مرکز کو انسداد تبدیلی مذہب قانون لانے کا اختیار نہیں - وزارت قانون - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-16

مرکز کو انسداد تبدیلی مذہب قانون لانے کا اختیار نہیں - وزارت قانون

نئی دہلی
پی ٹی آئی
نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت انسداد تبدیلی مذہب قانون نافذ نہیں کرپائے گی کیونکہ یہ صرف ریاستی حکومتوں کا استحقاق ہے اور مرکز کو اس معاملہ میں کوئی عمل دخل کا حق نہیں ہے ۔ وزارت داخلہ نے وزارت قانون کو مطلع کیا ہے کہ تبدیلی مذہب کے خلاف قانون بالکلیہ ریاست کا معاملہ ہے اور مرکزی حکومت کو اس سلسلہ میں کسی بھی قانون کے نفاذ کا اختیار نہیں ہے ۔ سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ وزارت قانون کے مطابق اس طرح کا کوئی اقدام نہ صرف قانوناً غیر مستحکم ہے بلکہ یہ دستور کی بنیادی دفعات کے بھی خلاف ہے ۔ سنگھ پریوار کی کچھ تنظیموں جو مرکز کے کچھ بی جے پی وزراء کی پشت پناہی کرتی آئی ہیں کی جانب سے انسداد تبدیلی مذہب قانون کے نفاذ کے مطالبہ کے بعد وزارت داخلہ نے اس ضمن میں وزارت قانون سے صراحت طلب کی تھی۔ بالجبر تبدیلی مذہب کے واقعات کے تناظر میں کچھ سنگھی تنظیموں ، بی جے پی قائدین اور کچھ مرکزی وزراء نے کہا تھا کہ وہ انسداد تبدیلی مذہب قانون لانے کے لئے تیار ہیں۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی تبدیلی مذہب پر سوال دراز کئے تھے اور انسداد تبدیلی مذہب قانون کی ضرورت پر بحث کی بھی وکالت کی تھی ۔ سنگھ نے کہا تھا کہ کبھی کبھی گھر واپسی اور تبدیلی مذہب پر تنازعات اور افواہیں آتی رہتی ہیں ۔ گزشتہ ماہ ریاستی اقلیتی کمیشن کی ایک تقریب میں سنگھ نے کہا تھا دیگر ممالک میں اقلیتیں انسداد تبدیلی مذآہب کا مطالبہ کرتی ہیں ۔ یہاں ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ ایک انسداد تبدیلی مذہب قانون کی ضرورت ہے ۔ اس پر ایک بحث کی ضرورت ہے ۔ ہمیں انسداد تبدیلی مذہب قانون لانے پر غور کرنا چاہئے ۔ میں آپ تمام سے اس پر غور کی درخواست کرتا ہوں ۔ فی الحال بی جے پی کے زیر اقتدار مدھیہ پردیش، گجرات، چھتیس گڑھ ، بی جے ڈی کے زیر اقتدار اڈیشہ اور کانگریس کے زیر اقتدار ہماچل پردیش میں انسداد تبدیلی مذہب قانون نافذ ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں