ارون شوری کے بعد گووند آچاریہ بھی مودی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-13

ارون شوری کے بعد گووند آچاریہ بھی مودی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں

نئی دہلی
پی ٹی آئی
نریند رمودی حکومت پر ارون شوری کی تنقید کو چند دن بھی نہیں گزرے تھے کہ بی جے پی کے سابق نظریہ ساز کے این گووند آچاریہ نے بھی آج حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگادیا اور کہا کہ یہ یوپی اے حکومت سے زیادہ مختلف نہیں ہے ۔ وزیر اعظم کو میڈ فار انڈیا پالیسیاں بنانی ہوں گی ۔ تنظیم راشٹریہ سوابھیمان آندولن کے بانی گووند آچاریہ نے کہا کہ عوام کو مرکز کی سطح پر وہی جانبدار اور بد عنوان حکومت دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا ایک سال مکمل ہوچکا ہے لیکن ہمیں ایک بھی کامیابی نہیں دکھائی دیتی ۔ یہ تشویش کی بات ہے ۔ ایک جانب یہ بے سمت ہے تو دوسری جانب وزارتوں میں اندرونی اختلافات پائے جاتے ہیں ۔ گووند اچاریہ نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ مودی جی دوسروں سے مختلف دکھائی دیتے ہیں لیکن عوام کا اپنا تجزیہ بھی ہوگا۔ مجھے پچھلی اور موجودہ دو حکومتوں میں کوئی فرق دکھائی نہیں دیتا ۔ وہی تفریق اور وہی کرپشند کھائی دیتا ہے ۔ حصول اراضی بل پر حکومت کی پالیسی اور اسمارٹ سٹی و میک ان انڈیا کے تصور پر انہوں نے وزیر اعظم کو خبر دار کیا کہ وہ ان معاملوں میں اپنے مشیروں سے چوکنا رہیں۔ گووند اچاریہ نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ نریندر مودی کے مشیر کون ہیں ؟ جنہوں نے غیر ضروری طور پر ان کے دماغ میں حصول اراضی جیسا مسئلہ ڈالا ہے جس میں بنیادی اصولوں پر عمل نہیں کیا گیا ۔ میرے خیال میں نریندر مودی جیسے چالاک آدمی کو اپنے مشیروں سے چوکنا رہنا چاہئے۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ میک ان انڈیا کے تصور کو’’میک فار انڈیا‘‘ اور ’’میک بائی انڈیا‘‘ کی پالیسیوں سے سہارا دے ورنہ یہ صرف انڈیا آن سیل کا سائن بورڈ بن کر رہ جائے گا جو بھارت کے عوام کے لئے ٹھیک نہیں ہوگا۔ اٹل بہاری واجپائی حکومت کے وزیر ارون شوری نے قبل ازیں جاریہ ماہ مودی حکومت کو نشانہ تنقید بنایا تھا اور کہا تھا کہ اس کی معاشی پالیسی بے سمت ہے۔ سماجی ماحول اقلیتوں میں سخت تشویش پیدا کررہا ہے۔ گووند اچاریہ نے اسمارٹ سٹی کے تصو کر بھی غیر واضح قرار دیا ۔ اس سلسلہ میں انہوں نے افریقہ اور چین کے اسمارٹ سٹیز کا حوالہ دیا اور کہا کہ حکومت کو کام شروع کرنے سے پہلے اچھی طرح ہوم ورک کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اسمارٹ سٹی سے مراد کس چیز کو لے رہی ہے ، اس نے یہ واضح نہیں کیا ہے۔ غیر واضح بیانات سے غیر ضروری مسائل پیدا ہوں گے اور عوام کو الجھن ہوگی ۔ حکومت کو اس سے بچنا چاہئے ۔ گووند اچاریہ نے پنچایت راج سسٹم کی حالت پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ یہ لگ بھگ نہ کے برابر ہوچکا ہے ۔ اس کے فنڈس ریاستوں کو منتقل کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت پہلے اپنی ترجیحات کا تعین کرے کہ آیا وہ پینے کے پانی کی فراہمی جیسی بنیادی ضرورتوں کو تکمیل کرنا چاہتی ہے یا بلیٹ ٹرین کا تصور پیش کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومت کی کارکردگی کا تجزیہ اس بنیاد پر کیاجاتا ہے کہ اس نے رام راشٹر اور روٹی کے خطوط پر کیا کیا ہے ۔ انہوں نے حکومت پر رام مندر مسئلہ پر بے بس ہونے پر تنقید کی ۔ گووند اچاریہ نے تاہم کہا کہ حکومت کے پاس ابھی4سال باقی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصہ کے بعد ایک غیر کانگریسی قائد اور غیر کانگریسی جماعت اپنے بل بوتے پر بر سر اقتدار آئی اس حکومت سے کئی امیدیں وابستہ ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ وہ ہمیں مایوس نہیں کرے گی۔ گووند اچاریہ نے اطلاع دی کہ راشٹریہ سوابھیمان آندولن15مئی سے وارانسی میں سہ روزہ اجلاس منعقد کررہا ہے ۔ جس میں قومی اہمیت کے حامل مختلف مسائل پر تبادلہ خیال ہوگا۔ ان کی یہ تنظیم15مئی2004کو قائم ہوئی تھی ۔ آئی اے این ایس کے بموجب بی جے پی کے سابق نظریہ ساز کے این گووند اچاریہ نے مودی حکومت کی حصول اراضی پالیسی کو اس کی پیشرو یو پی اے حکومت کی پالیسی سے بدتر قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی نیت پر کوئی شبہ نہیں تاہم ان کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان لگایاجاسکتا ہے ۔ پراجکٹ کو روبہ عمل لانے کے میکانزم کو کیسے سمجھاجائے اس تعلق سے خلا پایاجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حصول اراضی پالیسی صرف معاوضہ کی بنیاد پر وضع کی گئی ہے۔ گرام سبھا ؤں کی منظوری اور مفاد عامہ کو درکنار کردیاگیا ہے جو یو پی اے کی پالیسی کا حصہ تھے ۔ مودی حکومت کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے گووند اچاریہ نے میک ان انڈیا مہم کو قومی مفاد کی قیمت پر غیر ملکیوں کو فائدہ پہنچانے کا لائسنس قرار دیا۔

After Shourie, Former BJP Ideologue Govindacharya Attacks Modi Government

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں