پی ٹی آئی
دولت سے مالا مال سعودی عرب نے خوفناک دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ سے اپنی سرحدوں کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لئے پاکستان سے فوجی امداد طلب کی ہے اور اس کے عوض مالی پیاکیج کی پیشکش کی ہے۔ ایکسپریس ٹریبون کی رپورٹ کے مطابق اس مسئلے پر گزشتہ ہفتہ وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوران تبادلہ خیال کیا گیا تھا ۔ اس دورہ پر مملکت کے نئے شاہ سلمان کی جانب سے وزیر اعظم کا والہانہ استقبال کیا گیا تھا ۔ پاکستانی حکومت ، سعودی عرب کی درخواست کو قبول کرنے یا نہ کرنے کے تعلق سے تذبذب کا شکار ہے ۔ ماناجارہا ہے کہ سعودی سرحدوں کو اسلامک اسٹیٹ سے لاحق خطرات کے پیش نظر سیکوریٹی کو سخت کرنے شاہ سلمان ترکی، مصر اور پاکستان سمیت اپنے قریبی حلیفوں سے مدد کے خواہاں ہے ۔ایک سینئر عہدیدار کے حوالے سے اخبار نے کہا کہ وزیر اعظم شریف اور شاہ سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سیکوریٹی تعاون میں فروغ پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ خیال ہے کہ ریاض چاہتا ہے کہ اسلام آباد داعش سے جنگ کے لئے اپنی افواج روانہ کرے ، جس کے عوض نئی سعودی حکومت نے پاکستان کو ایک مالی پیاکیج کی پیشکش کی ہے جس میں کم قیمت پر تیل کی سربراہی بھی شامل ہے ۔ شریف نے اس درخواست پر سعودی عرب کو کوئی ٹھوس تیقن نہیں دیا ہے ۔ حکومت ایسے کسی نئے تنازعہ میں پڑنے سے متعلق انتہائی محتاط ہے جو پاکستان کیلئے دوررس اثرات مرتب کرسکتا ہو ۔ واضح رہے کہ گزشتہ ستمبر میں داعش کے خلاف سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک بشمول امریکہ نے اتحاد قائم کیا تھا ، لیکن پاکستان نے اس خدشہ کے تحت کہ اس کا اندرون ملک منفی اثر پڑ سکتا ہے ، ایسے کسی اتحاد سے خود کو دور رکھنے کی کوشش کی ۔معتمد خارجہ اعجاز احمد چودھری نے حال ہی میں خارجہ امور پر سینیٹ پیانل کو مطلع کیا کہ پاکستان، داعش کے خلاف عالمی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا تھا پاکستان ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد کے تحت داعش کے خلاف کثیر ملکی کارروائی کی محض حمایت کرے گا ۔ دراصل یہ محتاط رویہ اس حقیقت سے عبارت ہے کہ داعش کے خلاف جنگ میں شمولیت پاکستان میں مزید مشکلات پیدا کرے گی۔ ایک اور سبب یہ ہے کہ موجودہ حکومت کے سعودی شاہی خاندان کے قریبی روابط ہونے کے باوجود وہ ایران پر سعودی عرب سے زیادہ قربت طاہر کرنا نہیں چاہتی ۔
Riyadh rendezvous; Pak in fix over Saudi request for help against IS
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں