مفتی سعید حکومت نے سیاسی دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے - عمر عبداللہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-15

مفتی سعید حکومت نے سیاسی دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے - عمر عبداللہ

اپوزیشن نیشنل کانفرنس کے کار گزار صدر عمر عبداللہ نے الزام عائد کیا ہے کہ جموں و کشمیر کی مفتی محمد سعید حکومت نے قومی پرچم کے ساتھ ریاستی پرچم لہرانے سے متعلق سر کلر سیاسی دباؤ کے تحت واپس لیا ہے۔ عمر عبداللہ نے ٹوئٹر پر کہا یہ جموں و کشمیر کے چیف منسٹر اور جنرل اڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں جنہوں نے سیاسی دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے ایک بار پھر اپنا موقف تبدیل کرلیا ہے ۔ سابق چیف منسٹر نے ایک اور شخص کے ٹوئٹر پیام کو پیش کیا ، جس میں کہا گیا ہے پیاری حکومت، آئندہ سے اپنے جی اے ڈی احکام کے ساتھ شرائط و ضوابط کا اطلاق کی شق بھی شامل کریں۔ ایسا کرنے سے ہم پشیمانی سے بچ جائیں گے ۔‘‘عمر عبداللہ نے کہا کہ مفتی سعید جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کی انتہائی نمایاں علامت کے تقدس کا تحفظ نہیں کرسکتے لہذا ہمیں افسپا( مسلح افواج کے خصوصی اختیارات کا قانون) اور دستور کی دفعہ370کے بارے میں کوئی توقعات نہیں رکھنی چاہئے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ12مارچ کو جی اے ڈی نے ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرکاری گاڑیوں ، دفاتر اور عمارتوں پر پورے احترام و وقار کے ساتھ قومی پرچم کے ساتھ ریاستی پرچم بھی لہرایاجائے، جس سے پرچم کا تقدس ظاہر ہو۔ بہر حال کل ایک سرکاری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے قبل ازیں جاری کئے گئے سر کلر سے دستبرداری اختیار کرلی گئی ۔ ایک سرکاری ترجمان نے احکام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت، جموں و کشمیر میں11.12.2013سے ایک کیس لڑ رہی ہے جس میں درخواست گزار نے یہ ہدایات جاری کرنے کی گزارش کی ہے کہ جس دن ریاستی دستور کا اختیار کیا گیا تھا اور یہ نافذ ہوا تھا وہ دن ریاستی یوم جمہوریہ کے طور پر منایاجائے ۔یہ گزارش بھی کی گئی کہ تمام دستوری عہدیداروں کواپنی سرکاری گاڑیوں ، دفاتر اور عمارتوں پر پورے وقاراور احترام کے ساتھ ریاستی پرچم لہرانے کا حکم دیاجائے ، جس سے پرچم کا تقدس ظاہر ہو۔
جموں سے موصولہ اطلاع کے مطابق جموں و کشمیر کے ڈپٹی چیف منسٹر نرمل سنگھ نے آج انتظامیہ کے بعض عناصر پر الزام عائد کیا کہ وہ پی ڈی پی ، بی جے پی حکومت کو غیر مستحکمکرنے سازشیں رچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سازشیوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ نرمل سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ (ریاستی پرچم سے متعلق مسئلہ پر) حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی ایک بڑی کوشش کی گئی ، لیکن جب حکومت میں اس مسئلہ پر بحث کی گئی اور ہمیں عوام سے جو رد عمل حاصل ہوا ، اسے دیکھتے ہوئے میں پورے اعتماد کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ حکومت کے خلاف ایک بڑی سازش رچی گئی۔آئی اے این ایس کے بموجب ایک دستوری قانونی ماہر نے آج حکومت جموں و کشمیر کی جانب سے جاری کئے گئے سر کلر کو واپس لینے سے پیدا ہونے والے تنازعہ کا مضحکہ اڑایا ۔ یہ سرکلر جموں و کشمیر کے پرچم کے احترام اور وقار سے متعلق تھا ۔ جموں و کشمیر کے ممتاز وکیل ظفر شاہ نے جو ہائی کورت اور سپریم کورٹ میں دستوری قانونی معاملات کی پیروی کرتے ہیں، کہا کہ ریاستی پرچم سے متعلق یہ تنازعہ غلط فہمی کا نتیجہ ہے اور شاید معلومات کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں تمام دستوری عہدیدار اور دفاتر جن میں چیف منسٹر کابینی وزراء ، چیف جسٹس اور ریاستی ہائی کورٹ کے ججس شامل ہیں جموں و کشمیر کے دستور کے تحت حلف لیتے ہیں ۔ یہ عہدیدار یادفاتر ، ریاستی پرچم کا احترام کرنے کے دستوری طور پر پابند ہیں، کیونکہ یہی چیز جموں و کشمیر کے دستور میں شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ کوئی بھی عاملانہ یا انتظامی حکم ریاستی پرچم کے موقف میں ترمیم یا اسے متاثر نہیں کرسکتا کیونکہ جموں و کشمیر کے دستور میں اس کی ضمانت دی گئی ہے لہذا یہ کہنا کہ جموں و کشمیر کے پرچم کو دستوری طور پر حاصل موقف کے لئے عاملانہ احکام کی اجرائی یا ان سے دستبرداری ناواقفیت کا نتیجہ ہے ۔

Mufti withdrew flag order under pressure: Omar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں