رائٹر
جرمنی نے جہادی تنظیم توحید جرمنی کو سما ج کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا ہے۔ اس پابندی کے بعد چار صوبوں میں اس تنظیم کے حامیوں کو پکڑنے کے لئے دھاوے کئے جارہے ہیں ۔ جرمن وزیر داخلہ ٹاموس دے میزئیر نے کل بتایا کہ توحید جرمنی نامی گروہ سے پہلے2012ء میں ملت ابراہیم نامی گروپ کو بھی کالعدم قرار دیا گیا تھا اور توحید جرمنی اسی تنظیم سے بننے والا گروہ ہے ۔ یہ گروہ پر تشدد کارروائیوں اور شدت پسندی کی ترغیب دیتا ہے اور شام اور عراق میں سر گرم شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کا حامی ہے۔ جرمن وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ توحید جرمنی جو ٹیم توحید میڈیا کے نام سے بھی معروف ہے ۔ متعددا نٹر نیٹ سائٹس اور دیگر پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے جرمنی میں بسنے والے مسلم باشندوں کو یہ ترغیب دینے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ جرمن جمہوریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ۔ برلن میں ایک نیوز کانفرنس میں دے میزئیر نے کہا کہ آج کی یہ پابندی ان جہادیوں کے لئے ایک واضح پیغام ہے ۔ ہم اپنے دستوری نظام کے خلاف اٹھنے والوں کے خلاف مستقل اور ٹھوس اقدامات کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس پابندی کے بعد کل تقریباً500پولیس عہدیداروں نے چار جرمن صوبوں میں26مقامات کی تلاشی لی۔ اس گروپ کے خلاف نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، ہیسے باویریا اور شیلزوگ ہولشتائن نامی وفاقی صوبوں میں دھاوے کئے گئے ۔ وزارت داخلہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ کالعدم ملت ابراہیم سے وابستہ اہم افراد نے توحید جرمنی کے نام سے اپنی غیر دستوری سرگرمیاں جاری رکھی تھیں۔ وفاقی حکوتم کی جانب سے انٹر نیٹ کمپنیوں کو بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اس گروہ سے متعلق تمام مواد انٹر نیٹ سے ہٹا دیا جائے ۔
Germany bans extremist Islamist group 'Tauhid Germany'
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں