برطانوی اسکولوں میں لازمی جنسی تعلیم کے لئے ہدایات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-11

برطانوی اسکولوں میں لازمی جنسی تعلیم کے لئے ہدایات

لندن
رائٹر
برطانوی حکومت نے اسکولس کو نئی ہدایات جاری کی ہیں جن کے مطابق11سال تک کے بچوں کو جنسی تعلقات کے بارے میں تعلیم دینا لازمی ہوگا ۔ یہ فیصلہ بعض ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ اسکولس میں جنسی تعلیم کو ہر طالب علم کے لئے لازمی بنایاجائے ۔ برطانوی سماج میں جنسیت کبھی اتنی عام نہیں تھی جتنی اب ہے۔ اس کا اندازہ ٹی وی دیکھ کر ہوجاتا ہے یا اشتہار دیکھ کر اور برطانوی اسکول بھی اس سے بچ نہیں پائے ہیں ۔ ایک ایسے ملک میں جہاں فحش فلموں پر قانونی طور پر پابندی ہے ، ان تک انٹر نیٹ کے ذریعہ رسائی بے حد آسان ہے ۔ اس کا ایک اندازہ تب ہوتا ہے جب کمسن بچیوں کے حاملہ ہونے کی تعداد پر نظر ڈالی جائے ۔ برطانیہ میں کمسن حاملہ بچیوں کی تعداد میں کمی درج کی گئی ہے ، لیکن ایک حالیہ تحقیق کے مطابق برطانیہ یوروپی یونین کا وہ چوتھا بڑا ملک ہے جہاں کمسن بچیاں سب سے زیادہ حاملہ ہوتی ہیں ۔ اس سلسلہ میں دن بہ دن حالات میں بہتری آرہی ہے اور بچوں کی فلاح کے لئے کام کرنے والے خیراتی اداروں نے کہا یہ حکومت کی اس پالیسی کی کامیابی ہے جس کے تحت اسکولس میں سیکس ایجوکیشن کو فروغ دیا گیا ۔ برطانوی حکومت نے کہ اکہ اسے اس سمت مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ برطانیہ میں تعلیم کے سکریٹری نگ مورگن نے کہا کہ جنسیت کے معاملہ میں بچوں کو بے حد دباؤ کا سامنا ہوتا ہے اور ہمیں اس سے متعلق خطرات سے بچانے میں ان کی مدد کے لئے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ ایک برطانوی اخبار میں نک مورگن نے لکھا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری لڑکیاں جو تعلیم حاصل کریں وہ انہیں نہ صرف تعلیم کے شعبہ میں کامیابی دے بلکہ انہیں جدید برطانیہ میں زندگی بسر کرنے کے لئے بھی تیارکرے ۔اسکا مطلب یہ ہے کہ برطانیہ کے اسکولس میں بچوں کو واضح طور پر یہ بتایاجائے کہ کسی بھی جنسی رشتہ کے لئے وہ اپنی رضا مندی کب اور کیسے دیں ۔ حالانکہ برطانیہ میں ازدواجی زندگی قائم کرنے کی قانونی عمر16برس ہے ۔ برطانوی حکام2معاملات سے نمٹنا چاہتے ہیں ۔ پہلا یہ کہ کمسن بچوں کو یہ بتائیں کہ وہ اس صورتحال سے کیسے نمٹیں جب انہیں اپنی عمر کے کسی دوست سے عشق ہوگیا اور وہ جنسی تعلقات قائم کرنا چاہتے ہوں لیکن انہیں اس کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہو اور دوسری صورت بیحد پیچیدہ اور خوفناک ہے اور وہ ہے کمسن بچیوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال کی صورتحال۔ کمسن بچیوں کے جنسی استحصال سے متعلق بعض اسکینڈل کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ کمسن بچیوں کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ان کا استحصال ہوتا ہے ۔ اسکولس کو جاری ہونے والی ہدایات تیارکرنے والے ادارے پی ایس ایچ ای نے کہا کہ بچوں کے استحصال کے معاملات میں ہونے والی پبلک انکوائری یا تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسکولس میں بچوں کو یہ بتایاجانا چاہئے کہ وہ کیسے خودکو اور دوسروے کو محفوظ رکھیں۔

Sex and relationship education ( SRE ) is compulsory from age 11 onwards in British schools

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں