سعودی عرب نے امریکہ کو یمن حملہ کی تفصیلات نہیں بتائیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-28

سعودی عرب نے امریکہ کو یمن حملہ کی تفصیلات نہیں بتائیں

واشنگٹن
رائٹر
سعودی عرب نے آخری لمحہ تک یمن پر اپنے فوجی حملے کے بارے میں کئی اہم تفصیلات امریکہ کو نہیں بتائی تھیں۔ یہ بات امریکی عہدیداروں نے کہا کہ سعودی عرب اب خطہ میں زیادہ بڑھ چڑھ کر رول نبھارہا ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ امریکہ وہاں اتنی زیادہ کارروائیں نہیں کررہا ہے جتنی کے اس کے خیال میں کرنی چاہئیں۔ سعودی عرب نے کئی ہفتہ قبل امریکہ کو بتایا تھا کہ وہ یمن کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے مگر کل ایران نواز حوثی باغیوں پر فضائی حملے کرنے سے ذرا پہلے ہی اس نے امریکہ کو اس کی تفصیل سے آگاہ کیا تھا۔ دراصل سعودی عرب شیعہ ایران کو اپنا بہت بڑا دشمن سمجھتا ہے اور امریکہ کا اس کے ساتھ سمجھوتہ کرنا اسے پسند نہیں اس لئے اب وہ یمن میں بڑھتے ایرانی اثرورسوخ کو ختم کرنے کے لئے خود گے آگیا ہے ۔ ادھر امریکی صدر بارک اوباما کی مشرق وسطیٰ کی پالیسی کچھ اس طرح کی ہوتی جارہی ہے کہ وہ اپنی فوج کو براہ راست لڑائی میں جھونکنے کے بجائے در پردہ لڑائی کرنے میں دلچسپی لیتا ہے ۔ وہ شامی باغیوں کو صدر بشار الاسد کی حکومت سے لڑنے کی تربیت دے رہے ہیں ۔ اس ہفتہ امریکہ نے تکریت شہر پر قبضہ برقرار رکھنے کے لئے لڑنے والی عراقی فورسس کو مدد دینے کے لئے فضائی حملے کئے ہیں ۔ اوباما پر تنقید کرنے والے ریپبلکن پارٹی کے عمران کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کے روایتی قائدانہ رول سے پیچھے ہٹ رہے ہیں ۔ وائٹ ہاؤس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ حالیہ دنوں میں سعودیوں کے ساتھ ان کے منصوبوں کے بارے میں رابطہ میں رہا ہے ۔ امریکہ میں سعودی عرب کے سفیر عادل الجبیر نے کا کہا کہ ہم نے یمن کے بارے میں امریکہ سے صلاح و مشورہ لیا تھا مگر آخر میں ہم نے فیصلہ کیا کہ ہمیں بہت جلد کچھ کرنا ہوگا کیونکہ حوثی باغی عدن کی طرف بڑھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی تشویش ہے کہ اگر عدن بھی چلا گیا تو پھر ہم کیا کریں گے ۔صورتحال اتنی سنگین ہوگئی ہے کہ ہمیں حرکت میں آنا ہی تھا ۔ سعودی فضائی حملے اس بات کا مظہر ہیں کہ وہ امریکہ پر انحصار کے بغیر علاقائی مفادات کا تحفظ کرنا چاہتا ہے ۔ ریاض حکومت نے2011ء کے بعد سے زیادہ جارحانہ اور آزادانہ موقف اپنایا ہے جب امریکہ نے عوامی مظاہروں کے دوران سابق مصری رہنما حسنی مبارک کی حمایت نہیں کی تھی جس سے سعودی عرب کو یہ لگا کہ وہ اب شاید ان عرب حکمرانوں کی حمایت نہ کرے جن کی وہ روایتی طور پر کرتا آرہا تھا۔

Saudi Arabia carries Yemen operation, but gave no details to U.S

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں