1/اپریل نئی دہلی پی ٹی آئی
حصول اراضی بل پر سخت مخالفت کا سامنا کررہی حکومت نے آج کہ اکہ سیاسی جماعتں کو قائل کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور اس امید کا اظہار کیا کہ اتفاق رائے پیدا ہوجائے گا کیونکہ وہ ان کی تجاویز کو بھی اس بل میں شامل کرنے تیارہے۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے یہاں نامہ نگاروں کوبتایا کہ تمام سینئر وزرائ سیاسی جماعتوں کو سمجھانے کے کام میں مصروف ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اراضی بل پر اتفاق رائے پیدا ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے لوک سبھا کی جانب سے بل کو منظوری دیئے جانے سے قبل نو سرکاری ترمیمات پیش کی تھیں۔ وہ اپوزیشن کو بھی اپنے ساتھ شامل کرنے مزید ترمیمات کو قبول تکرنے تیار ہے ۔ مرکزی کابینہ کی جانب سے حصول اراضی آڑڈیننس کی دوبارہ اجرائی کے لئے دوبارہ صدرجمہوریہ سفارش کے ایک دن بعد نائیدو نے یہ تبصرہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ موجودہ آرڈیننس کی مدت 5 اپریل کو ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بی ج پی چاہتی ہے کہ اس کے ارکان پارلیمنٹ اراضی بل میں مزید دلچسپی لیں کیونکہ یہ ملک کی معاشی ترقی کے لئے بے حد اہمیت کا حامل ہے ۔ جاریہ ہفتہ بنگلورو میں منعقد ہونے والے بی جے پی کے قومی عاملہ اجلاس میں ایک سیاسی قرار داد منظور کی جائے گی اس میں یہ مسئلہ بھی شامل رہے گا ۔ اسی دوران سرکاری ذرائع نے بتایا کہ تازہ آرڈیننس کو راجیہ سبھا تک پہنچنے سے پہلے ایک بار پھر لوک سبھا سے منظوری حاصل کرنی پڑے گی کیونکہ یہ موجودہ آرڈیننس سے مختلف ہے اور اس میں لوک سبھا کی جانب سے منظور کی گئی نو ترامیم بھی شامل ہیں ۔ اس بل کو منسفانہ معاوضہ کا حق اور حصول ارضی و باز آباد کاری میں شفافیت بل کا نام دیا گیا ہے جسے لوک سبھا میں منظوری دی گئی اور جو دسمبر میں جاری کئے گئے آرڈیننس کی جگہ لے گا ۔ اس آرڈیننس کو 5 اپریل سے پہلے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری حاصل کرنی ہوگی لیکن راجیہ سبھا میں حکومت کو رکاوٹوں کا سامنا ہے جہاں وہ اس بل کو اپنے ارکان کی کم تعداد کی وجہ سے منظور نہیں کرواسکی۔Centre is Trying to Convince Opposition on Land Bill: Venkaiah Naidu
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں