ایس این بی / انصاری اعجاز احمد
ریاست مہاراشٹرا کی سابقہ کانگریس حکومت کے ذریعے بہت ہی غوروخوض کے بعد مسلمانوں کو پ انچ فیصد دئیے گئے ریزرویشن کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاستی حکومت نے ذریعے منسوخ کئے جانے کے خلاف آج ریاستی اسمبلی کے جاری بجٹ اجلاس کے دوسرے دن اپوزیشن کانگریس اور این سی پی کے اراکین اسمبلی سمیت مسلم اراکین اسمبلی نے مسلم ریزرویشن ختم کرنے والے جی آر کی کاپی کو نذر آتش کیا اور زبردست احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے اس مسلم دشمن جی آر کو فوری ور پر منسوخ کرے اور مسلمانوں کو ریزرویشن دے ۔ بجٹ اجلاس کے دوسرے دن ودھان بھون کے باہر لیڈر آف اپوزیشن رادھا کرشن وکھے پاٹل اور سابق اقلیتی امور کے وزیر و سینئر کانگریس رکن اسمبلی محمد عارف نسین خان کی قیادت میں اپوزیشن ممبران نے ہاتھوں میں جی آر کی کاپی لے کر اسے جلایا اور جم کر نعرہ بازی کی ۔ اپوزیشن پارٹیوں کو اس احتجاج میں راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے رکن اسمبلی جتیندر آوہاڑ، سابق وزیر راجیش ٹوپے کے علاوہ مسلم اراکین اسمبلی امین پٹیل، اسلم شیخ، شیخ آصف(کانگریس) و مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی وارث پٹھان شامل تھے۔ ممبران نے اس موقع پر نعرہ لگاتے ہوئے مسلم ریزرویشن کی منسوخی کو مسلم دشمن قرار دیا۔اور ہکا کہ جب تک ریاستی حکومت ریزرویشن کو روکے جانے والے جی آر کو منسوخ نہیں کرتی اپوزیشن پارٹیاں ایوان کی کارروائی میں رخنہ اندازی کرتے رہے گی ۔ اور اپنی بھر پور طاقت کا مظاہرہ کتے ہوئے ایوان کی کارروائی کو نہیں چلنے دیاجائے گا۔ بعد میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر رادھا کرشن وکھے پاٹل نے کہا کہ سابقہ کانگریسی حکومت نے مسلمانوں کو پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن دیا تھا۔ نیز بی جے پی قیادت والی حکومت نے بر سر اقتدار میں آتے ہی کھلی مسلم دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے مسلم ریزوریشن کو ختم کیے جانے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر محمد عارف نسیم خان نے بھی اخباری نمائندوں سے گفتگو کی اور کہا کہ سابقہ حکومت نے14جولائی2014ء کو عین قانون کے مطابق پانچ فیصد ریزرویشن دیا تھا اور اس کے بعد ریاست میں اقتدار میں تبدیلی ہوگئی۔ نیز اس کی میعاف میں توسیع کرکے اسے ایوان میں پیش کرواکر اسے منظوری دینا ریاستی حکومت کی ذمہ داری تھی ، لیکن بجائے اسے منظوری دینے کے بی جے پی حکومت نے ریزرویشن کو ہی ختم کردیا اور اس کے تحت کئے گئے داخلوں کو نہ صرف منسوخ کردیا، بلکہ طلباء سے حاصل کی گئی رعایتی فیس کو بھی عام فیس کی طرح وصول کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابقہ حکومت نے مسلم ریزرویشن کے تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد ریاست میں مسلمانوں کی پچاس برادری کو ریزرویشن میں شامل کیا تھا ۔ نیز کانگریس حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضداشت بھی داخل ہوئی تھی ، جس میں مسلم ریزرویشن کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ، لیکن چونکہ یہ عین قانون کے مطابق تھا لہذا ہائی کورٹ کے جج صاحبان نے بھی مسلم ریزرویشن کو تعلیمی معاملات میں منظوری دے دی تھی جب کہ نوکریوں میں ریزرویشن کے معاملے کی سماعت اب بھی ہائی کورٹ کے روبرو زیر التوا ہے لیکن ہائی کورٹ کی منظوری کے باوجود بھی بی جے پی حکومت نے اپنی کھلی مسلم دشمنی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے سرے سے مسلم ریزرویشن ہی ختم کردیا ۔ راشٹر وادی کے رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑے نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ جس دن ریاستی صدر دفتر منترالیہ میں مسلمانوں کے مسائل کو لے کر ایک جائزہ کمیٹی مسلمانوں کے حالات پر بحث کر رہی تھی ، اسی دون دیویندر فڈ نویس حکومت نے مسلم ریزرویشن کے خاتمہ کا اعلان کیا ۔ نیز ریاستی حکومت کا یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ صرف انہیں لوگوں کا کام کرنا چاہتی ہے جنہوں نے انہیں اقتدار تک پہنچایا۔جتیندر آؤ ہاڑے نے مزید کہا کہ اقتدار حاصل کرنے سے قبل جو حلفیہ قسم لی جاتی ہے اس کے مطابق ریاست کے تمام عوام کے کام کی ذمہ داری بر سر اقتدار جماعت کے وزراء اعلیٰ کی ہوتی ہے ۔
protest will continue until the restoration of Muslim reservation in Maharashtra
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں