پی ٹی آئی
عام آدمی پارٹی کی قومی عاملہ نے آج اس پارٹی کی اہم سیاسی امور کمیٹی(پی اے سی) میں یوگیندر یادو کو نہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دو ہی روز قبل یادو اور پرشانت بھوشن نے صدر پارٹی اروند کجریوال کی کاکردگی پر سوالات اٹھائے تھے ۔ پارٹی کے ایک ذریعہ نے بتایا کہ’’پی اے سی میں نہ ہونے کے علاوہ یوگیندر یادو اس پ ارٹی کے ترجمان بھی نہیں رہیں گے ۔‘‘اس سوال پر کہ آیا کجریوال کے استعفیٰ کے تعلق سے قومی عاملہ نے کوئی فیصلہ کیا ہے ، پارٹی کے ایک لیڈر نے کہا’’نہیں‘‘۔ معتبر ذرائع نے بتایا کہ قومی عاملہ کے اجلاس میں یادو پر تنقیدیں کی گئیں کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر ایک اطلاع کا افشاء ایک رپورٹر پر کیا تھا۔ بعد میں اس اطلاع کو اخبار کے کالم کی زینت بنایا گیا ۔ ذریعہ نے کہا کہ’’پارٹی قائدین کے ایک گروپ نے یوگیندر یادو پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہوں نے ایک مضمون کے لئے اطلاع کا افشاء کیا تھا۔ یہ مضمون، ایک قومی روزنامہ میں شائع ہوا ہے ۔‘‘ آج قومی عاملہ کے اجلاس سے قبل یوگیندر یادو نے ایک مصالحتی انداز میں گفتگو کی اور پارٹی کے بحران کو ایک’’موقع‘‘ قرا ر دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس پارٹی سے مستعفیٰ نہیں ہوں گے ۔ اجلاس کے مقام پر پہنچنے کے بعد یادو نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ’’ آپ لوگ جس بحران کی بات کررہے ہیں وہ توہمارے لئے( اے اے پی) کے لئے ایک موقع ہے ۔ آج شام تک ہر بات واضح ہوجائے گی۔
بھوپال سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب عام ادمی پارٹی کے دہلی یونٹ کی ’’بدنما لڑائی‘‘ اب اس پارٹی کے مدھیہ پردیش یونٹ تک پھیل گئی ہے جہاں اس پارٹی کے بانی و رکن ورکن قومی کونسل شرد سنگھ کمرے نے استعفیٰ دے دیا ہے ۔ انہوں نے پارٹی میں داخلی جمہوریت کے فقدان کا الزام لگایا۔ یہاں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کمرے نے کہا کہ’’سینئر قائدین پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو نے جو مسائل اٹھائے ہیں وہ حقیقی ہیں ۔ پارٹی میں جمہوریت قائم کرنے اور پارٹی صفوں میں ’’سوراج‘‘ کی ضرورت ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ کمرے نے2011میں سماجی کارکن انا ہزارے کے احتجاج میں حصہ لیا تھا اور بعد میں اروند کجریوال کی زیر قیادت پارٹی اے اے پی میں شمولیت اختیار کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام افراد جنہوں نے ابتداء میں پارٹی کے لئے کام کیا تھا، اب سرگرم نہیں رہے اور نئے نئے لوگ ان کی جگہ آگئے ہیں ۔ کمرے نے بتایا کہ ریاستی اے اے پی سکریٹری اکشے ہنکا نے ان پر پارٹی کے بھوپال ضلع آفس میں تشدد میں ملوث ہونے کے جھوٹے الزامات عائد کئے ہیں ۔ یہ جھوٹے الزامات پارٹی کی مرکزی قیادت کے سامنے رکھے گئے ہیں ۔ تاہم ہنکا نے اپنی شکایت میں پارٹی کے جن4والینٹرس کے نام لکھے ہیں ، انہوں نے (والینٹریس نے )میرے خلاف کسی شکایت کے اندراج کی تردید کی ہے ۔ شرد سنگھ کمرے نے بتایا کہ پارٹٰ امور سے مجھے عملاً بے تعلق کرنے دیگر کوششیں بھی کی گئیں ۔ مجھے بدنام کرنے پر اے اے پی کے ایک اور لیڈر رتیش شکلا کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ اس کے برعکس ان افرادکو قومی ذمہ داریوں سے سرفراز کیا گیا ۔ کمرے نے کہا کہ ریاست میں دیگر کئی سینئر پارٹی قائدین کو نظر انداز کردیا گیا ہے ۔
Yogendra Yadav removed from AAP political affairs committee
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں