مفتی سعید کے ریمارکس - پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ - اپوزیشن کا واک آؤٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-03

مفتی سعید کے ریمارکس - پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ - اپوزیشن کا واک آؤٹ

چیف منسٹر جموں و کشمیر مفتی محمد سعید کے، کل کے ریمارکس پر آج لوک سبھا میں اپوزیشن نے انہیں زبردست تنقید کا نشانہ بنایا۔ کل جموں میں چیف منسٹر کے عہدہ کے لئے اپنی تقریب حلف برداری کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی سعید نے ریاست جموں و کشمیر میں انتخابات کے بہ آسانی انعقاد کا سہرا پاکستان، حریت اور عسکریت پسندوں کو دیا تھا۔ اس بیان پر آج لو ک سبھا میں اپوزیشن نے زبردست ہنگامہ برپا کیا اور صفر وقفہ کے دوران برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایوان میں ایک قرارداد منظور کی جائے اور مفتی سعید کے بیان کی مذمت کی جائے ۔ حکومت اور بی جے پی کو آج متنازعہ بیان سے کود کو’’مکمل طور پر لاتعلق‘‘ظاہر کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑا ۔ شوروغل کے بیچ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ’’ حکومت اور ان کی پارٹی(بی جے پی) خود کو مفتی سعید کے ریمارکس سے مکمل طور پر لاتعلق ہونے کا اظہار کرتی ہے۔‘‘ راج ناتھ سنگھ کے جواب پر بے اطمینانی ظاہر کرتے ہوئے سارے اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ کانگریس کے کے سی وینو گوپال نے یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ’’ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے ۔‘‘ دینو گوپال نے مفتی سعید کے حوالہ سے کہا کہ اس سلسلہ میں مفتی سعید نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی بات کی تھی ۔ کانگریسی رہنما نے بتایا کہ ڈپٹی چیف منسٹر نرمل سنگھ( بی جے پی لیڈر) ، چیف منسٹر مفتی سعید کے بازو بیٹھے ہوئے تھے لیکن کوئی وضاحت نہیں کی ۔ وینو گوپال نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے6دیہی سر پنچوں کو ہلاک کیا اور فوجی یونٹوں پر خود کش حملے کئے۔’’ اس صورتحال کو سازگار ماحول پیدا کرنے کے مترادف نہیں قرار دیا جاسکتا ۔ انتخابات کے بہ آسانی انعقاد کا سہرا ریاست کے عوام، الیکشن کمیشن اور سیکوریٹی عملہ کو دیاجانا چاہئے ۔‘‘ وزیر اعظم کی خاموشی افسوسناک ہے ۔ ایوان کو اس کی مذمت کرنی چاہئے ۔ ہمیں ایک قرار داد منظور کرنی چاہئے ۔ ‘‘وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ یہ وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ ’’حکومت اور ان کی پارٹی( بی جے پی) مفتی سعید کے ریمارکس سے اپنی مکمل لا تعلقی کاا ظہارکرتے ہیں ۔
اپوزیشن ارکان، سنگھ کے بیان سے مطمئن نہیں ہوئے اور اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوکر مطالبہ کرنے لگے کہ وزیر اعظم نریندر مودی بیان دیں ۔ قائد اپوزیشن ملکارجن کھرگے نے کہا کہ چونکہ وزیر اعظم کو مفتی سعید نے کہا تھا کہ وہ (مفتی سعید) یہ محسوس کرتے ہیں کہ اس کا(انتخابات کے پر امن انعقاد کا) سہر ا حریت، عسکریت پسندوں اور پاکستان کو جانا چاہئے، مودی کو چاہئے کہ وہ بیان دیں ۔ صرف وزیر اعظم ہی اس سلسلہ میں وضاحت کرسکتے ہیں ۔ اس مرحلہ پر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ میں نے اس سلسلہ میں وزیر اعظم سے بات کی ہے اور ان کے علم اور منشا سے یہ بیان دے رہے ہیں۔ بعد میں راج ناتھ سنگھ نے یہ بھی وضاحت کردی کہ مفتی سعید نے اس بیان کے تعلق سے وزیر اعظم سے بات چیت نہیں کی تھی۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا’’ انتخابات کے بہ آسانی انعقاد کے لئے میں جموں و کشمیر کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں اور اس کا سہرا الیکشن کمیشن ، فوج اور نیم فوجی فورسس کے ارکان کو ملنا چاہئے ۔ رائے دہی کے تناسب میں اضافہ کا سہرا عوام کے سر ہونا چاہئے ۔ اپوزیشن ارکان اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہوئے اور مفتی سعید کے ریمارکس کی مذمت میں ایوان میں قرار داد کی منظوری کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ مفتی سعید کے بیان پر راجہ سبھا میں بھی اپوزیشن ارکان نے زبردست ہنگامہ کیا ۔ حکومت نے نقصان پر کنٹرول کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں پر امن ریاستی انتخابات کے لئے سیکوریٹی فورسس اور عوام ذمہ دار ہیں ۔ کانگریس نے مفتی سعید کے بیان کو ’’قوم دشمن‘‘ قراردیا۔ شانتا رام نائک(کانگریس) نے کہا کہ مفتی سعید نے اپنی حلف برداری کے فوری بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے’’سرحد پار عوام‘ علیحدگی پسند حریت کانفرنس اور عسکریت سپندوں کو پر امن اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا سہرا دیا ۔ ‘‘صفر وقفہ کے دوران ایوان بالا میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے نائک نے کہا کہ ’’مفتی سعید کا بیان قوم دشمنی کے قریب ہے ، اور اس حلف کے مغائر ہے جو مفتی سعید نے لیا ہے کیونکہ وہ(سعید) ان فورسس سے وفاداری بتارہے ہیں جو قوم دشمن ہیں۔‘‘

Uproar over Muftis remark Opposition walks out of LS

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں