جموں و کشمیر - پی ڈی پی - بی جے پی حکومت میں دراڑ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-09

جموں و کشمیر - پی ڈی پی - بی جے پی حکومت میں دراڑ

وزارت داخلہ نے اتوار کو جموں و کشمیر حکومت سے سخت گیر کشمیری علیحدگی پسند قائد مسرت عالم جو2010ء میں وادی کشمیر میں ہوئے تشدد کا مبینہ ماسٹر مائنڈ تصور کیاجاتا ہے کی رہائی پر رپورٹ طلب کی ہے ۔ 42سالہ عالم سائنس گریجویٹ ہے جو سرحد کی دونوں جانب کافی متاثر کن شہرت رکھتا ہے ۔ عالم مسلم لیگ کا سربراہ ہے جو سید علی شاہ گیلانی کی زیر صدارت سخت گیر حریت کانفرنس کا کافی قریربی ہے اور وہ ان کا جانشین سمجھاجاتا ہے ۔ عالم کو بارہ مولا جیل سے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کے احکامات کے بعد رہا کیا گیا تھا ۔ نئی حکومت نے پالیسی اختیار کی ہے کہ مجرمانہ الزامات سے پاک سیاسی قیدیوں کو رہا کیاجائے گا ۔ دریں اثناء جموں و کشمیر میں پی دی پی ۔ بی جے پی متحدہ حکومت کا قیام عمل میں آنے کے اندرون ایک ہفتہ سخت گیر علیحدی پسند رہنما مسرت عالم کی رہائی، کے حوالہ سے دراڑیں ظاہر ہونے لگی ہیں کہ زعفرانی پارٹی نے اسے یکطرفہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے انتبادہ دیا کہ ایسی من مانیاں ہرگز برداشت نہیں کی جائیں گی ۔ بی جے پی نے وضاحت کی کہ فیصلہ، اقل ترین مشترکہ پروگرام(سی ایم پی) میں شامل نہیں جس کی اساس پر جموں و کشمیر میں مشترکہ حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ پی ڈی پی نے اس بیان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کامن منیمم پروگرام(سی ایم پی) کے عین مطابق ہے ۔ ریاستی بی جے پی سربراہ اور رکن پارلیمنٹ جگل کشور شرما نے وضاحت کی کہ فیصلہ سازی سے قبل پی ڈی پی نے ہمارے ساتھ مشاورت کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی ۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی کے سینئر قائدین کا آج ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں اس مسئلہ پر تبادلہ خیال ہوا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی پارٹی ، پی ڈی پی قیادت سے اس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے شراکت داری کے اصولوں(اشتراکی دھرم) کا پابند رہنے کا مطالبہ کرے گی۔ بی جے پی، مفتی سعید کے فیصلہ سے متعلق نہایت سنجیدہ ہے ۔ اور پارٹی چیف منسٹر کے یکطرفہ فیصلہ سے صدمہ سے دوچار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسرت عالم کی رہائی نے ایک بڑے تنازعہ کی شکل اختیار کرلی ہے ۔ سعید نے حکومت میں اپنے شراکت دار کو فیصلہ سے قبل اعتماد میں نہ لے کر بڑی غلطی کی ہے۔ ہمیں ان کی رہائی سے قبل فیصلہ کی اطلاع بھی نہیں دی گئی ۔ صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسرت عالم کی رہائی نہ تو ہمارا فیصلہ ہے اور نہ ہی اس میں بی جے پی کا کوئی عمل دخل ہے ۔ ایسے بیانات یا فیصلے ہمارے لئے ناقابل قبول ہیں ہم نے انہیں اپنی ناراضگی سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسی غلطیوں کے دہرائے جانے کی نوبت نہ آئے ۔ انہوں نے ایک بار پھر پرزور انداز میں کہا کہ کامن منیمم پروگرام میں یہ مسئلہ شامل نہیں۔ دوسری جانب پی ڈی پی ترجمان اور وزیر تعلیم نعیم اختر نے یہ دعویٰ کیا کہ فیصلہ اقل ترین مشترکہ پروگرام سے ہم آہنگ ہے جس میں جموں و کشمیر میں قیام امن کو یقینی بنانے میں تمام عوام کو ملحوظ رکھنے کی بات کہی گئی ہے ۔ مسرت عالم کی رہائی کو صحیح پس منظر میں دیکھنا ضروری ہے ۔ ریاست میں امن و مفاہمت کے لئے خطہ قبضہ(ایل او سی) کی دونوں جانب اور ریاست میں تمام ذمہ دار عناصر کو ملحوظ خاطر رکھنا سی ایم پی کا اہم جزو ہے ۔ اگر ان کے ساتھ بات چیت ہمارا نصب العین ہے تو پھر انہیں جیل میں رکھ کر یہ کام نہیں کرسکتے ۔ ان رہنماؤں کے خلاف ٹھوس ثبوت بھی موجود نہیں جب کہ سلاخوں کے پیچھے رکھنے کا ٹھوس جواز ضروری ہے ۔ نعیم اختر نے یہ وضاحت بھی کی کہ عدالتوں نے ایسے بعض رہنماؤں کی گرفتاری پر سوال اٹھاتے ہوئے ان کی رہائی پر زور دیا تھا ۔ مسرت عالم کی رہائی کی ، بی جے پی کی جانب سے مخالفت سے متعلق سوال کے جواب میں نعیم اختر نے کہا کہ یہ ان کا اپنا نظریہ ہے اور میں اس مسئلہ پر عوامی بحث میں الجھنا بھی نہیں چاہتا۔

مرکزی وزارت داخلہ نے سخت گیر علیحدگی پسند لیڈر مسرت عالم کی جیل سے رہائی کا باعث بننے والے حالات کے بارے میں حکومت جموں و کشمیر سے رپورٹ مانگی ہے جن کے خلاف 15سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں۔ وزارت داخلہ کی کشمیر ڈیویژن کے عہدیداروں نے آج اتوار ہونے کے باوجود اور ٹائم کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے اس مسئلہ کے بارے میں تمام حقائق جمع کئے جس سے پی ڈی پی ، بی جے پی اتحاد میں تلخیاں پیدا ہوگئی ہیں ۔ وزارت نے ان وجوہات کے بارے میں جاننا چاہا جو کل رات بارمولہ جیل سے44سالہ مسرت عالم کی رہائی کا باعث بنیں جنہوں نے2010ء کے ایجی ٹیشن کی قیادت کی تھی۔ ذرائع کے بموجب مسرت عالم کے خلاف15مقدمات زیر التوا ہیں جن میں ملک کے خلاف جنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں سے متعلق قانون کے تحت درج معاملات بھی شامل ہیں ۔ گزشتہ اتوار کو چیف منسٹر مفتی سعید کی جانب سے دیے گئے اس بیان پر جس میں انہوں نے ریاست میں پر امن انتخابات کا سہرا پاکستان ، حریت کانفرنس اور عسکریت پسندتنظیموں کے سر باندھا تھا ، کے بارے میں پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے پہلے ہی ہنگامہ کیا ہے ۔ اب حکومت کو توقع ہے کہ اس واقعہ پر بھی پارلیمنٹ میں گڑ بڑ ہوگی جس کا ہولی کے وقفہ کے بعد پیر کو دوبارہ آغاز ہورہا ہے ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ توقع ہے کہ اس مسئلہ پر حکومت کا موقف واضح کریں گے ۔ جس پر ایک سیاسی طوفان کھڑاہوگیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ مرکزی داخلہ سکریٹری ایل سی گوئل نے مسرت عالم کی رہائی کے پس پردہ اسباب معلوم کرنے کے لئے جموں و کشمیر کے ڈی جی پی کے روجندر سے بات چیت کی ۔ جموں میں پولیس چیف نے اس مسئلہ پر چیف منسٹر کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔

Strains in PDP-BJP government in Jammu & Kashmir

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں