گاؤکشی قانون کے خلاف ممبئی میں زبردست احتجاج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-11

گاؤکشی قانون کے خلاف ممبئی میں زبردست احتجاج

ممبئی
ایس این بی / محمد یوسف میسن
مہاراشٹر میں گؤ کشی قانون کے خلاف مزدور یونین، کسان اور قریش برداری نے زبردستی احتجاجی مظاہرہ میں قریشی برادری نے حکومت کی گؤ کشی بل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس پر اپنی ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہا گر اس قانون کو سختی سے نافذ العمل کیاگیا ، تو صرف قریشی برادری ہی نہیں بلکہ اس صنعت سے وابستہ لاکھوں مزدور اور صنعتکار بے روزگار ہوجائیں گے ۔ ان پر فاقہ کشی کی نوبت آجائے گی ۔ جمعیۃ القریش کے صدر یامین قریشی نے بتایا کہ گؤ کشی قانون تو موجود ہی ہے ، جس پر عمل در آمد بھی ہورہا ہے ، لیکن حکومت نے جو گؤ ونش ہتیا کا قانون نافذ کیا ہے ، وہ قریشی برادریوں کے لئے ہی نہیں بلکہ کاشتکاروں کے لئے بھی نقصاندہ ہے ۔ اس سے چمڑے کی صنعت سمیت ملک کی معیشت پر بھی اس کا اثر ہوگا ۔ انہوں نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے اس فرسودہ قانون کو واپس نہیں لیا، تو قریشی برادری اور مزدور راستہ پر آجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اس بارے میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ، تو قریشی برادری و کسان اور صنعتکار مل کر مشترکہ احتجاج کریں گے ۔ دیونار ٹرانسپورٹ ایسی ایشن کے صدر شاہد شیخ نے بھی اس قانون کی سخت الفاظ میں مخالفت کی اور کہا کہ اس گؤ کشی قانون کا اثر صرف اور صرف قریشی برادری پر ہی نہیں پڑے گا، بلکہ اس کا براہ راست نقصان مہاراشٹرا کی معیشت پر ہوگا ۔ اس قانون سے آٹھ لاکھ35ہزار کامگار بے روز ہوجائیں گے ۔ مہاراشٹر میں کاشتکارخود کشی کررہے ہیں لیکن اس کے نافذ ہونے کے بعد خود کشی کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا ، چونکہ کاشتکاری میں استعمال نہ ہونے والے بیلوں اور جانوروں کو کسان فروخت کرکے دوسرا جانور خریدتے ہیں ۔ ایسے میں ان کے جانور کون خریدے گا۔
ایسو سی ایشن نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومت کا یہ کاروبار بند کرنا ہے تو ہمیں نوکری دی جائے ۔ قریشی برداری نے گوشت کے کاروبار کو اپنا موروثی کاروبار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس کے علاوہ کوئی دوسرا کام نہیں کرسکتے ۔ اگر ایسا کیا گیا تو ہم پر فاقہ کشی کی نوبت آجائے گی ۔ مہاراشٹر میں گوشت کا کاروبار اس پابندی کے بعد سے مکمل طور پر بند ہے ۔ اس قانون کے خلاف ممبئی کے آزاد میدان کے علاوہ دیونار سلاٹر ہاؤس میں بھی مزردوروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور بے روزگاری پر حکومت سے روزگار طلب کیا۔ گؤ کشی قانون کے خلاف کسانوں کے شانہ بشانہ اب قریشیوں نے اس معاملہ میں اپنے احتجاج میں مزید شدت پیدا کرنے کی بھی حکومت کو دھمکی دی ہے۔ اسی طرح بھیونڈی سے مورچے میں شامل ہونے والے جبار احمد قریشی نے نمائندہ راشٹریہ سہارا کو بتایا کہ بڑے جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی عائد کر کے حکومت نے ہمیں بے روزگار کردیا ہے ۔ ہم لائسنس ہولڈر ہوتے ہوئے بھی بے روزگار ہوگئے ہیں ، حالانکہ ملک کے آئین میں بھی صاف طور پر لکھا ہوا ہے کہ ملک میں رہنے والے ہر شہری کو روٹی ، کپڑا اور مکان دینے کی بات کہی گئی ہے ، وہیں قریشی برادری نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو مع اہل و عیال ہم سڑک پر اتر کر احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ پہلے ہمارے لئے نعم البدل کا انتظام کر ے۔ اس کے بعد اس کاروبار پر پابندی عائد کرے ۔ قریشی برادری اور کسانوں کی اس تنظیم نے یہ مطالبہ کیا ہے ۔کہ اس بل پر دوبارہ نظر ثانی کرکے گؤ ونش ہتیا قانون کو مستردکیا جائے ، جب کہ گؤ کشی کا قانون تو موجود ہے اب اس میں گؤ ونش کا اضافہ ناقابل قبول ہے ۔ گؤ کشی قانون پر قریشی برادری اور کسان عمل بھی کررہے ہیں ۔ اس فرسودہ قانون کو اثر براہ راست معیشت پر ہوگا جو مہاراشٹرا کے لئے کافی نقصاندہ ہے ۔

protests against beef ban in Maharashtra

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں