اچھے دن والی حکومت ناکام - مودی کسانوں کو نظر انداز نہ کریں - ر اہول گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-21

اچھے دن والی حکومت ناکام - مودی کسانوں کو نظر انداز نہ کریں - ر اہول گاندھی

نئی دہلی
آئی اے این ایس
تازہ دم راہول گاندھی نے پیر کے دن این ڈی اے حکومت پر ’’موافق سرمایہ کار‘‘ کار ہونے کا الزام عائد کیا اور وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وہ کسانوں کو نظر انداز نہ کریں جو ملک کی آبادی کا زائد از60فیصد ہیں۔ راہول گاندھی نے بجٹ اجلاس کے پہلے دن پارلیمنٹ میں اپنی موجودگی درج کراتے ہوئے کہا کہ اگر مودی اپنار خ بدلیں تو انہیں سیاسی فائدہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ مودی، کسانوں کو تکلیف پہنچارہے ہیں اور آنے والے دنوں میں کسان، مودی کو تکلیف پہنچائیں گے ۔ کانگریس کے نائب صدر نے زرعی بحران پر بحث میں مداخلت کرتے ہوئے این ڈی اے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ کسانوں اور زرعی مزدوروں کو نظر انداز کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زمین کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور وزیر اعظم کے کارپوریٹ دوست یہ اراضی چاہتے ہیں ۔ مودی، کسانوں کو کنٹرول کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کو مستحکم کرنے کی بات کرتی ہے جب کہ وہ کسانوں کو نظر انداز کررہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آپ ملک کو مستحکم کرنے کی بات کیسے کرسکتے ہیں جب کہ ملک کی بنیاد کسان ہیں۔ راہول گاندھی کی تقریر کے دوران بر سر اقتدار بنچوں نے دخل اندازی کی کوشش کی لیکن گاندھی خاندان کایہ چشم و چراغ ٹس سے مس نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اچھے دن والی حکومت ناکام ہوچکی ہے ۔ راہول نے کل بھی دارالحکومت میں کسان ریالی سے خطاب کیا تھا۔ حکومت سے قبل ازیں اپوزیشن کے احتجاج کے درمیان لوک سبھا میں حصول اراضی آرڈیننس بحث کے لئے پیش کیا تھا۔ کانگریس اور ترنمول کانگریس نے اس مسئلہ پر واک آئوٹ کیا ۔ راہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت حملے کرتے ہوئے ان کی ’’سوٹ بوٹ‘‘ حکومت پرصںعت کار موافق رہتے ہوئے کسانوں کے دکھ درد سے کنارہ کشی کرنے کا الزام لگایا ۔ کانگریس نائب صدر نے دعویٰ کیا کہ سوٹ بوٹ والی یہ سرکار ناکام ہوچکی ہے ۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ حالیہ غیر موسمی برسات کے سبب کسانوں کو ہوئے نقصانات کے غلط اعداد و شمار بتا کر ملک کو گمراہ کررہی ہے۔ بعد میں پارلیمنٹ سے باہر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے راہول نے کہا کہ بنیادی نکتہ یہ ہے کہ حکومت کسانوں کے درد کو سمجھ نہیں رہی ہے ۔ راہول نے یہ بھی کہا کہ ان کی تقریر تو اچھی تھی لیکن حکومت اس کا جواب نہیں دے پائی ۔

نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب لوک سبھا کے بجٹ سیشن کی بحالی کے آج پہلے دن زبردست ہنگامہ دیکھا گیا اور بار بار التوا کی نوبت آئی جب کہ حکومت نے حصول اراضی کا آرڈیننس ایوان میں پیش کیا ۔ اپوزیشن نے بہ یک زبان اس کی مخالفت کی ۔ کانگریس اور ترنمول کانگریس نے آرڈیننس کے خلاف ایوان سے واک آئوٹ کردیا۔ مملکتی وزیر پارلیمانی امور راجیو پرتاپ روڈی نے جیسے ہی آرڈیننس کی نقل ایوان میں پیش کی، شوروغل شروع ہوگیا ۔ یہ آرڈیننس صدر جمہوریہ کی جانب سے3اپریل کو دوبارہ جاری کیا گیا ہے ۔ کانگریس، بایاں بازو، ٹی ایم سی، ایس پی، آر جے دی اور دیگر احتجاجی ارکان بل واپس لو، مخالف کسان حکومت مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہونچ گئے ۔ انہوں نے آرڈیننس کی دوبارہ اجرائی کو جمہوتی کے قتل سے تعبیر کیا ۔سونیا گاندھی، راہول گاندھی اور ملائم سنگھ یادو کے بشمول سرکردہ اپوزیشن قائدین اس وقت ایوان میں موجود تھے ۔ مسلسل شوروغل پر اسپیکر سمترا مہاجن کو ایوان دوپہر12:30تک دیڑھ گھنٹہ کے لئے ملتوی کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑا ۔ تاہم جب دوبارہ کارروائی شروع ہوئی تو وہی مناظر دیکھنے میں آئے ، جب کہ کانگریس کے لیڈر ملکارجن کھرگے نے پچھلے دروازے سے قانون لانے کا حکومت پر الزام لگایا اور کہا کہ کسان اور اپوزیشن جماعتیں اس قانون کی مخالفت کررہی ہیں ، لیکن اسے نظر انداز کرتے ہوئے پچھلے دروازے سے آرڈیننس لایاگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس آرڈیننس کے خلاف مستقبل کی منصوبہ بندی کے لئے ہم خیال جماعتوں کے ساتھ بات چیت کرے گی ۔ ٹی ایم سی کے سدیپ بندوپادھیائے نے کھرگے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی بھی آرڈیننس کے بالکل خلاف ہے ۔ بعد ازاں دونوں پارٹیوں کے ارکان نے ایوان سے واک آئوٹ کردیا۔ روڈی نے اس موقع پر تجویز دی کہ ارکان بل کی اس وقت مخالفت کرسکتے ہیں جب وہ پیش کردیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ دوبارہ جاری کردہ آرڈیننس کی ایوان میں پیشکشی قواعد کے تحت ضروری ہے۔ تازہ آرڈیننس نریندر مودی حکومت کی جانب سے لایا جانے والا 11واں آرڈیننس ہے جس میں9ترمیمات شامل ہیں جو لوک سبھا میں گزشتہ ماہ منظورہ بل کا حصہ ہیں۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی شدید مخالفت کی وجہ سے بجٹ سیشن کے پہلے حصہ میں حکومت اس آرڈیننس کو قانون سازی میں بدلنے سے قاصر رہی ۔

'The achche din Government has failed': Rahul attacks Land Bill

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں