* اس سلسلے میں فیصل فاروقی نے اہم رول ادا کیا واضح رہے کہ جو ماؤتھ شٹ ڈاٹ کام کے سربراہ ہیں اور جن کی ویب سائٹ پر روزانہ لاکھوں لوگ مختلف چیزوں کے تعلق سے اپنی رائے کا اظہار کرتے رہتے ہیں اور تبصرہ لکھتے رہتے ہیں ۔
* دفعہ66A کے تحت جناب فیصل فاروقی صاحب کو ملک بھر کی پولیس کی جانب س نوٹس وصول ہونا شروع ہوگئے کہ آپ فلاں فلاں تبصرہ اپنی ویب سائٹ سے حذف کردیجئے ۔
*اظہار کی آزادی کی مخالف اس دفعہ کو حذف کروانے کے لئے جناب فیصل فاروقی صاحب نے عدلیہ میں پٹیشن داخل کردی ۔
*آج کے دور میں ہر شخص انٹر نیٹ سے وابستہ ہے اور انٹر نیٹ سے وابستگی دن بہ دن بڑھتی چلی جارہی ہے ۔
* 2009ء میں حکومت نے انفارمیشن ٹکنالوجی قانون میں ایک دفعہ66A کو شامل کیا تھا جس کے تحت شکایت وصول ہونے پر وہ اشتعال انگیز تحریر انٹر نیٹ پر ڈالنے والے کسی بھی شخص کو گرفتار کرسکتی تھی ۔
* اس دفعہ کا سہارا لے کر حکومت نے کئی لوگوں کو گرفتار بھی کیا اور بلا وجہ تنگ کرتی رہی ۔ ہمارے ملک کا قانون ہمیں اظہار رائے کی مکمل آزادی دیتا ہے ۔ جس کے تحت ہم اپنی پسند اور ناپسند کا بلا تامل اظہار کرسکتے ہیں ۔
*66A اظہا ر رائے کی آزادی سے براہ راست متصادم ہوتی ہے ۔
* سپریم کورٹ نے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لیتے ہوئے اپنے تاریخی فٰصلہ میں دفعہ 66A کو منسوخ کردیا اور اسے اظہار کی آزاد کے خلاف بتایا۔
* سپریم کورٹ نے کہا کہ عاملہ(پولیس) اپنے طور پر کسی تحریر کو اشتعال زدہ نہیں بتا سکتی اور یہ حق صرف عدالت کو حاصل ہے ۔*حالانکہ حکومت نے یقین دہانی بھی کرائی کہ وہ اس قانون کا غلط استعمال نہیں ہونے دے گی۔ عدلیہ نے اسے خارج کرتے ہوئے کہا ہک کوئی حکومت یہ ذمہ داری نہیں لے سکتی کہ آنے والی حکومت اس قانون کا غلط استعمال نہیں کرے گی۔*اس قانون کی دوسری اور دفعہ بھی جناب فیصل فاروقی صاحب نے ترمیم کی گزارش کی تھی جسے عدلیہ نے منظور کرلیا۔* اب ہر شخص اظہار آزادی کے تحت انٹر نیٹ پر اپنے جذبات کا اظہا کرسکتا ہے ۔ یہ عام لوگوں کی آزادی کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے ۔ واضح رہے کہ فیصل فاروقی صاحب ممبئی میں رہتے ہیں اور یہیں سے وہ اپنی کمپنی ماؤتھ شٹ ڈاٹ کام چلاتے ہیں ۔ فیصل نے امریکہ کے نیویارک سے تعلیم حاصل کی ہے ۔ موصوف کا تعلق اعظم گڑھ کے ککریٹہ سے ہے موصوف کے چچا فاروقی انیس اعظم گڑھ کے شبلی نیشنل کالج کے صدر رہ چکے ہیں ۔
Section 66A of IT Act: We took up battle, big guys didn’t, says MouthShut founder Faisal Farooqui
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں