پی ٹی آئی
ہندوستان اور چین دہلی میں کل سے سر حد سے متعلق18ویں دور کی بات چیت شروع کریں گے ۔ گزشتہ سال وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار پر آنے کے بعد چین کے ساتھ یہ پہلی بات چیت ہے جس میں توقع ہے کہ دونوں ملکوں کی جانب سے خط قبضہ کے بارے میں وضاحت پر توجہ مبذول کی جائے گی ۔ سرحد کے سوال پر خصوصی نمائندے و قومی سیکوریٹی مشیر اجیت دوول نے اپنے چینی ہم منصب و سرکاری مشیر یانگ جیچھی کے ساتھ بات چیت کے بارے میں توقع کی جارہی ہے کہ دونوں ملکوں میں طاقتور قیادت کے تحت دیرینہ سرحدی مسئلہ حل کیاجائے گا ۔ وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دوول کی دعوت پر یانگ خصوصی نمائندوں کے ساتھ18ویں دور کی بات چیت میں شرکت کرنے22تا24مارچ ہندوستان کا دورہ کریں گے ۔ بات چیت گزشتہ سال ستمبر میں مودی اور صدر چین زی جن پنگ کے دورہ کے دوران منعقدہ بات چیت کے پس منظر میں منعقدہوگی ۔ اعلیٰ سطحی دورے پر لداخ کے سرحدی مقام چھومر سے چینی فوجیوں کی در اندازی کے منفی اثرات مرتب ہوئے تھے ۔ زی کے دورے کے بعد دونوں جانب سے فوجیوں کے ایک ساتھ تخلیہ کے بعد مسئلہ حل کیا گی اتھا ۔ اس واقعہ کے زیر اثر مودی نے زی کو تجویز پیش کی کہ خط قبضہ واضح کرنے سرحد پر جہاں دونوں جانب فوجیں اکثر و بیشتر دعوے اور جوابی دعوے کرتی رہتی ہیں پر امن اور سکون بحال کرنے کی کوششوں میں بڑی مدد ملے گی ۔ زی نے کہا تھاکہ چونکہ سرحد کی ہنوزنشاندہی کی جانی ہے اس لئے چھومر جیسے واقعات پیش آتے رہیں گے ۔ چینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس دور کی بات چیت جو دونوں جانب سے کی جانے والی توقعات کہ چونکہ مودی اور زی دونوں طاقتور لیڈروں کی حیثیت سے ابھرے ہیں اور دونوں ملکوں کو ایک سمجھوتہ کرنے کا ایک اہم موقع ملا ہے خط قبضہ پر وضاحتیں پیش کی جاسکتی ہیں ۔ اہم بات یہ ہے کہ ختم مئی سے قبل مودی متوقع دورہ چین سے پہلے یہ بات چیت منعقد ہورہی ہے ۔ وزیر خارجہ سشما سوراج جنہوں نے مودی کے دورہ چین کی تیاریوں کے لئے گزشتہ ماہ چین کا دورہ کیا تھا نے کہا کہ سرحدی مسئلہ پر کھل کر بات چیت کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل کی نسلوں کے لئے اسے لاینحل نہ رکھاجائے ۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے حال ہی میں کہا تھاکہ سرحدی مسئلہ کو قطعی حل کرنے اور باہمی تعاون کو مستحکم بنانے چین اور ہندوستان مزید کوششکریں ۔ سرحدی بات چیت کے18ویں دورے سے قبل وانگ نے کہا کہ تنازعہ کو روک دیاگیا ہے ۔ فی الوقت سرحدی مسئلہ پر بات چیت چھوٹے مثبت اقدامات میں پیشرفت کے مرحلے میں ہے ۔ ارونا چل پردیش کے بارے میں حساسیت ظاہر کرتے ہوئے حال ہی میں وزیر اعظم مودی کے سرحدی ریاست کے دورے پر چین نے پر زور احتجاج کیا تھا ۔ چین کا کہنا ہے کہ سرحدی تنازعہ ارونا چل پردیش سے متصل2000کلو میٹر سرحد تک محدود ہے جب کہ ہندوستان کا کہنا ہے کہ تنازعہ مغربی جانب4000کلو میٹر طویل سرحد سے متعلق ہے ۔
India, China hold the 18th round of border talks
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں