تحویل اراضی بل 2015 کسان مخالف - راجیہ سبھا میں منظوری سے روکا جائے ۔ ایس ڈی پی آئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-12

تحویل اراضی بل 2015 کسان مخالف - راجیہ سبھا میں منظوری سے روکا جائے ۔ ایس ڈی پی آئی

سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے گزشتہ دنوں وائس ووٹ کے ذریعے لوک سبھا میں منظور کئے گئے تحویل اراضی بل 2015سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوک سبھا میں منظوری کے بعد خدشہ ہے کہ اب اس بل کو راجیہ سبھا میں بحث کے بعد ایک قانون کے طور پر منظور کردیا جائے گا ۔ اس ضمن میں اپنے ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے اپنے ایک بیان میں تحویل اراضی بل2015کو کسان مخالف بل قرار دیا ہے ، انہوں نے اس بل کے تعلق سے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارپوریٹ انڈیا نے بھارتیہ حکومت کو اس کا مسودہ تیار کرکے دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مجوزہ بل کی مدد سے حکومت کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ ترقی کے بہانے کسانوں کی زمینیں حاصل کرسکے۔ انہوں نے اس کی بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کس طرح برطانوی دور حکومت میں جن زمیندار وں کو اپنی زمینیں بیچنے پر مجبور کیاگیا تھا، وہ زمیندار چند دہائیوں میں کنگال ہوگئے تھے۔ برطانوی حکومت نے ہندوستانیوں کے زمین کو اس وقت کی زمین کی قیمت سے 40گنا زیادہ قیمت ادا کی تھی لیکن آج اس کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ تحویل اراضی قانون کالونیل اور دوہرے جھوٹ کا پلندہ ہے۔ قومی صد ر اے سعید نے اس بات کی یاددہانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانگریس کی قیادت والی یو پی اے ۔2کے دوران سال 2013میں اصلی تحویل اراضی ایکٹ منظور کیا گیا تھا، جس میں تحویل اراضی ،صنعتی گزرگاہوں،پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبے،دیہی انفراسٹرکچر،سستی رہائش اور دفاع کے لیے رضامندی جز شامل تھا۔ تاہم بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کے آمد کے بعد تحویل اراضی بل 2015میں سب سے پہلے ایک آرڈیننس کے ذریعے ایوان میں پیش کئے گئے بل سے مذکورہ پانچ زمرے کو مستشنی قرار دے دیا۔ زمین کے حصول سے قبل سماجی تشخیص جو اس سے پہلے لازمی تھا اس کو بھی بل میں مستشنی قراردیا گیا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ اڈانی /امبانی کاشتکاری صنعت میں آجائیں گے اور تمام آبپاشی زمینوں کوہڑپ لیں گے۔ حکومت کسانوں کو بااختیار بنانے کے بجائے کارپوریٹس کی فرمانبرداری کررہی ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے نریندر مودی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ خانگی کارپوریٹس اور بین الاقوامی فنانس کیپٹل کو مطمئن کرنے کے لیے مزید اقتصادی اصطلاحات نافذ کرکے بھارتی عوام کے وسائل سے فائدہ اٹھانے اور ان کی آمدنی میں اضافہ کرنا چاہتی ہے جس کے لیے حکومت پارلیمانی طریقہ کار کو بھی نظر انداز کررہی ہے۔ یہ وہی بی جے پی ہے جوپہلے آرڈیننس راج کے خلاف چیخ و پکار کررہی تھی۔ شرمناک بات ہے کہ نریندر مودی حکومت اپنے ایجنڈے کو خطرناک حد تک وسیع کردیا ہے جس سے ہندوستانی جمہوریہ کی بنیادیں سیکولرازم اور جمہوریت دونوں کو خطرہ لاحق ہے۔قومی صدر اے سعید نے مزید کہا ہے کہ تحویل اراضی بل 2015سے عوام کو غربت سے باہر نہیں لا یا جاسکتا ہے بلکہ ان کی حالت مزید بدتر ہوجائے گی۔ جن کی زمینیں چھن جائیں گی وہ مزدور بن جائیں گے، لہذا حزب اختلاف پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ اس بل کی سخت سے سخت مخالفت کریں تاکہ راجیہ سبھا میں تحویل اراضی بل 2015 ، ایکٹ بننے میں ناکام ہوجائے۔

land acquisition Bill 2015 is Anti-Farmer, SDPI

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں