اپوزیشن ارکان، سنگھ کے بیان سے مطمئن نہیں ہوئے اور اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوکر مطالبہ کرنے لگے کہ وزیر اعظم نریندر مودی بیان دیں ۔ قائد اپوزیشن ملکارجن کھرگے نے کہا کہ چونکہ وزیر اعظم کو مفتی سعید نے کہا تھا کہ وہ (مفتی سعید) یہ محسوس کرتے ہیں کہ اس کا(انتخابات کے پر امن انعقاد کا) سہر ا حریت، عسکریت پسندوں اور پاکستان کو جانا چاہئے، مودی کو چاہئے کہ وہ بیان دیں ۔ صرف وزیر اعظم ہی اس سلسلہ میں وضاحت کرسکتے ہیں ۔ اس مرحلہ پر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ میں نے اس سلسلہ میں وزیر اعظم سے بات کی ہے اور ان کے علم اور منشا سے یہ بیان دے رہے ہیں۔ بعد میں راج ناتھ سنگھ نے یہ بھی وضاحت کردی کہ مفتی سعید نے اس بیان کے تعلق سے وزیر اعظم سے بات چیت نہیں کی تھی۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا’’ انتخابات کے بہ آسانی انعقاد کے لئے میں جموں و کشمیر کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں اور اس کا سہرا الیکشن کمیشن ، فوج اور نیم فوجی فورسس کے ارکان کو ملنا چاہئے ۔ رائے دہی کے تناسب میں اضافہ کا سہرا عوام کے سر ہونا چاہئے ۔ اپوزیشن ارکان اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہوئے اور مفتی سعید کے ریمارکس کی مذمت میں ایوان میں قرار داد کی منظوری کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ مفتی سعید کے بیان پر راجہ سبھا میں بھی اپوزیشن ارکان نے زبردست ہنگامہ کیا ۔ حکومت نے نقصان پر کنٹرول کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں پر امن ریاستی انتخابات کے لئے سیکوریٹی فورسس اور عوام ذمہ دار ہیں ۔ کانگریس نے مفتی سعید کے بیان کو ’’قوم دشمن‘‘ قراردیا۔ شانتا رام نائک(کانگریس) نے کہا کہ مفتی سعید نے اپنی حلف برداری کے فوری بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے’’سرحد پار عوام‘ علیحدگی پسند حریت کانفرنس اور عسکریت سپندوں کو پر امن اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا سہرا دیا ۔ ‘‘صفر وقفہ کے دوران ایوان بالا میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے نائک نے کہا کہ ’’مفتی سعید کا بیان قوم دشمنی کے قریب ہے ، اور اس حلف کے مغائر ہے جو مفتی سعید نے لیا ہے کیونکہ وہ(سعید) ان فورسس سے وفاداری بتارہے ہیں جو قوم دشمن ہیں۔‘‘
Uproar over Muftis remark Opposition walks out of LS
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں