پی ٹی آئی، یو این آئی
ملک میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ فسادات پر لوک سبھا میں آج اپوزیشن اور سرکاری بنچوں کے درمیان زبردست تکرار ہوئی ۔ کانگریس اور ٹی ایم سی کے ارکان نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ وزیر اعظم کی جانب سے اقلیتوں کو تیقن دینے کے باوجود مذہبی عدم رواداری کا ماحول پیدا کررہی ہے ۔ اپوزیشن کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ لا اینڈ آرڈر کے مسائل سے ریاستی حکامتوں کو نمٹنے دیجئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم فرقہ وارانہ سیاست پر عمل نہیں کرتے ، اور ترقی سب کے لئے، چاپلوسی کسی کی نہیں ۔ ان کی حکومت کا نعرہ ہے ۔ انہوں نے یہ بیان اس وقت دیا جب ایوان میں سلسلہ اور فرقہ وارانہ واقعات جیسے ہریانہ کے گرجا گھر میں حالیہ توڑ پھوڑ ، مغربی بنگال میں ایک نن کی عصمت ریزی اور آسام کے بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کی جانب سے متنازعہ بیان پر زبردست ہنگامہ ہوا اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔ جس پر وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیانائیڈو نے کہا کہ مغربی بنگال اور ہریانہ کے واقعات قابل مذمت ہیں ۔ یہ سنگین معاملے ہیں ، جن پر الزامات اور جوابی الزامات سے گریز کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قانون و انتظا ریاستی حکومت کا معاملہ ہے ۔ لیکن مرکزی حکومت بھی اپنی ذمہ داری سے منہ نہیں موڑے گی ۔ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی متاثرہ نن سے ملنے گئیں تھیں اور انہوں نے اس معاملہ کی تحقیقات کا تیقن دلایا ہے ۔ قبل ازیں کانگریس کے گورو گوگوئی نے ملک میں مذہبی عدم رواداری کے بڑھتے ہوئے واقعات کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہریانہ کے حصار میں چرچ پر حملہ ہوا لیکن وہاں کے چیف منسٹر خاموش ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ایک لیڈر نے بیان دیا ہے، بھگوان صرف مندروں میں رہتے ہیں دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں میں نہیں رہتے ۔ وزیر اعظم کی نصیحت کے بعد بھی حکمراں جماعت کے لیڈر ایسے بیان دے رہے ہیں جن سے اقلیتوں کے دلوں میں خوف ہے ۔
کانگریس کے لئے ادھیر رنجن چودھری نے مغربی بنگال مین71سالہ ایک نن کی اجتماعی آبروریزی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ سی سی ٹی وی میں جرائم پیشہ افراد کے فوٹو ہونے کے باوجود ریاستی حکومت نے اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے ۔ اس واردات سے دل برداشتہ لوگوں نے کل چیف منسٹر کا گھیراؤ بھی کیا۔ اس پر اعتراض کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کے اراکین نے شور شرابہ کیا۔ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے محمد سلیم نے کہا کہ مغربی بنگال میں ایسے واقعات پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے ۔اس واقعہ سے ملک شرمسار ہوا ہے ۔ تین دن گزر جانے کے باوجود اس معاملہ میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں خواتین اور کمزوری طبقات کو نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ مرکزی حکومت بھی اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتی ۔بی جے پی کے ایس ایس اہلووالیہ نے مغربی بنگال کی حکومت کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے محکمہ داخلہ اور محکمہ صحت اپنے پاس رکھا ہے ۔ وہ عصمت ریزی کی شکار خاتون کو معاوضہ دینے کی بات کررہی ہیں لیکن متاثرین کو معاوضہ نہیں ، انصاف چاہئے ۔ ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے کہا کہ پہلے دن ہی اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اس کی سی آئی ڈی تحقیقات کا حکم دیا تھا ۔ انہوں نے بذات خود متاثرہ نن سے ملاقات کی ہے۔ مرکز میں حکمراں جماعت میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کررہی ہے ، جس کے نتیجہ میں یہ واقعہ پیش آیا ہے ۔ بی جے پی کے اراکین نے ان کی اس بات کی شدید مخالفت کی۔ وزیر پارلیمانی امور وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ملک میں کون فرقہ ورانہ کشیدگی پید اکررہا ہے ۔ یہ بات سب لوگ جانتے ہیں ، یہ ووٹ بینک کی سیاست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کے باہر کسی لیڈر کے دئیے گئے بیان پر ایوان میں بحث نہیں ہونی چاہئے ۔
Uproar in Lok Sabha over communal incidents
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں