وزیراعظم مودی کے اسکام انڈیا ریمارکس پر راجیہ سبھا میں تنازعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-29

وزیراعظم مودی کے اسکام انڈیا ریمارکس پر راجیہ سبھا میں تنازعہ

نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کے بیرونی دوروں کے موقع پر بیانات پر آج راجیہ سبھا میں اپوزیش نے زبردست ہنگامہ کیا جس سے ایوان کی کارروائی بار بار ملتوی کرنی پڑی اور وقفہ سوال نہ ہوسکا ۔ صدر نشین راجیہ سبھا حامد انصاری نے12بجے جیسے ہی وقفہ سوالات شروع کرنے کی کوشش کی، کانگریس سمیت پورا اپوزیشن، وزیر اعظم جواب دو، کے نعرے لگاتے ہوئے کرسی صدارت کے رو بروپہنچ گئے ۔ اس دوران کانگریس کے آنند شرما کچھ بولتے رہے جو سنائی نہیں دے سکا ۔ صدر نشین کی بار بار اپیل کرنے کے باوجود اپوزیشن نے شوروغل بند نہیں کیا تو انہوں نے ایوان کی کارروائی15منٹ کے لئے ملتوی کردی ۔ وزیر اعظم نے جرمنی کے اپنے حالیہ دورے کے دوران کہا تھا کہ ہندوستان کی شبیہ اب اسکام انڈیا سے بدل کر اسکل انڈیا کی بن رہی ہے۔ انہوں نے کناڈا میں کہا تھا کہ جنہیں گندگی کرنی تھی وہ گندگی کرکے چلے گئے۔ ہم صاف کررہے ہیں ۔ ا پوزیشن کا الزام ہے کہ ان بیانات سے ملک کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔ اس لئے وزیر اعظم کے خلاف تحریک مذمت پیش کرنی چاہئے ۔ اس مسئلہ پر اپوزیشن نے راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران وزیر اعظم کے اس بیان پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا لیکن آخر کار یہ مطالبہ مسترد کردیا گیا ۔ اپنا مطالبہ مسترد ہونے پر اپوزیشن اراکین مزید مشتعل ہوگئے جس کی وجہ سے وقفہ صفر کے دوران پانچ منٹ کے لئے اس کے بعد وقفہ سوال کے دوران15منٹ کے لئے ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی ۔ ایوان میں تقریباًایک گھنٹے تک اس مسئلہ پر بحث ہوتی رہی کہ وزیر اعظم کے بیان پر بحث کرائی جائے یا نہیں ۔ اس معاملہ پر حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کافی نوک جھونک بھی ہوئی۔ راجیہ سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے ضابطہ267کے تحت تحریک التوا کا نوٹس دیا تھا ان کے اس مطالبہ کی دیگر جماعتیں بشمول جنتادل یو اور سی پی آئی (ایم) نے تائید کی لیکن ایوان کا ایک گھنٹہ اس بحث میں برباد ہوگیا کہ شرما کے اس نوٹس کو بحث کے لئے منظور کیاجائے گا یا نہیں ۔ حکمراں بی جے پی کے اراکین نے نائب صدر نشین کے کورین سے اس نوٹس کو نامنظور کرنے کا مطالبہ کیا جب کہ اپوزیشن اراکین اسے منظور کرنے پر اصرار کرتے رہے ۔ اپوزیشن کے ہنگاموں پر شدید جواب دیتے ہوئے وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ60سال کی گندگی پر کانگریس کے رد عمل کو میں سمجھ سکتا ہوں کہ لیکن مجھے جنتادل یو کے شردیادو اور سی پی آئی ایم کے ریمارکس پر مجھے حیرت ہورہی ہے ۔ سی پی آئی ایم کی نئی اخلاقی زبان پر مجھے حیرانی ہورہی ہے ، ان کی نئی طرز فکر کی ہندوستان بد عنوانی کے عمل سے بدنام نہیں ہورہا ہے بلکہ ہندوستان صرف اس وقت بدنام ہورہا ہے جب اسے بدعنوان کہاجاتا ہے ۔
جیٹلی نے کہا کہ آج کے ٹکنالوجی کے دور میں آنند شرما اور دوسروںکو یہ حقیقت جان لینا چاہئے کہ آپ ہندوستان میں اسکام پر بات کریں یا برلن میں، انٹر نیٹ اسے دنیا میں ہر جگہ پہنچادیتا ہے ۔ سٹیلائٹ اسے ہر جگہ پہنچادیتے ہیں اس لئے اگر آپ یہاں بحث کریں یا کہیں اور ساری دنیا میں عوام ہم کو دیکھتے ہیں ۔ اس لئے حقائق کو چھوئے بغیر ہم یہاں مباحثہ نہیں کرسکتے۔ دنیا کے سارے عوام ہمیں دیکھ رہے ہیں۔ شرد یادو پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میں انہیں یاد دہانی کراناچاہتا ہوں کہ ملک کے تمام سوشلسٹ قائدین جب کبھی بھی ملک سے باہر رہے ہیں ، انسانی حقوق کی پامالی پر کانگریس حکومت پر حملہ کرتے رہے ہیں۔ جیٹلی نے کہا کہ وہق ائدین جن کے طرز فکر کی آپ نمائندگی کرتے ہیں اس کے خلاف ساری دنیا مین مہم چلاتے رہے ہیں ۔ مجھے حیرت ہورہی ہے کہ وہ تمام افراد جو بد عنوانیوں کے مسئلہ پر60کے دہے سے اب تک ہمارے ساتھ رہے متنفر ہوگئے ہٰں، کیوں اب ہم اس مسئلہ پر گفتگو کررہے ہیں ۔ جیٹلی نے کہا کہ حکومت اس مسئلہ پر بات کرنے کے لئے تیار ہے اس کے ساتھ ساتھ فطری طور پر ہم تمام اسکامس پر بھی بحث کریں گے جو گزشتہ60سالوںمیں انجام پاتے رہے ہیں ۔ مملکتی وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ حکومت گزشتہ ساٹھ برسوں میں ہوئے تمام اسکام پر بحث کے لئے تیار ہے اگر اپوزیشن اس پر نوٹس دے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ساٹھ سالوں کی حکومتیں اسکامس سے بھری پڑ ی ہیں اور ہم ان تمام پر بحث کے لئے تیار ہیں ۔ وزیر اعظم کے دفاع میں ارون جیٹلی اور نقوی کے ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے اپوزیشن قائدین نے کہا کہ قائد ایوان کہہ رہے ہیں کہ یقینا وزیر اعظم نے یہ کہا ہے ۔ آج کی بحث گزشتہ ساٹھ برسوں میں کیا ہوا تھا اس پر نہیں ہورہی ہے ۔ اس لئے ہورہی ہے کہ وزیر اعظم نے جواب طلب کیا جائے کہ کیوں کر وزیر اعظم نے بیرونی دورہ کے دوران ہندوستان کو نیچا دکھایا۔

Modi's 'scam India' remark riles Oppn in Rajya Sabha

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں