دہلی کو مکمل ریاست کے درجہ پر مرکز کا یو-ٹرن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-25

دہلی کو مکمل ریاست کے درجہ پر مرکز کا یو-ٹرن

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکز پر ایک اور تیر چلاتے ہوئے عام آدمی پارٹی حکومت نے آج نریند ر مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کے بی جے پی کے انتخابی وعدہ سے بہت بڑا انحراف کیا ہے ۔ اے اے پی نے کہا کہ وہ اسے نشانہ بنائے جانے پر خاموش نہیں رہے گی۔ عام آدمی پارٹی حکومت کے 100دن مکمل ہونے پر ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیا نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت لیفٹنینٹ گورنر کے ذریعہ ہر حال میں دہلی پر حکمرانی کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے وزیر ہرش وردھن نے بارہا کہا ہے کہ مودی جی خود کہہ چکے ہیں اور پارٹی کے منشور میں دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی بات شامل کی گئی ہے۔ اب جب کہ یہ مسئلہ در پیش ہے وہ" دادا گری دکھارہے ہیں" انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت اس مسئلہ پر خاموش نہیں رہے گی۔ یہ ریمارکس مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کے اس بیان کے ایک دن بعد کئے گئے ہیں کہ دہلی کو ملک میں اتفاق رائے تک مکمل ریاست کا درجہ نہیں دیاجاسکتا کیونکہ معاملہ قومی دارالحکومت کا ہے۔ سسوڈیا نے بی جے پی پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ چیف منسٹر اور وزیر اعظم کے درمیان مقابلہ آرائی سے خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں دہلی کو مکمل ریاست کے درجہ پر مرکز نے سب سے بڑا انحراف کیا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ بی جے پی ، کجریوال اور مودی کے درمیان مقابلہ سے کیوں خوفزدہ ہے ۔ عام آدمی پارٹی کے سرکاری ٹوئٹر ہینڈل پر سسوڈیا نے یہ بات کہی۔ سینئر بیورو کریٹ شکنتلا گیملین کو لیفٹنینٹ گورنر کی جانب سے کارگزار چیف سکریٹری بنائے جانے پر بر سراقتدار جماعت اے اے پی اور لیفٹنینٹ گورنر نجیب جنگ کے درمیان باقاعدہ جنگ چھڑ گئی تھی ۔ کجریوال نے لیفٹنینٹ گورنر کی اتھارٹی کو چیلنج کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ نظم و نسق کو اپنے کنٹرول میں لینا چاہتے ہیں ۔ سسوڈیا نے الزام عائد کیا کہ قومی دارالحکومت کے "غداروں" کو بچانے کا منصوبہ بنایاجارہا ہے ۔ عام آدمی پارٹی کی حکومت نہ صرف کام کررہی ہے بلکہ لڑائی بھی لڑ رہی ہے ۔ دہلی کے عوام، حکومت کی کارکردگی سے خوش ہیں ۔
دریں اثنا نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب عمر عبداللہ نے آج لیفٹنینٹ گورنر دہلی کے ساتھ جاری رسہ کشی کے معاملہ میں اروند کجریوال کی پرزور تائید کی اور کہا کہ چیف منسٹر کے دفتر اور ران بھون کے درمیان اسی طرح کے مسائل کی بھاری قیمت جموں و کشمیر کو چکانی پڑی تھی ۔ سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر نے کہا کہ کجریوال کو جنہیں حکومت چلانے کے لئے بھاری خط اعتماد حاصل ہوا ہے، غیر منتخبہ لیفٹنینٹ گورنر کے بجائے اپنی ٹیم منتخب کرنے کی آزادی ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک ریاست کا چیف منسٹر رہ چکا ہوں ۔ اور یہ تاثر پایاجاتا ہے کہ نئی دہلی، جموں و کشمیر کو عقبی نشست سے چلاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں یا تو کوئی حکومت ہی نہ ہو یا اسے لیفٹنینٹ گورنر کے دفتر سے چلالیاجائے ۔ انہوں نے پی ٹی آئی سے کہا کہ الیکشن ہی کیوں کرایا جائے، جب کہ آپ چیف منسٹر کو منتخب کرتے ہیں اور اس کے ہاتھ پشت پر باندھ دیتے ہیں اور فیصلے لیتے ہیں ۔ لیفٹنینٹ گورنر دہلی کو کسی نے بھی منتخب نہیں کیا ۔ عمر عبداللہ نے جو سابق میں اپنے کوئی ٹوئٹس کے ذریعہ کجریوال کی تائید کرچکے ہیں ، کہا کہ چیف منسٹر کے دفتر اور گورنروں کے درمیان اسی طرح کی رسہ کشی کے باعث جموں و کشمیر کی کئی حکومتوں کو بے دخل کیا گیا۔

Delhi Govt Accuses Centre of U-turn on Statehood

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں