پی ٹی آئی
بنگلہ دیش کی بنیاد پرست جماعت اسلامی پارٹی کے سرکردہ رہنما آخری جنگ ہار گئے ۔ انہوں نے اپنی سزائے موت کے خلاف عدالت میں اپیل کی تھی جو1971ء میں پاکستان سے جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کی پاداش میں انہیں سنائی گئی تھی۔ فیصلے کے خلاف احتجاج کے پیش نظر حکام نے سیکوریٹی سخت کردی گئی ہے ۔ سپریم کورٹ نے محمد قمرالزماں کے خلاف سابقہ فیصلے کو برقرا رکھتے ہوئے ان کی سزائے موت کے خلاف اپیل کومسترد کردیا ہے ۔ فیصلے بعد اٹارنی جنرل محبوب عالم نے کہا کہ فیصلے کے بعد قمرالزماں کو ان کے انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کے لئے تختہ دار پر چڑھانے میں اب کوئی قانونی رکاوٹ مانع نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قمرالزماں اب منطقی مدت کے اندر صدر جمہوریہ سے رحم کی اپیل کرسکتے ہٰں ۔ حکام نے جماعت کے کارکنوں کی جانب سے ممکنہ پر تشدد احتجاجوں کو روکنے کے لئے ملک گیر سطح پر سیکوریٹی چوکسی کے لئے نیم فوجی دستہ بارڈر گارڈ بنگلہ دیش( بی جی پی) کو طلب کرلیا ہے ۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ بی جی پی کے دستے ریگولر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں جیسے پولیس اور آر اے بی( ریاپڈ ایکشن بٹالین) کے ساتھ سخت چوکس رہیں گے ۔ 2013ئ میں عدالت کی جانب سے قمرالزماں کے خلاف ابتدائی فیصلے کے بعد بنگلہ دیش میں پر تشدد مظاہرے اور جوابی مظاہرے ہوئے تھے۔ عالم نے قبل ازیں کہا تھا کہ جیل کوڈ جو عام سزائے موت کے ملزم کو تختہ دار پر چڑھائے جانے سے قبل21دن تک تیاری کی مہلت دیتا ہے ، جنگی مجرمین پر نافذ نہیں ہوتا، کیوں کہ ان پر خصوصی قانون کے تحت مقدمہ چلایاجاتا ہے جو کہ عام فوجداری قوانین کے بالاتر ہوتا ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی پارٹی نے پیر کے روز عدالت کی جانب سے اس کے رہنما محمد قمرالزماں کی سزائے موت پر نظر ثانی کی اپیل کے استرداد اور سابقہ سزا کی برقراری کے فیصلے کے بعد دو روز ہ ہڑتال کا اعلان کیا۔ بنگلہ دیش سپریم کورٹ( ایس سی) کی اپیل ڈیویژن بنچ کی جانب سے قمرالزماں کی درخواست نظر ثانی کو مسترد کیے جانے کے فوری بعد جماعت اسلامی نے پیر اور منگل کو ہڑتال کا اعلان کیا ۔ ژنہوا خبر رساں ایجنسی نے یہ اطلاع دی ۔ جماعت نے قمرالزماں کے بے گناہ ہونے کی دلیل دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ1971ءٔ کے جنگی جرائم سے انکا کوئی تعلق نہیںاور وہ اس وقت محض ایک ہائی اسکول کے طالب علم تھے ۔ انہوں نے ان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ ان کے وکیل شیشیر منیر نے کہا قمرالزماں صدر جمہوریہ سے رحم کی اپیل نہیں کریں گے ۔ واضح رہے کہ قمرالزماں پر2012ء میں انسانیت کے خلاف7جرائم کے بشمول لوٹ مار، قتل عام ، آتشزنی، عصمت ریزی اور جنگ کے دوران لوگوں کو جبراً مسلمان بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا ۔ بنگلہ دیش کی جنگی جرائم کی عدالت نے جماعت کے رہنما کو پاکستانی افواج کے ساتھ تعاون، قتل عام کے بشمول جنگی جرائم کے ارتکاب کا خاطی پایا۔ انہیں2013ئ میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
Bangladesh supreme court rejects Islamist leader's death penalty appeal
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں