20/مارچ ممبئی پی ٹی آئی
دو افراد جو دونوں ہندو ہیں ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے اور نئے مہاراشترا تحفظ مویشی ترمیمی قانون کو چیلنج کیا جس کے ذریعہ بڑے جانورں کو ذبح کرنے یا اسے کھانے پر امتناع عائد کردیا گیا ہے ۔ دونوں نے یہ بتایا کہ اس اقدام سے ان کے بنیادی حقوق میں مداخلت ہوتی ہے ۔ ایدوکیٹ وشال سیٹھ اور طالب علم شائنا سین نے ہائیکورٹ میں درخواست دیتے ہوئے یہ التجا کی کہ معیار زندگی سے متعلق ان کے بنیادی حق کا تحفظ کیاجائے ۔ درخواست گزاروں نے کا کہ ہم ہندو ہیں جو بیف استعمال کرتے ہیں جو کہ ہماری غذا کا ایک حصہ اور تغذیہ کا ذڑیعہ ہے ،۔ بیف پر پابندی اور اس کی فروخت اور اسے قبضہ میں رکھنے کو جرم بنانا شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ درخواست میں کہا گیا کہ دستور کے دفعہ21کے تحت معیارزندگی کے حق کی خلاف ورزی کے علاوہ یہ پابندی دفعہ29کے مغائر بھی ہے ۔ اس دفعہ کے تحت اقلیتوں کے خلاف، نسل زبان، مذہب اور تہذیب و تمدن کی بنیاد پر امتیاز برتنے امتناع عائد کردیا گیا ہے ۔ جسٹس وی کے کناڈے اور جسٹس اے آر جوشی پر مشتمل ڈیویژن بنچ امکان ہے کہ آئندہ ہفتوں اس درخواست کی سماعت کرے گا ۔ عدالت پیر23مارچ کو بھارتی گؤ ونش رکھشن سنوردھن پریشد کی جانب سے پیش کردہ ایک درخواست پر اپنا حکم جاری کرے گی ۔ اس درخواست میں قانون پر فوری عمل آوری کی التجا کی گئی ہے ۔ بیف ڈیلرس بھی راحت کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں۔ مہاراشٹرا تحفظ مویشی ترمیمی قانون کو صدر جمہوریہ نے فروری میں منظوری دی اور اس سلسلہ میں ریاستی حکومت نے گزشتہ مہینہ نوٹیفکین جاری کیا۔ اس قانون کے تحت گایوں کے ذبیحہ پر پہلے سے عائد پابندی کے ساتھ ساتھ بیلوں اور نر گاؤ کے ذبیحہ پر پابندی لگادی گئی ہے ۔Hindu duo move Bombay High Court challenging ban on beef
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں