نیتا جی طیارہ حادثہ میں فوت نہیں ہوئے بلکہ انہیں ہلاک کیا گیا - سابق محافظ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-16

نیتا جی طیارہ حادثہ میں فوت نہیں ہوئے بلکہ انہیں ہلاک کیا گیا - سابق محافظ

گرگاؤں
آئی اے این ایس
نیتا جی سبھاش چندر بوس کے ایک سابق محافظ نے چہار شنبہ کے دن اس بات کا دعویٰ کیا کہ انقلابی قائد کسی طیارہ حادثہ میں ہلاک نہیں ہوئے بلکہ انہیں ہلاک کیا گیا ۔ ہندوستانی قومی فوج(آئی این اے) کے سپاہی93سالہ جگرم یادو نے کہا کہ ایک بندوق بردار کی حیثیت سے میں اکثرو بیشتر نیتا جی اور اعلیٰ عہدیداروں کو جدو جہد آزاد کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کتے سنا کرتاتھا اور یہ خیال کیاجاتا تھا کہ وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور بوس کے درمیان کچھ نہ کچھ ناچاقیاں موجود تھیں ۔ جس وقت یہ خبر آئی کہ نیتا جی ایک طیارہ حادثہ میں ہلاک ہوگئے ہیں تو1945ء میں ہم تا گونگ جیل میں تھے۔ کسی کو بھی اس خبر کا یقین نہیں ہوا کیونکہ نیتا جی نے ہم سے کہا تھا کہ ان کی موت کی خبریں آئی این اے مجاہدین کو گمراہ کرنے کے لئے بھی کی جاسکتی ہیں ۔ محافظ نے آئی اے این ایس کو یہ بات بتائی ۔ تائیوان میں1945میں طیارہ حادثہ میں ہلاک ہونے کے برعکس نیتا جی در اصل روس(صائیبیریا) کو فرار ہوگئے۔ نیز انہوں نے کہ اکہ نہرو کا یہ ماننا تھا کہ ہندوستان میں بوس کی شبیہ اور مقام ان کے مقابلہ میں کافی اونچا اور وسیع تر ہے ۔1949میں چین کی آزادی کے بعد ایک چینی پیغام رساں نے چین میں موجود ہندوستانی سفارتخانہ پہنچ کر یہ اطلاع دی کہ نیتا جی روس میں ہیں اور ہندوستان واپس ہونا چاہتے ہیں ۔2943-44کے دوران لگ بھگ13ماہ نیتا جی کی دست پناہی کرنے والے محافظ یادو نے یہ بات کہی۔ فوجی اتاشی برگ ٹھاکر نے پیغام رساں سے ملاقات کی کیونکہ اس وقت کے سفیر کے ایم پانیکر وہاں موجود نہ تھے۔ نیتا جی کی اس خبر سے فرحاں و شاداں جذباتی ٹھاکر نے بروقت نہرو کو اس بات کی خبر دی جنہوں نے ٹھاکر کو فوری آئندہ فلائیٹ سے یہ کہتے ہوئے واپس بلالیا کہ وہ اس منصب اور عہدہ کے لائق نہیں۔ نیز یادو نے کہا کہ یہ صرف میرا ہی نہیں بلکہ بوس کے سارے افراد خاندان کا یہی ماننا ہے کہ وہ شخص جس نے ملک کی آزادی کے لئے اپنے وطن عزیز کو خیر باد کہہ دیا، انہیں ہلاک کیا گیا ہے ۔ نیز انہوں نے کہا کہ یہ باتیں وہ اپنے تجربہ اور بنیادی حقائق کی روشنی میں کہی گئی ہیں ۔ خیال رہے کہ1948تا1968میں بوس کے خاندان کی جاسوسی کی خبریں گزشتہ ہفتہ سے سرخیوں میں ہیں ۔ یادو نے کہا کہ وہ اس مسئلہ پر کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم انہیں یقین ہے کہ ان کو ہلاک کیا گیا ۔ یادر ہے کہ یادو کو22فروری1946میں برطانوی حکومت کی جانب سے آئی این سے سپاہی ہونے کی بناء پر بے دخل کردیا گیا تھا ۔ انہیں دوسری عالمی جنگ میں برطانیہ کے حق میں پانچ تا چھ سال لڑائی کرنے کا محض25روپئے معاوضہ دیا گیا ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں