مولانا ابو الکلام آزاد پر یوں تو بہت سی کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں، اس پہلو کو ملحوظ رکھتے ہوئے ماہرین نے یہ تجاویز پیش کیں کہ مجوزہ کتاب مولانا آزاد کی سیاسی ، سماجی، تہذیبی ، تعلیمی بصیرت ان کے افکار و نظریات، تحریک آزاد ی میں ان کے کلیدی رول، جدید ہندوستان کی تعمیر و ترقی میں مولانا آزاد کا حصہ، ان کی خطابت ، جرأت اظہار، صحافت، فنون لطیفہ، ان کے اسفار، ان کی تقاریر کے اہم اقتباسات اور سب سے بڑھ کر عہد حاضر میں ان کی معنویت پر مبنی ہو۔نیز یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ مولانا آزاد پر نادر و نایاب تصاویر آڈیو، ویڈیو ریکارڈنگس کو بھی کتابی حصے میں شامل کیا جائے، تاکہ مولانا آزاد سے متعلق کوئی بھی گوشہ مخفی نہ رہ سکے۔ ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ کتاب آسان زبان اور بہت معیاری ہو، اس تعلق سے ملک کے ماہرین کی بھی مدد لی جائے ، اردو کے علاوہ دیگر زبانوں میں بھی اس کتاب کو شائع کیا جائے۔ یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ نومبر2015میں مولانا آزاد کی برسی کے موقع پر ایک شاندار نمائش کا اہتمام کیا جائے، جس میں نادر و نایاب تصاویر کے ساتھ مولانا آزاد پر شائع کی گئی تمام کتابوں اور ان سے جڑی یادوں کو پیش کیا جائے۔
کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور یہ یقین دلایا کہ کونسل ماہرین کی تجاویز کو جلد از جلد عملی جامہ پہنائے گی اور اس سلسلے میں ملک کے مختلف اداروں ، ماہرین و سرکردہ شخصیات سے رابطہ کرے گی تاکہ اس مختصر مدت میں اس کام کو پایے تکمیل تک پہنچایا جا سکے اور مولانا آزاد کو شایانِ شان خراج عقیدت پیش کیا جا سکے۔اس سلسلے میں دوسری میٹنگ دہلی یا دہلی سے باہر جلد ہی منعقد کی جائے گی۔
میٹنگ میں پروفیسر شمیم حنفی، پدم شری جناب صدیق الرحمن قدوائی، پروفیسر خالد محمود، محترمہ رخشندہ جلیل، ڈاکٹر اختر حسین اور نصرت ظہیر کے علاوہ کونسل کے ریسرچ آفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ، ریسرچ اسسٹنٹ ڈاکٹر قاسم انصاری نے بھی شرکت کی۔
Proposal to release a comprehensive book on the life and achievements of Maulana Azad, Meeting at NCPUL, Delhi.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں