مرکزی بجٹ کارپوریٹ اور امیر نواز - اقلیتوں کے لیے مایوس کن - ایس ڈی پی آئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-01

مرکزی بجٹ کارپوریٹ اور امیر نواز - اقلیتوں کے لیے مایوس کن - ایس ڈی پی آئی

سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے 2015-16کے مرکزی بجٹ کو کارپوریٹ نواز بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عام آدمی اور خصوصی طور پر متوسط طبقہ پر سروس ٹیکس میں اضافہ اور انکم ٹیکس میں کوئی چھوٹ نہ دیکر پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر اے سعید نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کردہ مرکزی بجٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ٹیکس ریلیف فراہم کرنے کی بات آتی ہے تو حکومت کارپوریٹ بھارت کو ترجیح دیتی ہے اور عام آدمی کو بھول جاتی ہے۔ مرکزی بجٹ میں سابقہ یو پی اے حکومت کی نیو لبرل اقتصادی ایجنڈے کو مزید جارحانہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح وسیع متوسط طبقہ کے لیے انکم ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے جبکہ اہل ثروت طبقہ کو کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کی گئی ہے۔ پارٹی قومی صدر اے سعید نے کہا ہے کہ سروس ٹیکس میں اضافہ غریب مخالف اقدام ہے کیونکہ سروس ٹیکس میں اضافہ کی وجہ سے گھروں کی تعمیر، ٹریکٹروں کی خریداری،خوراک ، تعلیم سمیت دیگر کئی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔ مرکزی بجٹ متوسط طبقہ مخالف بجٹ ہے جو ہندوستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ بجٹ سے متوسط طبقہ اور لوئر متوسط طبقہ کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوا ہے بلکہ مذکورہ طبقات کو اس سال کے مقابلے میں اگلے سال زیادہ انکم ٹیکس ادا کرنا پڑے گا جبکہ ملکی اور غیر ملکی کارپوریٹس کو بجٹ سے انتہائی فائدہ حاصل ہوگا۔ بجٹ عوام کے لیے نہیں بلکہ کارپوریٹس کے لیے تیار کیا گیا ہے، بجٹ میں تعلیم اور صحت پر کوئی توجہ نہیں دیا گیا ہے۔ کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کرنے سے پیداوار کی لاگت میں کمی نہیں ہوگی، بلکہ یہ ایک ایسا انعام ہے جو پہلے ہی سے غیر فعال،بدعنوان کارپوریٹ کمپنیاں مزید فائدے میں رہیں گی۔ کارپوریٹ ٹیکس کو 30فیصد سے 25کم کرکے ارون جیٹلی نے نریندر مودی کی انتخابی مہم میں فنڈ دینے والے لوگوں کو فائدہ پہنچا یا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے کم کارپوریٹ ٹیکس میں سے ایک ہے۔ مرکزی بجٹ سے بھارت کی قرض کی درجہ بندی اور سرمایہ کاری گریڈ میں بہتر ی نہیں آئے گی۔ مرکزی بجٹ کارپوریٹ نواز کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15فیصد اقلیتوں کی فلاح کے لیے گزشتہ سال کے مختص کے گئے 3,734کروڑ کے مقابلے میں صرف 4کروڑ روپئے کا اضافہ کرکے اقلیتوں کے ساتھ مذاق کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ سارا ٹیکس ڈھانچہ اتنی اچھی طرح سے منظم کیا گیا ہے کہ عام آدمی پر بوجھ اور امیر آدمی کے لیے فائدہ مند ہوسکے۔ بلواسطہ ٹیکس میں 8,050کروڑ روپئے کم کیا گیا ہے اور عوام کی جانب سے ادا کیا جانے والا بلا واسطہ ٹیکس میں 23,383 کروڑ کا اضافہ کردیا گیاہے۔ بجٹ میں سما جی شعبے جیسےNRHMاور مڈ ڈے میل کے لیے فنڈز میں کمی کرکے عوام کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ قومی صدر اے سعید نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طبی سہولیات میں 10ہزار روپئے کا اضافہ کرنے سے ایک عام آدمی بچت کرنے کی توقع کرسکے گا۔ ایک بار پھر کارپوریٹ طبقہ اس پالیسی سے فائدہ اٹھائے گا۔ ہیلتھ انشورنش کمپنیاں مزید خوش ہوجائیں گی کہ انہیں اب اور زیادہ آمدنی حاصل ہوگی۔ پہلے ہی سے بڑی کارپوریٹ کمپنیاں اس اعلی مارجن کے شعبے میں ہیں اور اب مزید کمپنیاں اس کاروبار میں شامل ہوجائیں گی۔ چدمبرم اور ان کے پیش رو کی طرف پیدا کردہ گندگی کو دو ر کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ہے، مثال کے طور پر CSTکی منسوخی کاوعدہ ایک دہائی ہونے کے بعد ہنوز جاری ہے۔ قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابات سے قبل کسانوں کے قرض کو چھوٹ دینے اور ایک مجوزہ فارمولے کے تحت کم از کم قیمت دینے اور سرمایہ کاری کے علاوہ 50فیصد فائدہ دینے کا وعدہ کیا تھا ، لیکن بجٹ میں اس کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے انتخابات کے سے قبل کئے گئے تمام وعدے کھوکھلے ہوتے جارہے ہیں۔ بجٹ میں ایسا کوئی منصوبہ نہیں بنا یا گیا ہے جس سے شدید زرعی بحران کا حل نکال کر قرضہ جات ،لاگت اور فصل کی قیمتوں کا تعین کے مسائل یا اقدامات پر توجہ دیا جائے اور کسانوں کے خودکشی کو روکا جاسکے۔

Union Budget for corporate and wealthy, disappointing for minorities - SDPI

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں