30/مارچ سرینگر یو این آئی
جنت ارضی کشمیر میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے اندیشے پھر ایک بار بڑھ گئے ہیں ۔ دریائے جہلم کی سطح خطرہ کے نشان سے بلند ہوگئی ہے ۔ بارش سے تباہ وادی کشمیر کے کئی حصوں میں مکانات منہدم ہوگئے ہیں۔ کم از کم نو افراد ہلاک ہوگئے اور ایک خاندان کے کم از کم 16ارکان منہدمہ مکانات میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ متاثرین کو بچانے اور انہیں خصوصی ریلیف فراہم کرنے کے لئے زبردست ایمرجنسی اقدامات شروع کردیے گئے ہیں ۔ ریاستی حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ خوفزدہ نہ ہوں بلکہ خطرناک مقامات سے محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوجائیں ۔ فوجی سپاہی سیول نظم ونسق کی مدد کررہے ہیں ۔ بالائی حصوں اور ناقابل رسائی مقامات پر پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لئے نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس( این ڈی آر ایف) ٹیمیں اتر گئی ہیں اور جنگی خطوط پر امدادی کام جاری ہے ۔ این ڈی آر ایف کی دو ٹیمیں جو ایک سوار کا ن عملہ پر مشتمل ہیں۔ بھٹنڈا(پنجاب) سے فضاٗیہ کے ایک خصوصی طیارہ کے ذڑیعہ یہاں پہنچے ۔ این ڈی آر ایف کی چار ٹیموں کو تیار رکھا گیا ہے ۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران زبردست برف باری اور بارش کے بعد وادی کشمیر اور لداخ کے سات اضلاع میں مٹی کے تودے کھسکنے کی تازہ وارننگ دے دی گئی ہے ۔ عوام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ قریبی دریاؤں ، نہروں اور نالوں کے قریب تک نہ جائیں ۔ ڈیویژنل کمشنر کشمیر نے بتایا کہ کلگام ، پلوامہ( جنوبی کشمیر) بارہمولہ، کپوارہ، بلدی پورہ( شمالی کشمیر) گندر بل (وسطی کشمیر) اور کارگل(لداخ) میں رہنے والوں کے لئے وارننگ دے دی گئی ہے جہاں مٹی کے تودے کھسکنے کا خطرہ لاحق ہے۔ بتایا گیاہے کہ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں زمین کھسکنے کے بعد ایک مکان کیچڑ میں عملاً دفن ہوگیا اور ایک ہی خاندان کے16ارکان بشمول خواتین اور بچے اس میں پھنس کر رہ گئے ۔ 9افراد کو نعشیں نکالی جاچکی ہیں ۔ ماباقی افراد کی تلاش اور امدادی کامجاری ہے ۔ سمجھاجاتا ہے کہ یہ افراد، منہدمہ مکان میں ہنوز پھنسے ہوئے ہیں۔ مٹی کے کھسکنے سے پہاڑی کا ایک حصہ بھی گر گیا۔ تقریباً300خاندانوں کو اب تک محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے ۔ سال گزشتہ آئے تباہ کن سیلاب کا اعادہ ہونے کے خطروں کے بیچ ریاستی حکومت نے سرینگر میں سیول نظم و نسق کی مدد کے لئے ہندوستانی فوج کو رسمی طور پر طلب کرلیا ہے۔ گرمائی دارالحکومت سری نگر میں مختلف محلہ جات میں پانی کی سطح خطرناک طور پر بڑھ رہی ہے اور مقامی عوام میں دہشت پھیل گئی ہے ۔ فوج نے20فلڈ ریلیف کالمس تیار رکھا ہے تاکہ مختصر نوٹس پر انکی خدمات حاصل ہوجائیں۔ علاوہ ازیں مختلف ریلیف سامان اور آلات کو بھی کشتیوں میں تیار رکھا گیا ہے تاکہ مختصر نوٹس پر ان کو استعمال کیاجائے ۔ بادامی باغ، کنٹونمنٹ میں ایک جوائنٹ کنٹرول روم، فوج نے قائم کیا ہے ۔ اس مرکز پر سرکاری نمائندے بھی تیار رکھے گئے ہیں۔ یہ جوائنٹ کنٹرول روم( جے سی آرس) سیول نظم و نسق نے اننت ناگ ، سری نگر اور بارہمولہ میں قائم کیے ہیں ۔ فوج کے جے سی آر کا ایمرجنسی رابطہ نمبر2701083ہے ۔ علاقہ سوناوار میں دو مقامات پر فوج نے دریائے جہلم پر بنائے گئے انسداد سیلاب کٹہ پر کمزور مقامات کو مستحکم کرنے کا کام شروع کردیا ہے ۔ دریائے جہلم پر مسلسل چوکسی اختیار رکھی گئی ہے ۔ مٹی اور برف کے تودے کھسکنے کے مقامات پر بھی مسلسل چوکسی برقرار ہے ۔ فوجی عہدیدار نے یہ بات بتائی ۔ زائد از دس خاندانوں کو بچا لیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اضلاع پونچھ اور راجوری میں بارش کے سبب دو مکانات گرجانے کے علیحدہ علیحدہ واقعات میں چھ افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ مسلسل بارش، سیلاب سے پونچھ کے علاقے ہرنی اور لورن متاثر ہوئے ہیں ۔ اور بعض خاندان سیلاب میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ پولیس اور فوج نے اس ضلع کے مختلف مقامات پر امدادی کام شروع کردیے ہیں۔ اب تک دس خاندانوں کو بچایا گیا اور محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے ۔ چیف منسٹر مفتی محمد سعید نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت تمام ممکن اقدامات کررہی ہے اور دہشت زدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ صورتحال کا اندازہ لگانے اورریلیف کارروائیوں میں سرعت پیدا کرنے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مفتی سعید سے فون پر بات چیت کی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی بھی ، آفت سماوی سے متاثر اس ریاست سے ربط قائم کیے ہوئے ہیں۔ صورتحال کا بر سر موقع جائزہ لینے مودی نے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کو سری نگر روانہ کیا ہے۔ گزشتہ ستمبر میں آئے سیلاب کی تباہی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے سیلاب کی وارننگ جاری کردی ہے۔ دریائے جہلم اور اس کی معاون ندیاں خطرہ کے نشان سے بلند سطح پر بہہ رہی ہیں ۔ آج صبح سے موسم خشک رہنے کے سبب جہلم کی سطح میں قدرے کمی آئی ہے تاہم جنوبی کشمیر میں سنگم کے مقام پر ، یہ سطح ہنوز خطرہ کے نشان سے بلند ہے ۔ سری نگر کے رام منشی باغ ، اور شمالی کشمیر کے علاقہ اشام میں یہی صورتحال ہے ۔
ہندوستانی فضائیہ نے دو طیاروں میں بھر کر ریلیف سامان سری نگر وانہ کیا ہے ۔ جہاں موسلا دھار بارش سے وادی میں دہشت پھیل گئی ہے اور گزشتہ سال ستمبر میں آئے تباہ کن سیلاب کی یادیں تازہ ہوگئی ہیں۔ گزشتہ سال سیلاب سے ریاست کا ایک بڑا علاقہ کئی ہفتوں تک سیلاب کے پانی میں ڈوبا رہا ۔فضائیہ نے ا پنے گجراج طیارہ II-76کو امدادی کاموں کے لئے استعمال کرنا شروع کردیا ہے ۔ فضائیہ کے ذرائع نے بتایا کہII-76دو طیاروں کو سری نگر بھیج دیا گیا ہے جب کہ بھٹنڈا سے این ڈر آر ایف کو سری نگر بھیجاجاچکا ہے ۔ بارش سے متاثرہ مواضعات سے اب تک تقریبا 300خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے ۔ کشمیر کے چیف انجینئرآبپاشی و سیلاب کنٹرول نے بتایا کہ کل رات سے مسلسل بارش کے سبب آج صبح سات بجے دریائے جہلم کی سطح، رام منشی باغ علاقہ میں خطرہ کے نشان سے18فٹ کو پار کرچکی تھی اور علاقہ سنگم میں بھی دریائے جہلم خطرہ کے نشان سے اونچی سطح پر بہہ رہی تھی۔ نشیبی علاقوں میں رہنے والے بالخصوص دریائے جہلم کے اطراف رہنے والوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ محفوظ علاقوں کو منتقل ہوجائیں ۔ سیلاب کے متاثرین کی مدد کے لئے ریاستی حکومت نے جن شکتی اور مشنری دونوں کو کام میں لانا شروع کردیا ہے ۔ تمام اضلاع میں حکام نے کنٹرول رومس قائم کیے ہیں تاکہ عوام کو سیلاب کی صورتحال سے باخبر رکھا جائے ۔
Jammu and Kashmir: Snowfall across valley, highways closed
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں