرلیا گیا جب کہ اپوزیشن ارکان جیسے ششی تھرور( کانگریس) این کے پریم چندرن(آر ایس پی) کی جانب سے پیش کی گئی ترمیمات کو مسترد کردیاگیا ۔ اپوزیشن ارکان نے عمر کی حد بڑھانے کی تجویز کی مخالفت کی اور اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ نئے قانون کا غلط استعمال کیاجاسکتا ہے اور بچوں کے حقوق سلب کئے جاسکتے ہیں ۔2012میں نربھیا عصمت ریزی معاملہ میں ایک16سالہ لڑکے کے ملوث ہونے کے پس منظر میں یہ نیا قانون بنایا گیا ۔ تاہم وزیر بہبو د خواتین و اطفال مینکا گاندھی نے کہا کہ انہوں نے اس قانون کو متوازن بنانے اور بچوں کے حق میں بہتر کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے اس الزام کو مسترد کردیا کہ وہ بچوں سے نہیں جانوروں سے محبت کرتی ہیں ۔ نئے قانون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی جرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق28ہزار بچوں نے2013میں مختلف جرائم کئے اور ان میں3887سنگین جرائم ہیں ۔ منظوری کے بعد بچوں سے انصاف( بچوں کی نگہداشت و تحفظ) ایکٹ2000کی جگہ لے گا۔ وزیر بہبود خواتین و اطفال مینکا گاندھی نے کل اسے غور کے لئے پیش کیا تھا ۔ آج آخری دن بحث کا جواب دیتے ہوئے منیکا گاندھی نے کہا کہ اس بل کے پیچھے بنیادی خیال یہ ہے کہ بچوں سے انصاف کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ ارکان نے بحث کے دوران جومشورے دئیے ہیں وہ اس کا جائزہ لیں گی ۔ کانگریس رکن ششی تھرور کی عمر کی حد کم کرنے سے متعلق تشویش پر منیکا گاندھی نے تیقن دیا کہ کوئی امتیاز نہیں برتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں دستور کی دفعہ21کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے ۔ اس بل میں16سے18سال عمر کے درمیان بچوں کو سنگین جرائم کرنے پر موت کی سزا یا عمر قید کی سزا نہیں سنائی جائے گی۔

Juvenile justice bill passed in Lok Sabha

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں