آئی اے این ایس
وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے اسمبلی انتخابات کے موقع پر کئے گئے اچھے دن کے وعدے سراب کی شکل اختیار کرتے ہوئے خوفناک اور دہشت ناک خوابوں میں تبدیل ہوچکے ہیں ، سی پی آئی ، ایم نے جمعرات کے دن ایک ادارتی بیان میں یہ بات کہی۔ اس بیان میں اس دعوی کو بھی مذاق کا موضوع بنایا گیا کہ مودی حکومت کے پہلے سال کے دوراتن کوئی بھی رشوت کا اسکام منظر عام پر نہیں آیا ۔ یہ استفسار کیا گیا کہ کیا یوپی اے حکومت کے پہلے4سالوں کے دوران کسی طرح کا کوئی اسکام منظر عام پر آیا؟ وقت ہی بتائے گا کہ اس حکومت کی جانب سے جاری جارحانہ سرمایہ کاری میں پیشرفت کے نتائج بہت جلد سامنے آئیں گے ۔ تہرے خطرات کے عنوان سے جاری اس خصوصی ایڈیشن میں واضح کیا گیا کہ مودی حکومت کو بے نقاب کرنے کے لئے ایک اجتماعی کوشش کی اشد ضرورت ہے ۔ نیز حکومت کی جانب سے اقتصادی اصلاحات کی تازہ ترین بالکل غیر پیشہ ورانہ پالیسیاں شتر بے مہار کی طرح جاری کردی جارہی ہیں جس کے نتیجہ میں ملک کی جمہوری ساکھ اور بنیادین ہل کر رہ گئی ہیں اور اس کی بنا پر جمہوری ادارے بالکلیہ طور پر کھوکھلے ہورہے ہیں ۔ ہماری اقتصادیات کے کلیدی شعبوں کے دروازے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے شتر بے مہار کی طرح کھول دئیے جارہے ہیں ۔ سب سے زیادہ ڈھٹائی کے ساتھ جس بات پر یوٹرن اختیار کیا گیا ہے وہ حصول اراضی آرڈیننس ہے اور اس پر پورے شدومد کے ساتھ عمل آوری کی کوششیں جاری ہیں۔ اس ایجنڈہ کے تحت رئیل اسٹیٹ کو غیر ملکیوں اور ملکی صنعتکاروں کے حوالہ کردیاجارہا ہے تاکہ تیزی اور برق رفتاری کے ساتھ منافع کو زیادہ سے زیادہ حاصل کیا جاسکے اور اس ضمن میں ہمارے ملکی کسانوں کی اراضی کو کسی بھی طرح ہڑپ لیاجاسکے۔ قدرتی معدنی وسائل کو غیر ملکیوں اور ملکی صنعتکار گھرانوں کے لئے کھول دیاجارہا ہے جس کا اہم ترین مقصد اور ہدف محض یہی ہے کہ عوامی شعبہ جات کو خانگیانہ میں تبدیل کردیاجائے اور اسی ضمن میں سرمایہ کاری کے دروازے عام کردئیے گئے۔ زرعی کسانوں کے مصائب کو ابتر سے ابتر کردیاجارہا ہے جس کے نتیجہ میں تناؤ کا شکار کسان خود کشیوں پر مجبور ہورہے ہیں ۔ دوسری جانب دولتمند مزید اپنی دولت میں عروج اور ترقی کی راہوں پر گامزن ہیں ۔ فوربس کی2014کی رپورٹ کے مطابق ، ہندوستان کے100مالدار افراد ارب پتی ہیں اور ایک ارب6400کروڑ روپیوں کے مساوی ہوتا ہے ۔ ان ایک سو ارب پتی افراد کی مشترکہ دولت346بلین ہوتی ہے ۔
دریں اثنا نئی دہلی سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر جو26مئی کو ہوگا صد فیصد نشانات دئیے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق چند ایک معاملات جیسے بائیں بازو دہشت گردی سے نمٹنا، مزدوروں کے قوانین کو چھوڑ کر آر ایسایس نے دیگرامور میں مودی حکومت کی ستائش کی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بائین بازو دہشت گردی کے معاملہ پر آر ایس ایس کا خیال ہے کہ مودی حکومت کو مزید وقت دینا چاہئے ۔ آر ایس ایس نے خاص طور پر کشمیر میں بی جے پی کو اقتدار میں لانے پر مودی کی زبردست ستائش کی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کشمیر ہمیشہ سے آر ایس ایس کے لئے ایک اہم مقام رہا ہے ۔ وادی میں سیاسی قدم جمانا سنگھ پریوار کا دیرینہ خواب تھا جس کی تکمیل ہوگئی ہے ۔ اگرچہ پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد کرنے کے لئے طویل مذاکرات کئے گئے تاہم اس سے یہ بات ظاہر ہوگئی ہے کہ مودی ایک ایسی شخصیت ہے جو تنگ نظر سیاسی نظریات سے بالاتر ہوکر ملک کے منجملہ مفاد میں فیصلہ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے ۔ کشمیر میں بی جے پی کی حکومت قائم ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں بی جے پی کے تعلق سے ایک اچھا تاثر پیدا ہوا ہے ۔ معاشی اصلاحات میں آر ایس ایس نے مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت مودی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اگرچہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بھارتیہ مزدور سنگھ حکومت کی لیبر پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا منصوبہ بنارہی ہے لیکن آر ایس ایس نے اسے ایسا کرنے سے روک دیا ہے کیونکہ اس سے وزیر اعظم کی کوششوں کو دھکا لگ سکتا ہے ۔ تحویل اراضی بل کو آر ایس ایس کی تائید حاصل ہے ۔ اس کے علاوہ آر ایس ایس دفاع، انشورنس اور بینکنگ کے شعبہ میں غیر ملکی راست سرمایہ کاری کی حمایت کررہی ہے ۔ مودی کی خارجہ پالیسی اور ڈپلومیسی سے بھی آر ایس ایس خوش ہے ۔ آر ایس ایس نے گزشتہ سال عام انتخابات میں بی جے پی کی شاندار کامیابی میں اہم رول ادا کیا تھا ۔ رائے دہندوں کو راغب کرنے کے لئے نچلی سطح سے اپنے کیڈر کو میدان میں اتار دیاتھا۔ سنگھ کا خیال تھا کہ مودی پارٹی کے لئے ایک بہترین داؤ ہیں اور یہ سچ بھی ثابت ہوا ۔ آر ایس ایس کا کہنا ہے کہ بد عنوانیوں سے پاک حکومت کی فراہمی کا مودی کا ایجنڈا حوصلہ افزا ہے ۔
'Achche din' promise turning into nightmare: CPM
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں