پی ٹی آئی
افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ وہ محتاط طریقہ سے پر امید ہیں کہ ان کے ملک کے تعلقات پاکستان کے ساتھ بہتر ہوں گے لیکن طالبان اور دیگر شورش پسندوں کو امن کے لئے تشدد کو ختم کرنا ہوگا ۔ پاکستان کے تعلق سے نئے محتاط انداز میں پر امید ہوں کہ ہم نے بنیادی عمل کا آغاز کیا ہے۔ غنی نے یہ بات کل فارن ریلیشنز کی کونسل میں بات چیت کے دوران پوچھے گئے سوال پر کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کا عزم کرچکے ہیں جو برسوں سے خرا ب ہیں ۔ مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان غیر معلنہ دشمنی افغانستان کے ساتھ 13سال سے کرتا آرہا ہے اور خوشی کی بات یہ ہے کہ اس نے اس وضاحت کو تسلیم کرلیا ہے اور ہم اس دشمنی کو ختم کرنے کے لئے کام کررہے ہیں ۔ غنی نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن ابتدائی سطح پر ہے اور طالبان کے ساتھ امن قومی پیمانے پر ہوگا ۔ انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ پاکستان میں طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کو جائے پناہ بند کردینی ہوگی، بغیر پناہ گاہ کے طویل مدتی دشمنی کا سلسلہ جاری رکھنا ممکن نہیں اور جب یہ پناہ گاہیں ختم ہوں گی امن قائم ہوسکتا ہے جیسا کہ وسطی امریکہ اور لاطینی امریکہ میں ہوا اور ایسا ہی افریقہ میں بھی ہوا ہے ۔ غنی نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے دھمکیوں کے طرز عمل میں تبدیلی لانی ہوگی۔ پاکستان کو اب خوفزدہ کردیا گیا بطور خاص پشاور سانحہ کے بعد جس میں100سے زائد بچے ہلاک ہوئے ہیں ۔ دہشت گردوں کو نہ ہی پاسپورٹ کی ضرورت ہے نہ ہی قومی حیثیت کی ضرورت ہے ۔ ہمیں علاقائی طور پر استحکام اور خوشحالی لانی کی ضروری ہے ورنہ ہم تمام غرق ہوجائیں گے اور میں پر امید ہوں کہ ہمارے پاس مناسب شعور ہے تاکہ ہم ڈوبنے نہ پ ائیں بلکہ مل جل کر تیرتے ہوئے نکل سکتے ہیں ۔ غنی نے مزید کہا کہ جب ملک میں امن بحال ہوگا اس سے اس کے پڑوسیوں کو بھی1.2فیصد شرح ترقی حاصل ہوسکتی ہے ۔ پاکستان میں اس کامطلب20ملین افراد غربت سے نکل سکتے ہیں ۔
Cautiously optimistic about improved relations with Pakistan: Afghan President Ashraf Ghani
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں