مسلمانوں کا حق رائے دہی سلب کرنے کا مطالبہ - شیوسینا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-13

مسلمانوں کا حق رائے دہی سلب کرنے کا مطالبہ - شیوسینا

ممبئی
پی ٹی آئی
شیو سینا نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کا حق رائے دہی سلب کرلیاجائے کہ برادری کو اکثر ووٹ بنک سیاست کے طور پر استعمال کیاجاتار ہا ہے ۔ سینا کے ترجمان روز نامہ" سامنا" کے اداریہ میں تحریر کیا گیا کہ مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی کی آڑ میں ووٹ بنک سیاست کی جارہی ہے۔ ان کے تعلیمی وطبی موقف پر سیاسی کھیل کھیلاجارہا ہے۔ کانگریس یہ کھیل ہمیشہ کھیلتی رہی اور اب یہ عالم ہے کہ ہر کس و ناکس سیکولر ہونے کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے۔ اگر مسلمانوں کو ہمیشہ سیاسی مفادات کے لئے استعمال کیاجاتا رہا تو برادری کبھی ترقی نہیں کرسکے گی۔ مسلمانوں کا مستقبل ہمیشہ کے لئے تاریک ہوجائے گا ۔ ایک بار بالا صاحب ٹھاکرے نے بھی دور بینی اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کا حق رائے دہی سلب کرنے کی تجویز پیش کی تھی تاکہ ووٹ بنک سیاست کا سلسلہ بند ہو۔ انہوں نے جو کچھ بھی کہا وہ حرف بہ حرف درست ہے ۔ مسلمانوں کو حق رائے دہی سے محروم کرتے ہی تمام نام نہاد سیاسی جماعتوں کے چہرہ سے "سیکولر نقاب" اتر جائے گا۔
ممبئی
پی ٹی آئی
مسلمانوں کے ووٹنگ حقوق چھیننے سے متعلق ریمارکس پر شیو سینا رکن پارلیمنٹ اور پارٹی ترجمان سامنا کے ایڈیٹر سنجے راوت کے خلاف آج قومی اقلیتی کمیشن میں ایک شکایت دائر کی گئی ہے ۔ دہلی کے ایک وکیل اور شہری حقوق کارکن شہزاد پونا والا نے اقلیتی کمیشن میں شکایت دائر کی۔ پونا والا نے اپنی شکایت میں کہا کہ درخواست سے منسلکہ رپورٹ اور فوٹیج سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ سنجے راوت ہندوستان میں مسلمانوں کے ووٹنگ کے حقوق کو منسوخ کرنے کی وکالت کررہے ہیں ۔ سبرا منیم سوامی نے2011میں ہندوستان میں مسلمانوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کے لئے ایسا ہی مطالبہ کیا تھا اور کمیشن نے ان کے خلاف تعزیری کارروائی پر زور دیا تھا۔درخواست میں کہا گیا کہ یہ مذہب کی آزادی کے حق اور مذہب نسل، ذات ،طبقے سے قطع نظر ہر ہندوستانی کو ووٹنگ کے حق کی صریح خلاف ورزی ہے جس کی ضمانت دستور میں دی گئی ہے اور یہ دانستہ طور پر مذہبی جذبات کو مجروح کرنے مختلف فرقوں کے درمیان نفرت اور عصبیت دینے کے مترادف ہے۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر میں ضمنی انتخابات کے موقع پر مسلمانوں کو دھمکانے کے بھی مترادف ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ راوت نے یہ ریمارکس راجیہ سبھا رکن ہوتے ہوئے کئے ہیں اسی لئے یہ انتخابی قانون کی خلاف ورزی ہے اور الیکشن کمیشن کو بھی کارروائی کرنی چاہئے۔ پونا والا نے پی ٹی آئی سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ درخواست کے بموجب سنجے راوت کا بیان الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ضابطہ اخلاق کی بھی خلاف ورزی ہے یہ قانون عوامی نمائندگی کی دفعہ 125کی بھی پامالی ہے جو انتخابات کے سلسلہ میں مختلف طبقات کے درمیان عصبیت فروغ دینے سے روکتی ہے اور اس قانون کے تحت ایسا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا تقاضہ کرتی ہے ۔ درخواست میں کہا گیا کہ ان حالات کے پیش نظر قومی اقلیتی کمیشن سے خواہش کی جاتی ہے کہ وہ سنجے راوت کے خلاف فوری ایک مقدمہ درج کرائیں اور الیکشن کمیشن کو ہدایت دیں کہ سینا کے کلاف مناسب کارروائی کی جائے اور وزارت امور خارجہ کو ہدیات دی جائے کہ16مئی2014کے بعد سے اقلیتوں کے خلاف نفرت پر مبنی تقاریر کے بڑھتے ہوئے واقعات روکے ۔
حیدرآباد
اعتماد نیوز
اسد الدین اویسی صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ورکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے مسلمانوں سے ووٹ دینے کا حق چھین لینے کے شیو سینا کے مطابہ پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے یہ واضح کیا کہ شیو سینا میں اتنا دم خم نہیں ہے کہ وہ مسلمانوں کے اس حق کو چھین سکے ۔ شیو سینا کا یہ مطالبہ اس کے ذہنی دیوالیہ پن اور بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے ۔ صدر مجلس نے اپے بیان میں کہا کہ شیو سینا کے اس مطالبہ سے ثابت ہوگیا ہے کہ مہاراشٹرا میں مسلمان اور دلت، مجلس کے حق میں ووٹ استعمال کرنے کے لئے اپنے مکانات سے نکل آئے جس سے فرقہ پرست طاتوں اور نام نہاد سیکولر جماعتوں کو تکلیف ہورہی ہے ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی فرانس میں خطاب کرتے ہوئے سازی دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہندوستان میں کسی کے ساتھ بھی بھید بھاؤ نہیں ہے، تمام عقائد کے ماننے والوں کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا ہے ، تمام مذاہب کو یکساں مواقع حاصل ہیں ۔ ان کے اس خطاب کے24گھنٹے کے بعد بی جے پی کے حلیف جماعت شیو سینا مسلمانوں سے ووٹ کا حق چھین لینے کا مطالبہ کرتی ہے ۔ صدر مجلس نے کہا کہ26/11حملوں کا سازشی ذکی الرحمن لکھوی جو کراچی میں بیٹھ کر ممبئی پر حملہ کے لئے دہشت گردوں کوہدایت جاری کرتا ہے ، وہ پاکستان کی جیل سے رہا ہوتا ہے لیکن شیو سینا اس پر کوئی احتجاج نہیں کرتی ہے اور نہ ہی اپنے ترجمان اخبار میں اس رہائی کی مذمت کرتی ہے۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے مزید کہا کہ مہاراشٹر میں زرعی شعبہ اس وقت بحران سے دوچار ہے ، کسان خود کشی کررہے ہیں لیکن شیو سیناکو مہاراشٹر میں کسانوں کے کوئی مسائل نظر نہیں آتے اور انہیں کسانوں کے لئے کسی احتجاج کی توفیق بھی نہیں ہوتی ۔ صدر مجلس نے بتایا کہ مسلمانوں سے حق رائے دہی چھین لینے کے مطالبے سے پہلے شیو سینا کو چاہئے کہ وہ مرکز کی اپنی حلیف حکومت میں شامل دو وزرا مختار عباس نقوی، نجمہ ہبت اللہ سے حق رائے دہی چھین کر دکھائے۔ صدر مجلس نے کہا کہ شیو سینا کے لئے یا پھر ضمنی انتخابات میں کانگریس امیدوار نارائن رانے کو مجلس کے تئیں نفرت ہوسکتی ہے لیکن ملک کی دوسری بڑی اکثریت کو ان کے دستوری حق سے محروم کرنے کی بات قابل مذمت ہے۔ بیرسٹر اویسی نے شیو سینا قائدین سے کہا کہ بیف پر امتناع کے سبب مہاراشٹرا میں ہزارہا مسلمان و دلت خاندان بے روزگار ہوگئے ہیں لیکن انہیں متبادل روزگار کی فراہمی کے لئے شیو سینا کے پاس کوئی تجویز نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے نفرت انگیز و غیر دستور بیانات کا مطلب ملک کو ہندو راشٹر بنانا اور مسلمانوں کو دوسرا درجہ کا شہری ثابت کرنا ہے ۔ صدر مجلس نے واضح طور پر کہا کہ ایسا اس ملک میں کبھی نہیں ہوسکے گا۔
نئی دہلی
آئی اے این ایس
کانگریس نے اتوار کو شیو سینا کے ترجمان"سامنا" کے ایک آرٹیکل میں مسلمانوں کو حق رائے دہی سے محروم کردینے کی وکالت پر این ڈی اے حکومت کو نفرت پھیلانے کے لئے نشانہ تنقید بنایا۔ کانگریس ترجمان ابھیشک منو سنگھوی نے نئی دہلی میں اخباری نمائندوں سے کہا کہ اخبار سامنا سمجھتا ہے کہ وہ کسی طالبانی سر زمین پر ہے۔ ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں نہیں ہے ۔ سامنا کا ہمارے جیسے کلچر میں کوئی مقام نہیں۔ کانگریس قائد آنند شرما نے سوال کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے تیقن کے باوجود فرقہ وارانہ بیانات کیوں دئیے جارہے ہیں ؟انہوں نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ یہ بات صاف ہے کہ آپ کے پاس ایسے عناصر ہیں جو سماج میں ٹکراؤ اور تفریق پیدا کرنا چاہتے ہیں اور جذبات بھڑکانا چاہتے ہیں ۔ پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے تیقن کے باوجود سینئر بی جے پی قائدین اور سنگھ پریوار کے ارکان ایسے بیانات دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ حکومت یہ جان لے کہ اسے حکمرانی کے لئے منتخب کیا گیا ہے ، روزانہ ہنگامہ برپا کرنے کے لئے نہیں۔ سامنا کے تازہ شمارہ میں شیو سینا قائد کو رکن راجیہ سبھا سنجے راوت نے کہا تھا کہ جب تک مسلم ووٹ بکاؤ رہیں گے مسلم فرقہ پسماندہ رہے گا اور اس کے قائدین مالدار بنتے رہیں گے ۔ مراٹھی زبان میں تحریر کردہ آرٹیکل میں انہوں نے کہا کہ ایسی لئے شیو سینا کے بانی قائد بالا صاحب ٹھاکرے نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو رائے دہی کے حق سے محروم کردینا چاہئے۔ پی ٹی آئی کے بموجب سامنا ریمارکس کی سخت مذمت کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ ان کا مقصد سماج کو بانٹنا اور جذبات بھڑکانا ہے جو ناقابل قبول ہے ۔ سماج وادی پارٹی نے یہ کہتے ہوئے ان ریمارکس کی مذمت کی کہ ان کا مقصد مختلف فرقوں میں دشمنی پیدا کرنا ہے ۔ پارٹی نے مطالبہ کیا کہ حکومت،قانونی کارروائی کرے ۔ جو لوگ ملک کے دستور پر یقین نہیں رکھتے انہیں ملک چھوڑ دینا چاہئے ۔ سماج وادی پارٹی قائد کمال فاروقی نے کہا کہ دستور ہر شہری کو بلا لحاظ ذات نسل، و مذہب مساوی حقوق دیتا ہے ۔ مسلم جیسے کسی مخصوص فرقہ کو خاص طور پر نشانہ بنانے کی کوشش کرنے والوں کا یہ ملک نہیں ہے۔ بی جے پی قائد شائنہ این سی نے کہا کہ یہ سنجے راوت کے لکھے ہوئے اداریہ کی آزادانہ رائے ہے، جس کی وجوہات کا انہیں ہی علم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کسی کی خوشامد کی پالیسی کی قائل نہیں کیونکہ وہ سب ہی کے ساتھ انصاف اور کسی کی خوشامد نہیں کی پالیسی پر عل پیرا ہے ۔ ایک اور کانگریس قائد سندیپ دکشت نے کہ اکہ ایسے بیانات کا مقصد ماحول کو فرقہ وارانہ بنانا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ دھیرے دھیرے وزیر اعظم کا جادو ختم ہورہا ہے اور بی جے پی تیزی سے ڈوبتی جارہی ہے ۔ اس کا خیال ہے کہ فرقہ پرستی ہی اس کے کام آسکتی ہے ۔

Muslims are used as vote bank, scrap their voting rights, ShivSena

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں