Two top Israeli arms firms on corruption watch list
ہندوستان کو ہتھیار اور ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی دو اہم اسرائیلی کمپنیوں کو کرپشن واچ لسٹ کے تحت رکھا گیا ہے ۔ یہ بات وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اس ہفتے پارلیمنٹ میں کہی ۔ لوک سبھا کو تحریری جواب میں منوج پاریکر نے کہا کہ ایم ایس آئی اے آئی اور ایم ایس رافیل کو گزشتہ4برسوں سے نگرانی میں رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دونوں اسرائیلی کمپنیاں کو بلیک لسٹڈ نہیں ہیں ۔ مسٹر پریکر نے کہا کہ وزارت دفاع نے ایم ایس آئی اے آئی اور ایم ایس رافیل کے ہندوستان کی حکومت کے ساتھ تجارت کرنے سے بلیک لسٹ کرنے سے متعلق کسی طرح کے احکام جاری نہیں کئے ہیں ۔ تاہم ایم ایس آئی اے آئی ار ایم ایس رافیل کے تعلق سے حصولی تجاویز کے ہدایات2011میں جاری کردی گئی تھیں ۔ وزیر دفاع نے بتایا کہ ہندوستانی بحریہ کے لئے براک۔ 1میزائل کے لئے ایم ایس رافیل اڈوانسڈ ڈیفنس سسٹم لمٹیڈ ، اسرائیل کے ساتھ875.49کروڑ کا معاہدہ اکتوبر2014میں ہوا تھا۔ سیکوریٹی سے متعلق کابینہ کمیٹی(سی سی ایس) جس کی صدارت وزیر اعظم نریندر مودی نے کی براک۔1میزائل حاصل کرنے کی سمت میں پیش قدمی کرنے کے لئے کہا ہے جو گزشتہ چھ برسوں سے التوا کا شکار ہے۔ ہندوستان نے ابتدا میں نوے کی دہائی کے آخر میں پاکستان کے ایکزوسٹ اور ہارپون میزائل کا مقابلہ کرنے کے لئے آئی این ایس وراٹ کے لئے براک۔1میزائل کے آرڈر کیا تھا ۔ لیکن یو پی اے کے اقتدار میں آنے کے بعد2006میں سی بی آئی سابق وزیر دفاع جارج فرنانڈیز اور ان کی پارٹی کے کچھ اور لوگوں سے متعلق آئی اے آئی اور رافیل سے رشوت کا معاملہ اٹھایا تھا۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں