دہلی میں جاریہ سال عصمت ریزی کے 300 واقعات درج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-09

دہلی میں جاریہ سال عصمت ریزی کے 300 واقعات درج

قومی دارالحکومت دہلی میں خواتین کے خلاف جرائم میں کمی نہیں آئی ہے ، دہلی پولیس نے سال2015کے ابتدائی دو ماہ کے دوران عصمت ریزی کے300کیسوں اور خواتین کے ساتھ دست درازی کے500سے زائد کیسوں کو درج رجسٹر کیا ہے۔ تاہم پولیس نے جرائم کی اس بڑھتی ہوئی تعدا د کو بھی اچھی نشانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خواتین ان پر ہونے والے جرائم کی شکایت درج کرانے میں آسانی محسوس کررہی ہیں ۔، اس سے قبل خواتین ان پر ہونے والے جرائم کی شکایت درج کرانے آگے نہیں آتے تھے ۔ 16دسمبر2012ء کے واقعہ کے بعد سماج میں خواتین ایسے واقعات کی شکایت درج کروانے کی سمت اقدامات پر راغب ہوئے ہیں ۔ قانون میں تبدیلی کے بعد خواتین میں ایک نئی خود اعتمادی اور پولیس میں حساسیت پیدا ہوئی ہے ۔ اس کے باعث2013سے اب تک خواتین کے خلاف300تا400فیصد فرائم میں اضافہ ہوا ہے ، یہی رجحان2014سے برقرار رہا، تاہم اس میں مزید تیزی پیدا نہیں ہوئی۔ دہلی کے کمشنر پولیس بی ایس بسی نے کہا کہ اب اگر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ سال2015ء میں بھی جرائم کا یہ نشانہ برقرار رہا ہم اسے پہلے سے مساوی یا2013ء سے قرار دے سکتے ہیں ۔ بسی نے کہا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ ایک اچھی چیز ہے کہ جہاں کہیں بھی خواتین کے خلاف جرائم ہوتے ہیں ، اسے چھپایا نہیں جاتا اور یہ اچھی علامت ہے ۔ دہلی پولیس کے ڈاٹا کے مطابق سال2015ء کے ابتدائی دو ماہ میں عصمت ریزی کے تقریباً300ایف آئی آر درج کئے گئے ، جب کہ خواتین کے خلاف354اور509کیسس بالترتیب دست درازی اور خواتین کے خلاف نازیبا و بے باکانہ سلوک کی شکایت درج کی گئی۔ دہلی میں سال2013ء میں عصمت ریزی کے 1,571کیسوں اور دست درازی اور جنسی حملوں کے 4,179کیسوں کے مقابلہ میں2014ء میں2,069عصمت ریزی کے واقعات پیش آئے ۔ ان تمام کیسوں کی تعداد کے تقریباً67.17کیسوں کو حل کرلیا گیا ۔ پولیس کی جانب سے فراہم کردہ ان تمام کیسوں کے ڈاٹا کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ عصمت ریزی کے واقعات میں سے96فیصد واقعات ان خواتین کے ساتھ پیش آئے ہیں جن کی خاطیوں سے جان پہچان تھی یا ان خواتین کے ارکان خاندان تھے ۔ عصمت ریزی کے صرف چار فیصد واقعات ہی ایسے ہیں جس میں کسی اجنبی نے یہ جرم کا ارتکاب کیاہو۔ کمشنر دہلی پولیس بسی نے کہا کہ خواتین کو خود کی حفاظت کے تکنیک کی تعلیم دی جانی چاہئے تاکہ خواتین اور حملہ آور مردوں کے درمیان جسمانی فرق کو کم کیاجاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لڑکیوں کو بچپن سے خود کی حفاظت کے طریقے کار سکھائے جانے چاہئے ۔ اس طرح جب لڑکی15سال کی ہوجاتی ہے تب وہ اس طرح کے واقعات سے نمٹ سکتی ہے ۔

Nearly 300 rape cases in Delhi this year

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں