پی ٹی آئی
مدراس ہائی کورٹ پنچ نے آج یہاں ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیر آفیسر کو اس مسلم لڑکی کو عدالت میں پیش کرنے کے احکامات صادر کئے جسے انسداد چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت شادی سے بچانے کے لئے چلڈرنس ہوم روانہ کردیا گیا تھا ۔ ایڈوکیٹ محمد عباس ونگ آرگنائزیشن ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی جانب سے داخل کردہ مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس ایس تملو انن اور جسٹس وی ایس روی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ورودھو نگر ضلع ویلفیر آفیسر کو ہدایت دی کہ وہ اس لڑکی کو پیر کے روز عدالت میں پیش کرے ۔ سماعت گزار نے درخواست دی کہ افسران نے ان کی موجودگی میں مذکورہ16سالہ لڑکی کو یہ الزام لگاتے ہوئے کہ اس کے والدین اس کی شادی کرنے جارہے ہیں تحویل میں لے کر ایم ایم ایم ایس ایس ایس الم نار چلڈرن ہوم روانہ کردیا ۔ لڑکی کو مجسٹریٹ کے رو برو پیش کیا گیا اور نہ ہی اس کے والدین کو اس سے ملنے کی اجازت دی گئی ۔ عرض گزار نے یہ بھی دلیل دی کہ ہندوستانی قانون ہر مذہبی طبقہ کو ان کی مذہبی روایات کے مطابق شادی بیاہ کے معاملات انجام دینے کی اجازت دیتا ہے ۔ اس بات کی درخواست کرتے ہوئے کہ عہدیداران کو ہدایات دی جائے کہ وہ مذکورہ لڑکی کو اس کے والدین کے حوالہ کرے ۔ عرض گزار نے10لاکھ روپے ہرجانہ کا مطالبہ بھی کیا۔ عرض گزار نے یہ بھی درخواست کی کہ عہدیداران کو ہدایات دی جائے کہ وہ مسلم پرسنل لاء کے تحت انجام دی جارہی مسلم لڑکیوں کی شادیوں کے معاملات میں دخل اندازی نہ کریں ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں