مودی حکومت پر راہل گاندھی کی جاسوسی کا الزام - کانگریس ترجمان ابھیشیک سنگھوی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-15

مودی حکومت پر راہل گاندھی کی جاسوسی کا الزام - کانگریس ترجمان ابھیشیک سنگھوی

دہلی پولیس کے عہدیداروں کی جانب سے نائب صدر کانگریس راہول گاندھیھ کی قیام گاہ کا دورہ کئے جانے اور ان کے بارے میں سوالات کئے جانے پر کانگریس نے آج زبردست ہنگامہ برپا کیا ہے ۔ دوسری جانب دہلی پولیس چیف نے جاسوسی؍تاک جھانک کے الزامات کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ اہم شخصیتوں کے ساتھ ربط میں رہنا، پولیس کا معمول ہے۔ کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ نریندر مودی حکومت نے راہول گاندھی پر’’سیاسی جاسوسی‘‘ کی ہے ۔ کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر داخلہ اور وزیر اعظم اس تعلق سے جامع وضاحت کریں ۔ کانگریس نے پولیس کے اس دعویٰ کو مسترد کردیاہے کہ یہ واقعہ محض ایک سیکوریٹی مسئلہ ہے ۔ کانگریس کے ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے بتایا کہ دہلی پولیس کے عہدیداروں نے جنہوں نے راہول گاندھی کی قیام گاہ کا دورہ کیا ، راہول کے بارے میں غیر ضروری اور اوٹ پٹانگ سوالات کئے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کوئی قانون ایسے طریقہ کار کی اجازت نہیں دیتا۔ راہول گاندھی پر تاک جھانک اور جاسوسی کے مسئلہ کو پار لیمنٹ میں اٹھایاجائے گا ۔ سنگھوی نے اخبا رنویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ’’ آپ کے ذریعہ ہم نے قومی سطح پر یہ مسئلہ اٹھایا ہے ۔ یہ وسیع تر سطح ہے ۔ ہم اس مسئلہ کو تمام فورموں میں اٹھائیں گے ۔‘‘یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ راہول گاندھی گزشتہ23فروری کوپارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے آغاز سے’’دھیان دھیان عمل‘‘ پر ہیں ۔ بعض پولیس عہدیدار گزشتہ 12مارچ کو ان کی قیام گاہ پہنچے تھے اور مبینہ طور پر پوچھا تھا کہ وہ(راہول گاندھی) کیسے نظر آتے ہیں اور ان کی آنکھوں کا رنگ کیسا ہے وغیرہ۔ سنگھوی نے کہا کہ اس قسم کی سیاسی جاسوی اور تاک جھانک سیاسی مخالفین کی زندگی میں اس قسم کی مداخلت گجرات کا ماڈل ہوسکتا ہے ، یہ ہندوستان کا ماڈل نہیں ہے۔ ٹریک ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ اس ماڈل کو گجرات میں بالخصوص سیاسی مخالفین ، ججس، صحافیوں اور خانگی افراد کے لئے مکمل کیا گیا ۔ ہم حکومت پر الزام دیتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں اور اس قسم کی حرکت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہیں۔ یہ حرکت کانگریس اور راہول گاندھی کے لئے مخصوص نہیں ہے بلکہ بالعموم تمام سیاسی مخالفین کے لئے ہے۔ سنگھوی نے اس معاملہ کو صرف پولیس سے متعلق متصور کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ انہیں (پولیس کو) اپنے سیاسی آقاؤں کے اشاروں پر عمل کرنے سے زیادہ بہتر کام کرنے ہیں۔ آئی اے این ایس کے بموجب پولیس نے گزشتہ ہفتہ کانگریس کے دفتر کا دورہ کیا اور راہول گاندھی کے جسمانی ہئیت ، ان کے قد، آنکھوں اوربالوں کے رنگ کے بارے میں سوالات کئے۔ قبل ازیں کانگریس نے پریس کانفرنس منعقد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم یا وزیر داخلہ اس مسئلہ پر جامع وضاحت کریں کیونکہ اس کا اثر تمام سیاسی پارٹیوں پر پڑتا ہے۔ سنگھوی نے کہا کہ چند روز قبل دہلی پولیس ہید کوارٹر کے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر(اے ایس آئی) کو جاسوسی کرتے ہوئے اور راہول گاندھی کی قیام گاہ پر غیر ضروری اور عجیب و غریب سوالات کرتے ہوئے پایا گیا ۔ جب ایس پی جی نے روکا تو معلوم ہوا کہ وہ(اے ایس آئی) راہول گاندھی کے قد، آنکھوں اور بالوں کے رنگ کے بارے میں عجیب و غریب سوالات کرتے ہوئے ایک فارم کی خانہ پری کرنے کی کوشش کررہا تھا ۔ مرکزی حکومت کو ہدف تنقیدبناتے ہوئے ابھیشیک سنگھوی نے کہا کہ ہندوستان ایک پولیس اسٹیٹ نہیں بلکہ ایک مفتخر جمہوریت ہے۔ ہم ایک محترک جمہوریت ہیں۔ اس قسم کی سیاسی جاسوسی، لائق مذمت ہے۔ اسی دوران دہلی پولیس کمشنر بی ایس بسی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پولیس کے سوالات کی مدافعت کی اور کہا کہ یہ معمول کے سوالات تھے اور ان کے پیچھے کوئی بد نیتی نہیں تھی ۔ جرائم کا پتہ چلانا اور ان کو روکنا، امن و ضبط کو برقرار رکھنا اور اہم شخصیتوں کی سیکوریٹی ہمارا فریضہ ہے۔ ارکان پارلیمنٹ اور اہم شخصیتوں کی بھی چیکینگ کی جاتی ہے۔ پولیس نے سابق مرکزی وزیر ایم ویرپا موئیلی اور بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی کے مکان کا بھی دورہ کیا۔
بسی نے تاہم جاسوسی کرنے یا مرکزی حکومت کی ہدایات پر تحقیقات کرنے کی تردید کی اور کہا کہ ایسے سرویز، وقتاً فوقتاً تمام ایسے افراد کے دفاترپر کئے جاتے ہیں جنہیں پروٹیکشن فراہم کیا گیا ہے ۔ بسی نے بتایا کہ کوئی شخصی سوالات نہیں پوچھے گئے ۔ پولیس عہدیدار کی نیت جاسوسی کی نہیں تھی ۔ مرکزی حکومت سے کوئی ہدایت بھی نہیں ملی تھی ۔ وہلی دپلی پر مسکز سے کبھی کوئی سیاسی دباؤ نہیں پڑا ۔ عام آدمی کے مقابلہ میں اہم شخصیتوں کے بارے میں تازہ ترین اطلاع رکھنا ہمارے لئے اہم ہے ۔ ہم امیت شاہ(صدر بی جے پی )وزیر اعظم ، سونیاگاندھی( صدر کانگریس) کے بارے میں بھی اطلاع رکھتے ہیں ۔ پولیس نے ویرپا موئیلی ، ایل کے اڈوانی اور کے چندر شیکھر راؤ و نیز دیگر قائدین کے مکانات کا بھی دورہ کیا ہے۔ بسی نے مزید کہا کہ راہول گاندھی کی قیام گاہ کو2پولیس عہدیدار گئے تھے ۔ بیٹ آفیسر رامیشور، گزشتہ12مارچ کو راہول گاندھی کی قیامگاہ گئے تھے اور ان کے بارے میں تفصیلات طلب کی تھیں ۔ چونکہ بیٹ عہدیدار، راست طور پر ایسے افراد سے ملاقات نہیں کرسکتے ،وہ عہدیدار ایسی شخصیتوں کے دفتر یا عملہ سے ربط قائم کرتے ہیں ۔ اور مطلوبہ تفصیلات سے متعلق پروفارما چھوڑجاتے ہیں ۔ بسی نے کہا کہ اسی روز دیال نامی ایک پولیس عہدیدار ، کرشن پال گجر(ایم پی) ، نریش اگر وال ، ویرپا موئیلی اور چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کی قیامگاہوں کو بھی گیا تھا ۔ پولیس تمام اہم شخصیتوں جیسے امیت شاہ اور سونیا گاندھی کے بارے میں تفصیلات رکھتی ہے۔ کئی کیسوں میں ایسی تفصیلات کی بھی اہمیت ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر اگر کسی اہم لیڈر کے مکان کے باہر کوئی احتجاج ہو تو پولیس کو اس مکان کا پتہ چلانے میں اور ارکان عملہ کی شناخت کرنے میں مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے اس لئے قبل ازقبل ایسی اطلاع رکھی جاتی ہے ۔ بی جے پی نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ’’ سیکوریٹی تنقیح کو سیاسی رنگ دے رہی ہے ۔‘‘

دریں اثنا سری نگر سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے نائب صدر کانگریس راہول گاندھی کے بارے میں دہلی پولیس کی جانب سے کئے جانے والے’’غیر ضروری اور اوٹ پٹانگ سوالات‘‘ کا آج مضحکہ اڑایا ہے ۔ انہوں نے مائیرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر ڈاٹ کام کر لکھا ہے کہ لٹنس دہلی میں ڈکیتیوں کی بھرمار ہے اور دہلی پولیس ، راہول گاندھی کے دفتر کو پہنچتی ہے تاکہ معلوم کیاجائے کہ وہ کیسے نظر آتے ہیں۔ یہ بڑی مضحکہ خیز بات ہے۔ کامیڈینس بھی اس صورتحال پر ’’رال ٹپکاتے رہے ہوں گے۔‘‘ دیانتداری کی بات تو یہ ہے کہ دہلی پولیس، راہول گاندھی کے دفتر کا اسکرپٹ یقیناًبڑا مضحکہ خیز رہا ہوگا اور کامیڈینس یہ کہہ رہے ہوں گے کہ اس اسکرپٹ کے ساتھ کیا کیاجاسکتا ہے ۔ عمر عبداللہ نے جو جموں و کشمیر میں اپوزیشن نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر ہیں ، اپنے طنزآمیز ٹوئٹ میں جس کا اشارہ دہلی پولیس کی طرف ہے، یہ تفصیلات بتائی ہیں کہ وہ خود کیسے نظر آتے ہیں ۔ڈیردہلی پولیس محض آپ کے جوانوں کا وقت اور کوششوں کوبچانے میں یہ تفصیلات بتاتا ہوں کہ میرا قد179سنٹی میٹر ہے ، متوسط جسم رکھتا ہوں ، کھلا رنگ ہے ، آنکھیں اور بال بھورے ہیں۔، آپ کا خیر مقدم کیاجاتا ہے ۔‘‘ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ کانگریس نے آج نریندر مودی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ حکومت نے راہول گاندھی کی سیاسی جاسوسی کی ہے ۔ کانگریس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ راہول گاندھی کے اسٹاف نے دہلی پولیس کے ایک عہدیدار کو پکڑ لیا جو راہول گاندھی کے بارے میں غیر ضروری اور اوٹ پٹانگ سوالات کررہا تھا۔

Congress claims Rahul Gandhi being spied on; police say visit routine exercise

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں