گری راج سنگھ کو برطرف کیا جائے - وزیر اعظم سے کانگریس کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-02

گری راج سنگھ کو برطرف کیا جائے - وزیر اعظم سے کانگریس کا مطالبہ

کانگریس نے آج مرکزی وزیر گری راج سنگھ کے ان ریمارکس کی شدید مذمتکی ہے کہ سونیا گاندھی کو ان کے رنگ کے سبب صدر کانگریس بنایا گیا ہے ۔ گری راج سنگھ نے آج کہا کہ اگر راجیو نے کسی نائیجیریائی خاتون س شادی کی ہوتی اور وہ گوری چمڑی کی نہ ہوتیں تو کیا کانگریس انہیں قیادت دیتی۔ کانگریس نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ، گری راج سنگھ کو ان کے ریمارکس، پر وزارت سے برطرف کردیں۔ کانگریس نے گری راج سنگھ سے معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔ اے آئی سی سی کے میڈیا انچارج رندیپ سرجے والا نے گری راج سنگھ کے ریمارکس کو بی جے پی اور اس کے کیڈر میں اخلاقی اقدار کے فقدان سے تعبیر کیا اور کہا کہ کانگریس پارٹی مرکزی وزیر گری راج سنگھ کے غیر متوازن اور نازیبا ریمارکس کی پرزور مذمت کرتی ہے ۔ یہ ریمارکس نامعقولیت کے قریب ہیں ۔ ایسا معلو م ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو خوش کرنے کی گری راج سنگھ کی مسلسل کوشش نے انہیں توازن طبع سے محروم کردیا ہے ۔ سنگھ نے ایک اور متنازعہ ریمار ک کرتے ہوئے کہا کہ اگر راجیو گاندھی نے کسی نائیجیریائی خاتون سے شادی کی ہوتی اور اگر اس خاتون کی جلدکی رنگت سفید نہ ہوتی تو کیا کانگریس، اس خاتون کو ایک لیڈر کی حیثیت سے قبول کرتی۔ سرجے والا نے کہا کہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ سنگھ نے تنازعہ کھڑا کیا ہے، گری راج سنگھ ماضی میں بھی اپنے ایسے ہی اوٹ پٹانگ ریمارکس کے لئے جانے جاتے ہیں ۔2014 میں پارلیمانی انتخابات کی تیاریوں کے دوران گری راج سنگھ نے نریندر مودی کی مخالفت کرنے والے ہر شخص سے ہندوستان چھوڑ دینے اور پاکستان چلے جانے کی خواہش کی تھی۔ گری راج سنگھ بہار سے تعلق رکھنے والے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ہیں ۔ سرجے والا نے مزید کہا کہ شاید سنگھ وہ واحد شخص ہیں جنہوں نے1۔14 کروڑ روپے کرنسی اور امریکی ڈالرس پر اپنا حق جتانے سے انکار کردیا تھا ۔ یہ رقم پولیس نے گری راج سنگھ کے مکان میں سرقہ کرنے والے افراد کو پکڑنے کے بعد برآمد کی تھی۔ اس قسم کے طرز عمل پر وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں مرکزی کابینہ میں ایک وزیر کے عہدہ سے نوازا ۔ سرجے والا نے بتایا کہ گری راج سنگھ کے ریمارکس ، گزشتہ چند ماہ سے جاری بی جے پی قائدین اور مرکزی وزرا کے متنازعہ ریمارکس کا سلسلہ ہں ۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مودی کی موجودہ کابینہ کے ارکان اور بی جے پی ارکان پارلیمنٹ اس شرمناک طرز عمل میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ہم نے حال ہی میں دیکھا کہ ایک اور مرکزی وزیر سادھوی نرنجن جیوتی نے دہلی کے انتخابات کے دوران یہ ریمارکس رام زدہ بخلاف حرام زدہ کئے تھے ۔ ایک اور ممتا ز بی جے پی لیڈر و رکن بی جے پی قومی عاملہ ساکشی مہاراج نے حال ہی میں مہاتما گاندھی کے قاتل نتھو رام گوڈسے کو شہید اور ایک عظیم قوم پرست بتایا۔ علاوہ ازیں خواتین کو بارہ بچے پیدا کرنے کی بات کہی۔ ایک اور مرکزی وزیر جنرل وی کے سنگھ نے ماضی میں ہندوستانی فوج کے سربراہ کو تقریبا ایک مجرم قرار دیا تھا ۔ اور حال ہی میں بحیثیت ایک وزیر اپنے فرائض کی انجام دہی میں ذریعہ ٹوئٹر مایوسی کا اظہار کیا۔
کانگریس کی ایک اور ترجمان شوبھا اوز ا نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ گری راج سنگھ جی اپنا ذہنی توازن کھو چکے ہیں ۔ انہیں کسی ماہر نفسیات سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ کانگریس کے ایک اور ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ حد درجہ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ گری راج دوسروں پر رنگت کا شعور کا الزام دیتے ہیں جب کہ وہ خود اس کے مجرم ہیں ۔ بی جے پی کا خاموشی تجاہل عارفانہ ہے۔ نو ماہ میں طرز گفتگو میں یہ نئی گراوٹ ہے ۔ سینئر کانگریسی رہنما ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ ہم گری راج سنگھ کے ریمارکس کی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔ ان ریمارکس سے بی جے پی کی ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے ۔ ادھر ایک نائیرجیائی سفارتکار نے بھی گری راج کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے ان سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائیجیریا لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی لیڈر یہ نسلی ریمارک ناقابول قبول ہے ۔ اس ریمارکس کو نازیبا بتاتے ہوئے نائجریائی سفارتکار او بی اکونگور نے کہا کہ وہ گری راج سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اس ریمارک پر معافی مانگ لیں گے۔ انہیں اپنے بیان سے دستبرداری اکتیار کرتے ہوئے پوری نائیجیریا ئی عوام سے معافی مانگنی چاہئے ۔ ایک نائجریائی افسر نے کہا کہ وہ گری راج کے خلاف ایک کیس درج کریں گے ۔

Giriraj Singh's 'racist' remarks on Sonia trigger outrage

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں